مدہوشی قسط نمبر 3لاسٹ قسط

مدہوشی 
قسط نمبر 3
لاسٹ قسط
بہزاد کنگ
۔
میں کچھ دیر وہی کھڑا ان کی گانڈ کا سوچتا رہا پھر کسی نتیجے پر پہنچ کر چاچی رابعہ کے بیڈروم میں جا پہنچا۔ جہاں چاچی بیڈ پر لیٹی میرا ہی انتظار کر رہی تھیں۔
چاچی نے میری طرف دیکھتے ہوئے ایک سیکسی سی سمائل دی مجھے اوپر آنے کا اشارہ کیا اورپھر مجھے اپنی طرف کھینچا اور پوری طاقت سے مجھے بانہوں میں جکڑ لیا پہلی بار مجھے ان کےجسم کا صحیح احساس ہوا ان کے مموں کو اپنے سینے پر محسوس کیا جو کافی بڑے تھے میں نے بھی زور سے انکو بھینچ لیا اور جلدی سے ان کے منہ پر kissکردی انہوں نے بھی مجھے کس کرنا شروع کر دیا پہلے گال پھر ماتھا اور پھر سیدھا میرے ہونٹوں کو چوما میرے اندر سرسری سی آگئ پھر میں نے انکے ہونٹوں کو پورا اپنے منہ میں بھر لیا
اففففففففف انکے منہ کی کیا خوشبو تھی سانسیں مہک رہی تھیں بڑا ہی سیکسی ٹیسٹ تھا میں ہونٹوں سے ہوتا ہوا اپنی زبان کو ان کے منہ میں لے گیا اور انکی زبان کو اپنے ہونٹوں سے چوسنے لگا ہم دونوں کو ایسا نشہ چڑھا کی کچھ ہوش ہی نہ رہی میں نے اپنا ایک ہاتھ چاچی کی گانڈ پر پھیرنا شروع کردیا دوسرا ہاتھ ان کے مموں پر وہ پاگل سی ہونے لگی اور آہ آہ آہ کی ہلکی آوازیں نکالنے لگے دورسرے ہی پل انہوں نے اپنے ہاتھ کو میرے لنڈ کی طرف کرکے لنڈ کو ٹٹولنا شروع کردیا میرا لنڈ تو کس کرنے سے ہی پورا اکڑ گیا تھا میں نے شلوار کا ناڑا کھولا اور لنڈ کوآزادکردیا۔
چاچی نے لنڈ کو پکڑتے ہی سہلانا شروع کردیا میرا لنڈ فل ٹائٹ ہو چکا تھا چاچی نے فوراً اپنی شلوار کھول دی۔ ہم دونوں کے عضو خاص ایک دوسرے سے لب کشاہو رہے تھے۔
چاچی کی چوت نمی سے بھرپور گیلی تھی۔چاچی نے اپنی ایک ٹانگ کو پھیلایا جس سے انکی چوت صاف نظر آنے لگی جس پر ہلکے ہلکے بال تھے مگر الگ طرح سے چمک رہی تھی چوت کے پاس والی جگی ہلکی سی کالی تھی میں نے ایک سیکنڈ میں اپنا ہاتھ ان کی ملائم سی چوت پر رکھا اور اپنی انگلی سے ٹچ کیا تو وہ پھر سے تھوڑا اچھلی پھر میں نے انگلی سے چوت کے منہ کو کھولا اندر سے چوت ہلکی گلابی رنگ کی تھی اور اس وقت چوت سے ہلکا ہلکا سا سفید رنگ کا لیس نکل رہا تھا جس کی وجہ سے چوت اور حسین لگ رہی تھی یہ پہلی بار تھا جب میں نے چوت کو اتنے قریب سے دیکھا اور اپنی انگلی سے ٹچ کیا جیسے ہی میں نے انگلی ٹچ کی تو میری انگلی پر وہ سفید لیس لگا اور پھر میں نے اپنی انگلی کو اپنی ناک. کے پاس لاکر سونگھا
چاچی فوراً تھوڑا چونکی اور پوچھنے لگی یہ کیا کررہے ہو میں نے کہا آپکی چوت کی خوشبو سونگ رہا تھا،،
انہوں نے اس وقت عجیب نظروں سے مجھے دیکھا اور آنکھیں بند کرلیں،،،،
چاچی رابعہ بولیں: اپنی مامی
کو چودنے کا کبھی سوچا ہے یا نہیں؟
میں نے انکار میں سر ہلایا کیوں کہ ممانی نسرین اور رابعہ کی باتیں میں سن چکا تھا جس میں صاف ظاہر تھا کہ ممانی نسرین ہرگز ہم دونوں کا ناجائز رشتہ چاچی رابعہ کے سامنے ڈکلئیر کرنا نہیں چاہتی تھی۔
چاچی رابعہ نے مجھے اشارہ کیا کے لنڈ کو ڈالوں اندر تو میں نے اپنے لن کو چاچی کی چوت پر ایڈجسٹ کیاتو چاچی نے دوسری ٹانگ کو بھی تھوڑا سا پھیلایا اور اپنے ہاتھ سے میرے لن کو تھام کر ایک بار مٹھ لگاتے ہوئے میرے لنڈ کو سیدھا چوت پر رکھا
میں نے ان کی آنکھوں کے اشارے پر اپنے لن کو ان کی چوت میں دھکیلنے لگا میرا لن ان کی چوت کو کھولتے ہوئے جیسے ہی اندر داخل ہوا چاچی رابعہ ایکدم سے اچھلی اور جلدی سے میرے لن کو اپنی چوت سے باہر نکال دیا۔
چاچی نے کہا سائر تھوڑا سا تھوک لگاؤ پہلے اور پھر آرام آرام سے ڈالو پلیز زور سے نہیں ڈالنا
تو میں نے ٹوپی پر تھوک پھینک کراپنے لن کو چاچی رابعہ کی چوت کے اندر داخل کرنے لگامیرا لن کی ٹوپی جیسے ہی اندر داخل ہوئی چاچی تھوڑی اوپر کی طرف کھسک گئ
میں نے پوچھا کیا ہوا بولی کچھ نہیں ہلکا سا درد ہے پر تم ڈالو خودی ٹھیک ہوجائے گا
مجھے احساس ہوچکا تھا کہ رابعہ چاچی کتنے عرصے سے کسی مرد کے لن کے لیے ترس رہی تھیں۔ میرا لن چاچی کی چوت کی دیواریں کھولتا ہوا اندر گھسنے لگا تھا۔میں نے چاچی کے روکنے پر اپنے لن کو واپس باہر کھینچا تو انہوں نے سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھا۔
میں نے پھر ٹوپی کو اور اندر کیا اب لنڈ کافی اندر چلا گیا پر پورا نہیں گیا تھا چاچی کی ہلکی سی آہ نکلی اور انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں کو میری کمر پر کس لیا اور مجھے کمر سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچا اسی پل میں نے نیچے سے زور ڈالا اور پورا لنڈ چوت میں گھسا دیا
چاچی نے زور سے افففففففففففففف کی آواز نکالی اور کہا ایک منٹ ایسے ہی رہو ہلنا نہیں میں رک گیا اور وہ اپنی گردن کو دائیں بائیں کرنے لگی اور بری طرح مچلنے لگی دوسرے لمحہ ہی کہا چلو اب ہلکےہلکے اندر باہر کرو میں سٹارٹ ہو گیا چوت سے مسلسل سفید لیس رس رہا تھا اور انکی چوت بے حد چکنی ہورہی تھی میں نے آہستہ آہستہ لنڈ کی سپیڈ بڑھائی اور چاچی کی آہیں تیز ہونے لگی آہ آہ آہ آہ اففففف آہستہ آہستہ تیز ی سے کرو زور سے اور زور سے آہ آہ
ان کی ان آوازوں نے میرے اوپر عجیب اثر کرنا شروع کردیا لیکن حقیقت میں مجھے ان کے جسم کی گرمی اسقدر گرم کرچکی تھی کہ میں ممانی نسرین کے ساتھ اتنی مرتبہ چدائی کے وقٹ بنی ٹائمنگ کا بھی خیال نہ رکھ سکا۔میں اور تیز ہوتا گیا اور چھوٹنے کے قریب آراہا تھا میں نے چاچی کو کہا میرا پانی آنے والا ہے اس نے کہا آنے دو پانی تیز کرو بس
اور میری سپیڈ مزید تیز ہوئی ایک دم میرا جسم اکڑنے لگا اسی لمحے چاچی کا جسم بھی اکڑا انہوں نے مجھے پوری طاقت سے جکڑا ہوا تھا اور میری منی نوک پر آگئ میں پیچھے ہٹنا چاہا تو چاچی نے کہا :میرے اندر چھوڑ دو اپنا مال
وہ پھرکسی ٹرانس کی کیفیت میں تھیں وہ دوبارہ بولی پلیز مال اندر چھوڑو مجھے سکون دے دو
اسی وقت ان کی گرفت میری کمر سے کمزور سے ہوئی اور اسی وقت چاچی کا اوپر جسم میری گرفت میں آ چکا تھا ۔آخری جھٹکے اس قدر تیز تھے کہ چاچی مجھے آہستہ ہونے کا کہنے لگی لیکن میں اسی پل بے قابو ہوگیا۔ میرے لنڈ سے منی کا فوارہ چھوٹنے لگا اور میرے جسم میں پہلی بر عجیب قسم کا اکڑاؤ ہوا اور میں پوری طرح سے چاچی کے اندر فارغ ہوگیا اور انکے اوپر گر گیا
چاچی آنکھیں بند کرے بے سد پڑی تھیں انکی بس سانسوں کی آواز آراہی تھی اور دل زور زور سے دھڑک رہا تھا یہ میرا بھی حال تھا 2منٹ ہم ایسے
ہی پڑے رہے پھر اچانک چاچی نے آنکھیں کھولی اور مجھے زور سے ہونٹوں پر کس کرنے لگی...
سائرتم نے مجھے سکون دے دیا کب سے ترس رہی تھی میں اس سکون کے لیے.... میری جان تم حقیقت میں اصلی مرد ہو ..... یہ سن کر. مجھے بہت اچھا محسوس ہونے لگا مجھے خود پر فخر محسوس ہونے لگا تھا، چلو انکو میں نے آج صحیح مزہ تو دیا۔ ہم دونوں ابھی تک ایکدوسرے کی بانہوں میں مقید تھے۔
کچھ دیر کے بعد میں ان کے جسم سے الگ ہوا تو میری منی اس وقت بھی ہلکی ہلکی سی چاچی رابعہ کی چوت کے سوراخ سے آرہی تھی... چاچی بھی اٹھ گئیں اور انہوں نے میرے لن کو کپڑے سے صاف کیا۔ میں اٹھ کر اپنی شلوار اوپر کی بال صحیح کیے اور صوفے پر بیٹھ گیا۔
میں نے دیکھا میری منی اور چاچی کی چوت کا لیس مکس ہوکے نیچے بہہ رہا تھا اور وہ اسی کپڑے سے اپنی پھدی کو ڈھانپ کر کھڑی ہوگئی پھر اپنے کپڑے لے کر واش روم میں چلی گئیں ۔ پھر واپس آ کر اپنے کپڑوں کو ایک نظر دیکھا پھر دوبارہ سے قمیض کو سیٹ کیا بالوں کو سیٹ کیا اور مسکراتے ہوئے باہر چلنے کا اشارہ دینے لگی....
ہم دونوں باہر آئے اور میں سیدھا گھر کی طرف چلا آیا۔
میں دل ہی دل میں دوسری نئی چوت حاصل کرکے خود پر بہت زیادہ فخر محسوس کر رہا تھا۔ گھر پہنچ کر میں نہایا تاکہ ممانی کو شک نہ ہو۔ نہانے کے بعد میں نے کھانا کھایا اور سو گیا۔
رات کو اسی روٹین کے مطابق ممانی میرے کمرے میں آئیں اور ہم دونوں چدائی میں مشغول ہوگئے ۔ جیسے ہی ہم دونوں فارغ ہوئے چاچی بولیں: مجھ سے زیادہ رابعہ نے مزہ دیا ؟
میں نے حیرانگی سے انہیں دیکھا تو وہ بولیں: اب بنو مت بیٹا! وہ میری پکی سہیلی ہے ۔
مجھے یاد آگیا کہ ممانی اور چاچی دونوں آپس میں لیزبین بھی ہیں اس لیے میں نے جھوٹ بولنے کا ارادہ ملتوی کردیا۔وہ سب کچھ سن کر دوبارہ گرم ہوگئی تھیں لیکن مجھے اگلے دن صبح سویرے دکان کھولنی تھی اس لیے انہوں نے مزید سیکس کرنے سے انکار کردیا۔
میرے اور ممانی کےناجائز رشتے کے بدولت ممانی کے پاوں بھاری ہوچکے تھے جبکہ دوسری جانب رابعہ چاچی کیساتھ چدائی بھی جاری تھی۔انہوں نے میری خواہش کے مطابق آج مجھے اپنی گانڈ بھی دینے کا وعدہ کر رکھا تھا۔
میرے لیے یہ دن انتہائی خوشی کا دن تھا کیونکہ اسی دن مجھے باپ بننے کی خوشی ملی اور اسی دن مجھے میری خواہش پوری ہوتی ہوئی نظر آ رہی تھی ہمارے گھر میں خوشیاں منائی جا رہی تھیں جبکہ میں اور چاچی مکمل مادر زاد ننگے ایک دوسرے سے گتھم گتھا تھے۔
جیسے ہی میرا تیل سے لتھرا ہوا لن چاچی رابعہ کی گانڈ کے سوراخ میں داخل ہوا میرے جسم میں سکون کی ایک لہر دوڑ گئی ۔ میں نے رابعہ چاچی کی گانڈ کی پھاڑیوں کو آپس میں جوڑتے ہوئے اپنے لن کو رابعہ چاچی کی گانڈ میں مکمل گم دیکھ کر لذت کی ایک نئی لہر دوڑ گئی۔
میں مست اندا ز میں چاچی کو دیکھا تو انہوں نے بھی شرما کر اپنا چہر ہ تکیہ میں چھپا لیا۔میں رابعہ چاچی کے ننگے جسم پر لپٹتے ہوئے بولا: آپ کے بھی پاوں مامی کی طرح بھاری لگ رہے ہیں
رابعہ چاچی نے انکشاف کیا: میں بھی نسرین کی طرح تمہارے بچے کی ماں بننے والی ہوں سائر۔
رابعہ چاچی کے انکشاف کے بعد چاچی کے منہ سے درد بھری اور لذت آمیز سسکاریاں نکلنے لگی کیونکہ مجھ سے اب مزید رکنا محال ہوگیا تھا میں مسلسل رابعہ چاچی کی گانڈ مار رہا تھا ۔ جس قدر زور کا دھکا میں لگاتا، اسی تیز رفتاری سے چاچی کی گانڈ واپس
میرے لن کی طرف آتی۔
میرا لن رابعہ چاچی کی گانڈ کی دیواروں میں سختی سے جھکڑا ہوا تھا۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے رابعہ چاچی نے میرے لن کو اپنی گانڈ کے تنگ سوراخ میں قید کر رکھا ہے۔
میرے لن پر تیل لگے ہونے کی وجہ سے ، میرا لن مسلسل بآسانی رابعہ چاچی کی تنگ گانڈ کو چیرتے ہوئے اندر باہر ہو رہا تھا حالانکہ رابعہ چاچی کی گانڈ پہلے سے ہی کھلی ہوئی تھی لیکن زیادہ تر استعمال میں نہ آنے کی وجہ سے چاچی کی گانڈ ٹائیٹ ہوچکی تھی۔
میرے ہی کہنے پر رابعہ چاچی نے اپنے بیڈ کا گدھا تبدیل کر وایا تھا ، کیونکہ میں نے گذشتہ چند دن قبل ایک پورن ویڈیو میں گانڈ کی چدائی ہوتے ہوئے دیکھی تھی ۔
میں اب اسی رفتار سے دھکے لگا رہا تھا سپرنگ اپنا کام دکھا رہے تھے ہلکے سے بھی ہلکا دھکا رابعہ چاچی کی گانڈ کو مزہ دے رہا تھا کیونکہ بیڈ زیادہ تیز رفتاری سے واپس چاچی کی گانڈ کو میری طرف دھکیل رہا تھا ۔ جبکہ دوسری وجہ چاچی کی بڑی سی گانڈ تھی جو ہلتے ہوئے واپس میرے لن سے جڑ جاتی تھی۔
میں احسن سے ٹائمنگ والی گولیاں بھی لے کر آیا تھا جس کا اثر اتنا تھا کہ میں پہلے رابعہ چاچی کی چوت کو مار نے کے بعد اب کافی دیر سے رابعہ چاچی کی گانڈ مارے جا رہا تھا۔
میں دھکے لگاتے لگاتے جب تھکنے لگا تو میں رابعہ چاچی کی ننگی کمر سے لپٹ گیا۔ میں نے کچھ دیر اپنے لن کو چاچی کی گانڈ میں ہی رہنے دیا۔ میرا لن مکمل چاچی کی گانڈ میں غائب تھا۔ مجھے رابعہ چاچی کی گرم مرطوب گانڈ کا سوراخ اس قدر نشہ چڑھا رہا تھا کہ میں پھر آہستہ آہستہ رابعہ چاچی کی گانڈ کو ان کے جسم سے لپٹے ہوئے دھکے لگا نے لگا تھا۔
میں اب چاچی اور مامی دونوں کے متعلق سوچ رہا تھا ۔ مجھے ممانی نسرین نے اپنے اور میرے متعلق رابعہ چاچی کو نہ بتانے کا وعدہ لے کر خود ، رابعہ چاچی کو سب کچھ بتا دیا تھا۔
کچھ ہی دیر کے بعد جب چاچی کےمنہ سے درد بھری سسکاریاں بڑھنے لگیں تو میں نے اپنا لن آہستگی سے رابعہ چاچی کی گانڈ سے باہر نکال لیا اور خاموشی سے بیڈ پر بیٹھ گیا۔
رابعہ چاچی اپنا سانس درست کرلینے کے بعد ایکد م سے مجھ پر جھپٹ پڑیں، مجھے کس کرلینے کے بعد انہوں نے مجھے بیڈ پر گرا کر خود میرے لہراتے ہوئے لن کو اپنے ہاتھ میں تھام کر لالی پاپ کی مانند اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کردیا ۔
یہ رابعہ چاچی کی خواہش تھی کہ وہ کسی مرد کے لن کو منہ میں لے کر اس قدر چوسیں کہ وہ مرد ان کے منہ میں ہی فارغ ہو جائے آج یہ چاچی رابعہ یہی کام کر رہی تھیں۔
میں رابعہ چاچی کی گانڈ کو مار کر اسقدر لذت محسوس نہیں کر رہا تھا جتنی اب محسوس ہو رہی تھی مجھے ایک لمحے کو ایسا لگا کہ میں فارغ ہونے والا ہوں لیکن پھر اچانک پرانی ترکیب پر عمل کرتے ہوئے میں نے اپنا دھیان حمزہ کی بیوی پر لگا دیا۔ میرا دھیان جیسے ہی نادیہ پر گیا میرا لن ویسے ہی تنا رہا جیسے اسے کسی کی کوئی پرواہ نہ ہو۔
نادیہ موبائل ٹھیک کروانے میری دکان پر آئی تھی نقاب میں ہونے کے باوجود وہ انتہائی خوبصورت نظر آ رہی تھی۔ شاید اس کی ڈریسنگ اسے سب سے الگ ظاہر کر رہی تھی ۔ میں نے پہلے اسے عام کسٹمر کی مانند ڈیل کیا تو اس نے حمزہ کا تعارف کروایا۔
نادیہ: میں آپ کی بھابھی ہوں (میں نے اس کو بغور دیکھا لیکن مجھے شناسائی محسوس نہ ہوئی) آپ نے پہچانا نہیں میں حمزہ کی وائف ہوں
مجھے اچانک یاد آیا۔ اس کی شادی اس کی دور کی رشتہ دار کے گھر ہوئی تھی وہ نادیہ سے ملنے جاتا تھا نادیہ اپنے علاقے میں کافی مشہور بھی تھی۔ لیکن امید نہ تھی کہ حمزہ کی شادی نادیہ جیسی لڑکی سے ہوگی۔میں نے حمزہ کے متعلق پوچھا تو اس نے بتایا: وہ آجکل لاہور ہوتے ہیں
میں: ہاں یاد آیا وہ بتا رہا تھا
میں نے اس کو مناسب قیمت بتائی تو اس نے کہا: آپ اس کو سیٹ کرکے گھر دے جائیں گے؟
میں تھوڑا سا کنفوز ہوتے ہوئے بولا: گھر! اچھا ٹھیک ہے میں حمزہ کو اطلاع دے دوں گا وہ گھر سے کسی کو بھیج دے گا
میں دراصل کنفوز پیمنٹ کی وجہ سے ہو رہا تھا۔ وہ بولی: حمزہ کو ہرگز نہ بتانا پلیز! اسے معلوم چلا کہ موبائل پھر سے خراب ہوگیا ہے تو اس نے موبائل یہیں رہنے دینا ہے۔ پلیز سائر! تم خود گھر دے جانا پلیز
میں تھوڑا سا ہچکچایا اس نے دن کے کھانے کی دعوت بھی دے دی ۔ میں خاموش ہوگیا۔ اس نے ایڈوانس پیمنٹ پکڑائی اور چلتی بنی ۔ ہماری دکان کے بعد اب یہاں یکے بعد دیگرے منیاری، کراکری کی دکانیں بھی بن چکی تھی۔ وہ میری دکان سے نکل کر دوسری دکان میں جا چکی تھی۔
میں نے موبائل چیک کیا تو موبائل میں اتنا فالٹ نہیں تھا ، میں نے موبائل سیٹ کیا اور دوسرے موبائل فون ٹھیک کرنے لگا۔ دوسرے کسٹمرز کے موبائل فون ٹھیک کرلینے کے بعد ویسے ہی دل میں ایک خیال آیا ۔
میں نے ماموں کو کال کرکے بتایا کہ میں نے ایک کسٹمر سے ریکوری کرنی ہے اس لیے وہ دکان پر آجائیں ۔ جب سے ممانی کی گود ہری ہوئی تھی وہ ممانی کے آگے پیچھے دم ہلاتے رہتے تھے۔ اپنا زیادہ وقت ممانی نسرین کو ہی دے رہے تھے۔
ممانی نسرین کے ہی سمجھانے پر وہ اب رات کے وقت دکان کی چھت پر سوتے تھے کیونکہ خوشیاں ایکدم سے ہمارے گھر پر نچھاور ہوئی تھیں۔ ماموں کی ایک ساتھ دو کمیٹیاں نکل آئی تھیں جن کی وجہ سے ماموں نے دکان کی ڈیکوریشن کافی خوبصورت طریقے سے کی تھی اور دکان میں کافی سامان لا کر سٹاک کرلیا تھا۔
ماموں کے رات کے وقت دکان پر ہونے کی بدولت ، اب ہم دونوں کے درمیان پہلے کی نسبت دوریاں یا جھجھک بالکل ختم ہوگئی تھیں پہلے ہمیں ماموں کے آ جانے کا کچھ نہ کچھ ڈر رہتا تھا لیکن اب بالکل بھی ڈر نہ تھا۔ میری راتیں ممانی نسرین کے ساتھ رنگین اور پرسکون گزر رہی تھیں جبکہ دن رابعہ چاچی کے ہمراہ ، لیکن رابعہ چاچی پریگننٹ ہونے کے بعد اب زیادہ تر شہر میں رہنے لگی تھیں۔
ماموں کو آجانے پر میں نے نادیہ کا موبائل اٹھایا اور نادیہ کے گھر کی جانب چل دیا جہاں مجھے پورا یقین تھا کہ میں بھی نادیہ کی بہتی گنگا میں یقینا ہاتھ دھو لوں گا۔پھر وہی ہوا جس کے متعلق حمزہ برجستہ انداز میں اپنی اور نادیہ کی سچی جھوٹی لیکن رنگین کہانیاں سنایا کرتا تھا ، نادیہ بھی ویسی ہی نکلی ۔
یہ ایک نیا سلسلہ چل نکلا تھا ، جو شاید اب میری حسین یادوں میں گنا جائے گا۔ یہ نیا سلسلہ نئے سلسلوں کا حصہ ہی تھا کیونکہ پہلے احسن کی منگیتر کی سیکس کی ویڈیو ، پھر حمز ہ کا بلو جاب ، پھر ممانی نسرین کے ساتھ باقاعدہ سیکس، جو کہ ممانی کی ضرورت تھی ، اس کے بعد رابعہ چاچی کے ساتھ حسین چٹکلے اور اب حمزہ کی بیوی نادیہ ، نادیہ کے ساتھ سیکس بھی ویسا ہی ہوا تھا جیسا ہر عورت کے ساتھ ایک مرد کرتا ہے اس لیے اسے لکھنا بے مقصد ہے۔
اس لیے میرے نزدیک مالک کی جانب سے میرے لیے میری رسی انتہائی ڈھیلی ہوچکی تھی میں بھی اپنی من مستیوں میں مبتلا تھا۔
یہ وہ دن تھا جب مجھ پر حقیقت اشکار ہوئی ماموں اور ممانی آپس میں راز و نیاز میں باتیں کر رہے تھے جس میں میرا ہی ذکر تھا۔ میں اب حقیقت جان چکا تھا کہ ممانی ماموں کے ہوتے ہوئے بھی میرے کمرے میں کیسے آ جاتی تھی۔ میں نے اسی لمحے ایک فیصلہ لیا اور اپنی ضروری اشیا آہستہ آہستہ دکان پر منتقل کرنا شروع کردی اور ایک دن اپنی اشیائے ضروریات ایک بیگ میں پیک کرکے کچھ رقم لے کر لاہور کے لیے نکل گیا۔
مجھے اس ظالم دنیا میں تنہا رہنے کا ہنر آ چکا تھا بے شک ماموں اور ممانی نے میرا بہترین استعمال کیا لیکن میں نے بھی ان کی دکان میں رہ کر ناجانے کتنی لڑکیوں اور عورتوں سے اپنے دن رنگین بنائے ، کئیوں کو ان کے موبائل ریئپر کرنے کے بدلے تسلی سے چودا کچھ خود نادیہ کی طرح میرے نیچے آئی تھیں۔
میں نے اسی دکان کی بدولت موبائل رپیئرنگ کا کام سیکھا اب یہی ہنر لاہور میں میرے کام آ رہا تھا۔میں اسرار اور احسن کی بدولت آج دن تک ماموں سے بچا ہوا تھا ان کی نظروں میں نہیں آیا تھا
The End
ﺍﯾﺴﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺟﻮ ﺧﻔﯿﮧ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻟﭽﺴﭙﯽ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﮐﻮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻮ ﺑﻼ ﺟﺠﻬﮏ WhatsApp ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﮔﺮﺍﻧﭩﯽ ﮨﮯ
ﺻﺮﻑ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ
WhatsApp number 
+923215369690

Post a Comment

1 Comments

  1. جو لڑکیاں اور عورتیں سیکس کا فل مزہ رٸیل میں فون کال یا وڈیو کال اور میسج پر لینا چاہتی ہیں رابطہ کریں 03460101009

    ReplyDelete

Comments