مقدس

میرا نام مقدس ہے میں سرگودھا کے ایک گاوں میں رہتی ھو میں اپنی زندگی کی کہانی سنانا چاھتی ہوں میں ایک مزہبی گھر سے تعلق رکھتی تھی۔ میرے دو بھائی اور ھم چار بہنیی ھیں۔ ہم چاروں بہنیں بہت حسین و جمیل ہیں ہم سید فیملی سے ھیں میری ماں باپ بہت نمازی اور مزہبی ھیں ھم سب بہنیں بھی بہت نمازی ھی تھی۔ میں 8 تک تعلیم ہے ھمارے گاؤں پاس ہی سکول ھے۔میں تیرہ سال کی ھوی تو مجھے منسیز ا گے میرا گھر سے نکلنا بند ھو
ہمارے گھر رشتے دار مرد بھی کم اتے تھے۔ اور نا ہم کسی کے گھر جاتے تھے نے ھم کوحسن لا جواب دیا تھامیری بری بھن کیا شادیاں میرے ایک خالہ زاد بھائی کے ساتھ ھو گی میں اس سے چھوٹی تھی۔ دو بہنیں مجھ سے چھوٹی تھی۔ میں تھی تو 15 سال کی پر لگتی 25 کی تھی۔ جس کی وجہ میرے ممے تھے۔ اور میری جسامت تھی۔ میرا 5,6 قد ہے 38 ممے ہیں۔ ایک کمال گاند کی مالک رنگ سفید اخر ایکس سید زادی تھی۔ برقہ کرتی۔ تھی تو برقعے میں بھی جسم کے اعزا نظر اتے جب کبھی بازار بھای کے ساتھ جانا ھوتا تو رکشے والے سے لے کر ہر ادمی برقعے میں بھی سارا جسم دیکھتا
لیکن مجھے یہ اس وقت عجیب لگتا تھا۔ میرا ایک مامو زاد بھائی تھا جو اکثر ہمارے گھر اتا تھا وہ ایک مزھبی علامہ زاکر تھا وہ مجھے بہت زیادہ پسند کرتا تھا یہ میں جانتی تھی وہ اکثر مجھے ہاتھ لگاتا تھا مجھے اتنا برا نھی لگتا تھا۔ لیکن میرے بھائی اس کا انا اتنا اچھا نہیں سمجھتے تھے ایک دن میں گھر میں اکیلی تھی تو میرا کزن ایا میں اس کے لیے روم سے پانی لینے گی تو اس نے پیچھے سے ا کر میرے ممے پکر لیے خوف کی وجہ سے میں کانپنے لگ گی۔ لیکن اس کے ممے پکرنے سے مجھے زندگی میں پہلی بار مرد کے سکون کا پتہ چل گیا
میں کسی کے ا جانے کےخوف کی وجہ سے بھاگ کر باہر اگیی۔ اس نے مجھے کہا شادی بس تجھ سے ھی کرنی ھے یہ میرا وعدہ ھے
تو کچھ وقت بعد اس کا باپ رشتہ لینے ا گیا برادری کے مسائل کی وجہ سے میرے گھر والوں نے انکار کر دی اس نے کافی کوشش کے بعد مجھےحاصل کر ہی لیا۔ ویسے میرے جتنے کزنز تھے سب کی خواہش تھی مجھ سے شادی کی لیکن میری قسمت ادھر تھی۔ رشتہ ھو گیا شادی ھو گی میں 19 کی عمر میں دلہن کے لباس میں ایک اگ جیسا بدن لے کر اپنے عاشق کے بستر پے چدنے کے لیے ا گیی۔ رات کے 12 کا وقت تھا تو عاشق نے دروازہ بند کرکے مجھے الارم دے دیا کے مقدس اج تم ایک عورت بن جاو گی تو میرے شوہر نے اتے ھی ایک گولڈ کی رنگ مجھے دے کر کہا لو تجھے حاصل کر لیا۔
پھر اس نے زیور اتار کرمیرے جسم پے ہاتھ پھیرنا شروع کیا اس کا ہاتھ میرے منہ سے ہوتا ہوا ممو کو دباتے ھوے میری کنواری پھدی پے ا کر رک گیا۔ میرے منہ میں اس کا منہ تھا نیچے اس کا ہاتھ ایک سید زادی کی پھدی میں تھا۔ میں سکون کی وادیوں میں گم تھی میرا دل تھا اج میں لن کے اتنے مزے لو جس کی کوی حد نہیں
جب میرے شوہر نے مجھے کھا کہ مقدس میں تیری گاند اور ممو کی وجہ سے تجھ سے شادی کی ہے تب مجھے پتہ چلا کے لوگ کیو مجھے ایسے دیکھتے تھے وہ سب کی بھی حسرت مجھے چودنے کی ھی تھی۔
کافی پیار کے بعد میرے شوہر نے مجھے ایک پورن مووی دیکھای جس میں ایک عورت ایک کالے مرد کا لن چوس رہی تھی مجھے عجیب لگا شوہر نے کہا اس سے زیادہ مزہ اے
گا اور اپنا ۹ انچ کا لن میرے سامنے رکھ دیا میں نہ چاہتے ھوے لن کو منہ میں دال کر چوسنے لگ گیی کافی دیر چوسنے کے بعد میرے شوہر نے مجھے لتا کر میری تانگیی اتھا کے اپنے کندھوں پر رکھ لی اور اپنے لن کا توپا میری پھدی کے کنوارے سوراخ پے رکھ دیا مجھے بہت در لگ رہا تھا قیامت اا گی اس وقت جب میری پھدی کی دیواروں کو چیرتا ہوا اس کے لن کا توپا میری پھدی کی وادیوں تک جا پہنچا۔ میں درد سے کراہتی رھی وہ ظا لمو کی طرح میری پھدی کی طے تک لن اندر کرتا رہا۔ میں واستے دیتی رہی وہ بے رحمو کی طرح ایک 19 سال کے بند سوراخ کو 9 انچ کے ایک لوہے جیسے لن سے کھولتا رہا۔ میں مچھلی کی طرح ترپتی رہی مجھے لگا کہ شادی ہی نہیں کرنی چاہیے تھی۔ اخر بہت دیر کے بعد اس کے جھتکے بہت تیز ہو گیے مجھے ایسا لگا کہ میری چوت میں پانی کا سیلاب ا گیا ھے۔ وہ بہت بری بری سانسیں لے کر میرے اوپر گر گیا۔ کافی وقت کے بعد وہ نیچے ہوا تو نیچے دیکھا تو بسترخون سے بھرا ہوا تھا۔ اس نے فخر سے میرے ماتھے کو چوم کر کہا کہ مقدس قسمت والے وہ لوگ ھوتے ھیں جن کو اس دور میں کنواری عورت ملے جو پہلے سیل تروا کے نہ ای ہو اب روزانہ اسی طرح سلسلہ چلتا رھا گھر کے کاموں کا مجھے مسلہ نھی تھا گھر میں نوکرانیا تھی۔ اور میرے شوہر کے کافی شاگرد بھی تھے۔ شاگرد اکثر گھر ا جاتے تھے ان سے پردا نہیں تھا باقی لوگ ھمارے گھر نہیں اتے تھے۔ دور شہروں کے شاگرد تھے وہ مجھے ماں کہ کے ھی بلاتے تھے کافی عمر کے تھے کچھ مجھ سے برے بھی تھے۔ استادنی ھونے کی وجہ سے کافی دیر سلسلہ چلتا رھا اللہ پاک نے مجھے دو بیتے دیے تو ہم چھوٹی سی فیملی تھی شوہر دو بیتے
ساس کی پہلے ہی موت ہوگی میری شادی کے کچھ عرصہ بعد سسر بھی فوت ھو گیا۔ اب میں میرے دو بیتے میرا شوہر بس یہی فیملی تھی گاؤں میں بہت زمین تھی اور گھر کے ساتھ ھی بھی برا دیرا تھا جھا اکثر مھمان اتے جاتے تھے۔ سسر کے فوت ھو نے سے کچھ عرصہ بعد ایک نیا شاگرد بھی ا گیا جس کی عمر 25 تک تھی۔ وہ کسی کام سے اگر گھر اتا تو میں غور کرتی وہ میری گاند کو ممو کو اکثر دیکھتا مجھے اچھا نہیں لگتا پھر دور کا سمجھ کر اس کی شکایت نہیں کرتی وہ پرانا ھوتا گیا اسے سمجھ ا گی تھی شاید کہ یہاں کام نہیں بن سکتا۔ لیکن اندر سے بہت زیادہ حسرت رکھتا تھا مجھے چودنے کی
وقت گزرتا گیا میں 27 سال کی تھی جب میرے گھر کو نظر لگ گیی میرا بستا گھر اجر گیا جب مجھے اچانک اطلاع ملی کی میرا شوہر ہارت اتیک کی وجہ سے فوت ھو گیا ہے بہت زیادہ صدمہ برداشت کیا میری عمر کم ھونے کی وجہ سے میری ماں اب میرے گھر رھنے لگ گئی بچے بھی بلکل چھوٹے تھے دو سال تک ایسے میی نے گزارہ کیا شادی کر نہیں سکتی تھی فیملی مجبوری بچوں کی زمینوں کا ا حساس لیکن لن کو میں ترس گیی تھی۔ میں نھی چاہتی تھی میرے شوہر کا نام بدنام ھو حالانکہ مجھے لن کی پیاس نے پاگل کر دیا تھا۔ ایک دن مھرم کا مہینہ تھا وہ ھی شاگرد ایا ھوا تھا بچے سکول تھے میں گھر میں جھارو دے رھی تھی اچانک اس شاگرد نے پیچھے سے ا کر میرے ممے پکر لیے میری اج بھی وہی حالت وہی جو پہلی بار ھوی تھی شادی سے پہلے میں نے جلدی سے اپنا اپ چھروایا اس کو گالیاں دینے لگ گئی۔ وہ باہر دیرے پے چلا گیا جب رات ھوی میں سارا دن اس کے لن کے بارے سوچتی رہی اب مجھے ایک جوان لن نظر ا رہا تھا اور پچھتا رہی تھی کہ اب کیسے کھو اس کو ابھی سوچ رہی تھی کہ اچانک اس کا سووری کا میسج ا گیا میں نے جب میسج دیکھا تو میسج دیکھ کر ھی میری پھدی سے پانی کے قطرے گرے میں نے ریپلی، کیا کہ اس طرح کر ارام سے دروازے پے ا میں اندر سے گھر کا دروازہ کھولتی ھو۔ میرے میسج کے ایک منٹ بعد ہی وہ ا گیا میں اس کو کمرے میں لے کر گیی اب اس کی زندگی کی حسرت پوری ہو رہی تھی 7 سال اس نے مجھے بتایا کے تیرے جسم کے نام کی متھ ماری ھے اب اتنا ترسا لن اور میں تو لن کے لیے ترس گیی تھی مجھے پتہ نہیں یک دم کیا ھوا بے غیر سوچے سمجھے اس کی شلوار کو اتارنے لگ گیی وہ بھی پریشان تھا کہ اسے کیا ھو گیا ھے اس کی شلوار اتارتے ھی اس کے لن کا توپا پانی سے شرابور تھا میں نے ساف کیے بغیر اس کو منہ میں
لے لیا میں اتنی ترسی ہوئی تھی میں نے اس کو کہا پہلی بار اپنے لن کا گندا پانی میرے منہ ھی دالنا میں نے پینا ھے تیرا پانی مجھے لن کی قدر کا پتہ ھی اب چلا تھا اس نے اپنا پانی میرے منہ میں دال کر میرا منہ چودتا رہا اور مجھے اوپر سے گالیاں دیتا چل رندی سید زادی گشتی میں میری رکھیل بن کے رہو گی اب مجھے زیادہ مزہ اس سے اا رھا تھا پھر اچانک نمکین اور گرم اس کا پانی میں پی گی اوو پھر کافی دیر ارام کے بعد اس نے میرے جسم کو چومنا شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ میری پھدی میں انگلی دال رہا تھا۔ پھر مجھے بالوں سے پکڑ کر کہا چل گشتی سید زادی اب میرا لن چوس میں نے اس کا لن منہ میں لے کر چوس کر کھرا کیا میرے شوہر سے بی برا لن تھا اس کا اب اس نے میری تانگے اتھا ی نیچے ایک تقیہ رکھ کر میری پھدی کے منہ پر اپنا لن رکھا میری دو سال سے بند چوت کے سوراخ ترپ رہا تھا کہ لن ایک جھتکے سے اندر جا ے دونوں بچے اپریشن سے ہوے تھے میر سیل پیک جیسی چوت ہوی تھی پھر میرے انتظار کی گھڑیاں ختم ہو ی جب ایک ہی جھتکے سے اس نے اپنا لن میری پھدی کی گہرائیوں تک پہنچا دیا مجھے درد تو بہت ھوی لیکن میرا دل تھا اج مر بھی گیی تو لن کے سارے سکون لینے ھیں وہ و حشیو کیطرا مجھے چودتا رہا میں رندیو گشتیو کی ترا اوازیی نیکالتی رھی کافی دیر کے بعد اس نے مجھے گھوری بنا لیا اور ایک ہی جھتکے سے اپنا لن میری پھدی میں دال دیا اور میرے بالوں کو پکر کر زور زور سے جھتکے مارتا اور گالیاں بھی دیتا گشتی میری رکھیل اسی ترا کبھی میری پھدی میں پانی دالتا کبھی مجھے اپنی منی پلا دیتا ایک دن مجھے جھتکا لگا جب پتہ چلا کہ میں اس کے بچے کی ماں بننے والی ھو ﺍﯾﺴﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺟﻮ ﺧﻔﯿﮧ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻟﭽﺴﭙﯽ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﮐﻮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻮ ﺑﻼ ﺟﺠﻬﮏ WhatsApp ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﮔﺮﺍﻧﭩﯽ ﮨﮯ
ﺻﺮﻑ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ
WhatsApp number 
+923215369690

Post a Comment

0 Comments

Comments