دوستو میں نے اسد کو عظمی اور نسرین کے بارے میں یہ ھی بتایا تھا کہ یہ میری آنٹی کی بیٹیاں ہین مگر اسد نے انکو دیکھا نھی ھوا تھا،
اسد بولا تو چل میرے ساتھ آج پھر مزے کرتے ہیں میں نے کہا کہاں تو بولا پہلے گیموں پر چلتے ہیں پھر گھر چلیں گے
اور چھٹی کے وقت میں تمہیں سکول چھوڑ جاوں گا اسد کے گھر کا سن کر میری آنکھوں کے سامنے پھر سے اس حسین پری کا چہرہ آگیا
اور سوچنے لگ گیا کہ کیا نام تھا اسکا پھر میرے ذہن میں ھاں مہری بلکل مہری ھی کہہ کر اسد نے آواز دی تھی میں نے کہا یار سیدھے گھر ھی چلتے ہیں میرا گیموں پر جانے کو دل نھی کررھا،،، تو اسد بولا یار ابھی ایک گھنٹے تک میرے ساتھ گھر نھی جاسکتے میں نے پوچھا وہ کیوں تو اس نے بتایا کہ ابھی مما گھر پر ھی ھوں گی،،، تو میں نے نے کہا پھر کیا کیا جاے تو اسد بولا چل ایسا کر کہ اگر ممی تجھ سے پوچھیں بھی کہ واقعی ماسٹر فوت ھونے کی وجہ سے چھٹی ھوئی ھے تو تم بلکل سچ ھی بتانا باقی میں سنبھال لوں گا اور میرے کندھے پر ھاتھ رکھتے ھوے بولا چل جگر سیدھا گھر ھی چلتے ہیں، دیکھی جاے گی جو ہوگا تو میں نے کہا یار میرے جانے سے اگر تمہیں کوئی پرابلم ھے تو میں نھی جاتا تم جاو میں ادھر ھی بیٹھ کر چھٹی کا انتظار کر لیتا ھوں ۔۔ تو اسد بولا نہ یار۔۔ کیسی باتیں کرتا ھے کچھ نھی ھوتا ایسی بھی کوئی خطرے کی بات نھی تو ہم دونوں گھر کی طرف چلدیے تقریباََ دس پندرہ منٹ تک ہم پیدل چلتے اسد کے گھر کے سامنے کھڑے تھے ۔۔ اسد نے بیل دی تو اسکی مما نے ھی گیٹ کا چھوٹا دروازہ کھولا اور اسد کو اور مجھے سامنے دیکھ کر حیران ھوتے ہوے پوچھنے لگی کیا ہوا بیٹا سکول نھی گئے تو اسد نے پی ٹی ماسٹر کے بارے میں سب کچھ بتا دیا اور اندر داخل ہوگیا
میں بونگا بن کر اسکی مما کے چہرے کو ھی دیکھی جارھا تھا جسکو آنٹی نے بھی نوٹ کیا آنٹی کی شکل ہو با ہو مہری جیسی تھی جیسے دونوں فوٹو کاپی ہوں اور انکے چہرے سے لگتا ھی نھی تھا کہ یہ اسد اور مہری کی مما ھے بلکہ ایسے لگ رھا تھا جیسے ان دونوں کی بڑی بہن ھے
آنٹی نے براون کلر کی لپسٹک لگائی ہوئی تھی جو اس کے حسن کو مزید چار چاند لگا رھی تھی آنٹی نے صرف سر ھی باھر نکالا تھا باقی کے جسم کا مجھے اندازہ نہ ھوسکا کیوں کہ وہ دروازے کی اوٹ میں تھا آنٹی کا رنگ بھی مہری کی طرح چٹا سفید تھا اور چہرے کی جلد بھی ایکدم کلین تھی تھوڑی دیر بعد اسد نے بیٹھک کا بیرونی دروازہ کھولا اور مجھے اندر آنے کا کہا تو میں بیٹھک کے اندر چلا گیا
اور اندر جاتے ھی اسد سے پوچھا کوئی مسئلہ تو نھی بنا تو اسد بولا سب اوکے ھے اور مجھے صوفے پر بیٹھنے کا کہا
تو میں صوفے پر آرام سے بیٹھ گیا اسد مجھے کہنے لگا کہ جگر تو بیٹھ میں ذرہ چینج کر کے آیا، میں صوفے پر بیٹھا اندر کمرے کا جائزہ لینے لگ گیا کچھ ھی دیر بعد اندرونی دروازے کا پردہ ہٹا اور اسد کی مما ہاتھ میں چھوٹی سی ٹرے پکڑے اندر داخل ہوئی جس میں مشروب کا ایک گلاس پڑا ھوا تھا میں آنٹی کو دیکھ کر دیکھتا ھی رھ گیا اور ایکدم سے کھڑا ہوگیا اور آنٹی کو سلام کرنا ھی بھول گیا
بلکہ آنٹی کے گورے چٹے رنگ تیکھے ناک بڑی بڑی آنکھیں کندھوں تک شولڈر کٹنگ سنہری بال فٹنگ والے کالے سوٹ میں 38 سائز کے ابھرے ہوے بڑے بڑے ممے ہلکا سا باہر کو نکلا پیٹ پانچ فٹ سات انچ قد کو دیکھنے لگ گیا آنٹی نے بڑے غور سے میری طرف سر سے پیر تک دیکھا اور ایک ہاتھ میں ٹرے تھی اور دوسرے ہاتھ کو میری آنکھوں کے آگے ہلاتے ھو ہیلو کہا تو مجھے ایک دم سے ہوش آیا اور میں شرمندہ سا ہو کر سر نیچے کر کے کھڑا ہوگیا تو آنٹی کے چہرے پر ہلکی سی مسکان آئی اور مجھے کہنے لگی کیا نام ہے تمہارا میں ہکلاتے ھوے کہا ییییییاسر تو آنٹی میرے سامنے میز پر ٹرے رکھتے ہوے جھکی تو آنٹی کے ریشمی بالوں نے اسکے منہ کو ڈھانپ لیا اور میری ایکدم نظر آنٹی کے گلے پر پڑی تو آنٹی کے کالے رنگ کے سوٹ کے کھلے گَلے میں چاند کی طرح چمکتے چٹے سفید مموں کا تھوڑا سا درشن ھوا اور آنٹی پھر سیدھی ھوگئی اور مسکراتے ھوے میرے سامنے والے صوفے پر ٹانگ پر ٹانگ رکھے بیٹھ گئی اور ایک ھاتھ اپنے گھٹنے پر رکھ کر پاوں کو زور زور سے ہلاتے ہوے بولی بیٹھ جاو میں اسی وقت سیدھا ھی نیچے بیٹھتا گیا آنٹی میری حالت کو کافی انجواے کر رھی تھی پھر آنٹی کی پنکھڑیاں ہلی اور آنٹی بولی کہاں رہتے ھو تو میں نے گاوں کا نام بتا دیا پھر آنٹی نے میرے گھر کے افراد اور ہماری پوزیشن کے بارے میں معلومات لیں میں انکے ہر سوال کا جواب ہکلاتے ھوے ھی دیتا تھا
تھوڑی ھی دیر بعد اسد کمرے میں داخل ھوا اور بولا مما مہری آپکو بُلا رھی ھے تو آنٹی بڑی ادا سے اٹھی اور اسد کو بولی تمہارا دوست اچھا ھے سیدھا سادھا پینڈو ٹائپ کا ھے تو میں نے جھینپ کر سر نیچے کر لیا مجھے اپنی بےعزتی سی محسوس ہوئی مگر اپنی تعریف سن کر اچھا بھی لگا اور آنٹی کمرے سے باہر نکل گئی آنٹی کی جب گانڈ میری طرف ہوئی تو میں نے جھٹ سے سر اٹھا کر انکی باہر کو نکلی موٹی سی گول مٹول گانڈ کا نظارا کیا جو قمیض میں پھنسی ھوئی تھی تو اسد میرے پاس آیا اور مجھے کہنے لگا جگر مما کی بات کا برا تو نھی منایا تو میں نے نفی میں سر ہلادیا پھر میں اور اسد بیٹھ کر ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگ گئے تقریباً آدھے گھنٹے بعد اسد کی مما پھر اندر آئی اور یاسر کو کہا کہ گیٹ بند کر لو میں بوتیک پر جارھی ھوں اور گھر ھی رہنا اور پھر آنٹی نے پرس سے تین چار وزٹنگ کارڈ نکالے اور میری طرف بڑھاتے ھوے کہا کہ یہ ہمارے بوتیک کے کارڈ ہیں اپنے پاس رکھ لو گاوں میں کسی نے شادی وغیرہ کی شاپنگ کرنی ھو تو
خصوصی ڈسکاونٹ پر سوٹ مل جائیں گے اور یاسر کو کہا کہ اپنے دوست کو بوتیک بھی دیکھانا میں نے آگے بڑھ کر کارڈ پکڑ لیے اور جیب میں ڈال کیے اور یاسر اپنی مما کو باہر چھوڑ کر گیٹ بند کرکے کہ پھر میرے پاس آکر بیٹھ گیا اور ہم ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگے میں بار بار آنٹی کے خیالوں میں کھو جاتا تھا مجھے آنٹی کی آنکھوں عجیب سی کشش نظر آئی تھی جیسے کوئی پیاسا پانی کو دیکھ کر کرتا ھے بلکل ایسے ھی آنٹی کی آنکھوں میں وہ تڑپ اور بےچینی سی تھی خیر کچھ دیر بعد دروازے کہ اوٹ سے ایک ترنم سی آواز آئی
اسد بات سنو،،،اسد آواز سنتے ھی اٹھ کر اندر چلا گیا اور کچھ ھی دیر بعد واپس آیا اورمجھے کہنے لگا یار میں زرہ سامنے گلی سے ہوکر آیا تم بیٹھو تو میں نے کہا یار میں بھی تمہارے ساتھ چلتا ھوں تو اسد بولا نھی وہ میری کزن آئی ھوئی ھے اسکو اسکے گھر چھوڑنے جانا ھے میں بس دس پندرہ منٹ میں آیا میں چپ کرگیا اور اسد نے مجھے پھر کہا یار پریشان نہ ھونا میں بس ابھی آیا، تو میں نے سر ہلا کر اوکے کیا اور اسد اندر چلا گیا اور کچھ دیر بعد مجھے کسی لڑکی اور اسد کی باتیں کرنے کی آواز آئی اور پھر اسد کی آواز آئی کہ مہری گیٹ بند کرلو اور، ساتھ ھی باہر کا گیٹ کھلنے اور بند ھونے کی آواز آئی ۔۔ کچھ ھی دیر بعد کمرے کا پردہ ہٹا اور وہ حسینہ اندر آئی
اور آتے ھی مجھ پر بجلی گرا دی پنک کلر کا سوٹ پہنے سینے کو تانے کیا پٹاخہ لگ رھی تھی ۔۔ مجھے سامنے دیکھ کر ٹھٹک کر وہیں رک گئی جیسے اسے کمرے میں میری موجودگی علم نہ ھو اور حیران ھوتے ھوے مجھ سے پوچھنے لگی جی آپ اووووو سوری مجھے پتہ نھی تھا
میں نے کہا کوئی بات نھی جی تو وہ واپس مڑنے لگی اور پھر رُک کر میری طرف دیکھتے ھوے بولی آپ وہ ھی ھو نا جو اس دن ہمارے گھر آے تھے اور اوپر گئے تھے میں نے جب اسکی آواز سنی اور اپنے ساتھ بات کرتے دیکھا تو میرا ویسے ھی ستیاناس ھوگیا میں نے ہکلاتے ھوے کہا ججججی جی تو وہ مسکرا کر بولی سو کیوٹ میں نے کہا جی میں سمجھا نھی تو وہ پھر مسکرا کر بولی آپ کسی گاوں کے رہنے والے ھو تو میں نے کہا ججججج جی تو مہری بولی آپکا نام یاسر ھی ھے نہ تو میں نے حیران ھوکر پوچھا ججججج جی ممگر آپ کو کیسے پتہ
تو مہری بولی اسد نے بتایا تھا میں نے ڈرتے ڈرتے پوچھا آپ کا نام مہری ھے تو وہ ہنستے ھوے بولی یس مگر میرا یہ نک نیم ھے
میرا رئیل نیم مہرالنساء ھے تو میں اسکا اصلی نام سن کر سوچنے لگ گیا کہ واقعی مہرالنساء ھی ھے جیسا حسن ویسا ھی نام تھا
میرے منہ سے بےاختیار نکلا ماشاءاللہ جی آپکی طرح آپکا نام بھی بہت خوبصورت ھے تو اسکے چہرے پر ایک رونق سی آئی
اسکے باریک سے خوبصورت لب پھر ہلے اور بولی اتنے دنوں بعد آے ہو میں نے کہا جی بس وہ ٹائم ھی نھی ملا پیپر شروع ھوگئے تھے اس وجہ سے تو مہری بولی گڈ میں نے پوچھا جی آپ سکول نھی جاتی تو مہری بولی میں نے میٹرک کے پیپر دیے ہیں اب رزلٹ کا انتظار ھے میں نے کہا بہت اچھے جی تو مہری مسکرا کر بولی تھینکس آپ بھی اسد کی طرح فیل ھوتے ھو جو ابھی تک سیون میں ھی ھو
تو میں نے کہا نھی جی میں تو پانچویں تک فرسٹ پوزیشن لیتا آیا ھوں اور اس دفعہ بھی میرے بہت اچھے نمبر آے ہیں،
تو مہری حیران ہوتے ھوے بولی کہ آپ کی عمر کتنی ھے میں نے کہا 17 سال میں لگ گیا ہوں تو مہری بولی میری ایج 18 سال ھے تو میں نے میٹرک بھی کر لیا ھے اور آپ ابھی تک سیون میں ھی ھو وہ کیوں تو میں نے استفسار کرتے ھوے کہا کہ ہمارے گاوں میں بچوں کو سکول ھی لیٹ داخل کرواتے ہیں میں 9 سال کی عمر میں سکول داخل ہوگیا تھا تو مہری بولی واوووو کیا بات ھے
مجھے گاوں دیکھنے کا بہت شوق ھے سنا ھے وھاں بڑے بڑے کھیت اور باغات ھوتے ہیں اور بھینسیں ھوتی ہیں بکریاں ھوتی ہیں اور بڑا پر سکون ماحول ھوتا ھے وھاں تو میں نے کہا جی بلکل ایسے ھی ھے آپ آجائیں کسی دن ہمارے گاوں آپکو سارے گاوں کی سیر کرواوں گا تو مہری نے برا سا منہ بنایا مگر اسکا برا سا منہ بنانا بھی میرے دل پر چھریاں چلا رھا تھا مہری بولی دل تو بہت کرتا ھے مگر مما ھی نھی جانے دیتی تو میں نے کہا اسد کو کہیں وہ لے آے گا تو مہری بولی اس الو کو میں نے کہا تھا کہ اب تو تمہارا دوست بھی گاوں کا ھے چلتے ہیں اسکے گھر مگر وہ بھی مما سے ڈرتا ھے تو میں نے کہا میں کہوں آنٹی جی کو تو مہری خوش ھوکر بولی اگر آپ مما کو منا لیں توﺍﯾﺴﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺟﻮ ﺧﻔﯿﮧ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻟﭽﺴﭙﯽ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﮐﻮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻮ ﺑﻼ ﺟﺠﻬﮏ WhatsApp ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﮔﺮﺍﻧﭩﯽ ﮨﮯ
ﺻﺮﻑ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ
WhatsApp number
+923215369690
0 Comments