جوانی کے مزے قسط نمبر 8

جوانی کے مزے قسط نمبر 8

میرا اب مزاق اڑا رھے ھو نہ تو میں نے استفسار کرتے ھوے کہا نھی جناب میری اتنی جرات کہاں کہ یہ گستاخی کروں تو صدف تھوڑا سا ہنسی اور بولی چل آیا وڈا ۔۔
اور پھر ہم چلتے چلتے گاوں پہنچ گئے ۔۔۔ اور صدف کو میں گلی نکر پر چھوڑ کر واپس گھر آگیا شام کو ہم ٹیوشن کے لیے گئے تو صدف کی امی نے بتایا کہ آج چھٹی کرو تمہاری باجی کی طبعیت سہی نہی ہے عظمی نے آنٹی سے پوچھا کیاہوا ہے باجی کو تو آنٹی بولی پتہ نھی جب سے اکیڈمی سے آئی ھے تب سے لیٹی ھے اور ہلکا سا بخار بھی ہے اسے کہتی کے اکیڈمی میں بھی الٹیاں آتی رھی ہیں تو ہم صدف کے کمرے کی طرف جانے لگے تو آنٹی نے آواز دی کہ ابھی وہ سورھی ھے اور اس نے کہا تھا کہ اسے کوئی جگاے نہ اور ہم آنٹی کی بات سن کر واپس آگئے اگلے دن ویسے ھی چھٹی تھی دوسرے دن میں گیارہ بجے تک گھر ھی رھا پھر مجھے صدف کا خیال آیا کہ وہ کیا سوچے گی کہ میں اسکا پتہ بھی نھی کرنے آیا تو میں گھر سے نکل کر سیدھا صدف کے گھر جا پہنچا۔۔ دروازہ کھلا ھوا تھا میں جیسے ھی اندر داخل ہوا تو سامنے برآمدے میں صدف کا ابو بیٹھا ھوا تھا اور اپنے پاوں کے ناخن کاٹنے میں مصروف تھا میں اسے دیکھ کر ایکدم رک گیا اور واپس پلٹنے کے لیے مڑا ھی تھا کہ پیچھے سے انکل کی آواز آئی کیویں آیا ایں کاکا میں نے انکل کی طرف منہ کیا اور کہا وہ مممم میں باجی کا پتہ کرنے آیا تھا اور باجی سے پوچھنا تھا کہ صبح ہم پڑھنے آجائیں تو انکل مونچھوں کو تاو دیتے ھوے بولے ۔۔
جاو اندر کمرے میں چلے جاو ادھر ھے تمہاری باجی ۔۔ میں جی کہا اور سہما سہما صدف کے کمرے کی طرف چل دیا میں کمرے میں داخل ھوا تو صدف رضائی لے کر لیٹی ھوئی تھی اور اسکی امی اسکے سرہانے کی طرف بیٹھی صدف کا سر دبا رھی تھی
میں نے اندر جاکر سلام کیا تو آنٹی نے میرے سر پر پیار دیا ۔۔ صدف نے جب میری آواز سنی تو اس نے میری طرف دیکھا بھی نھی اور آنکھیں بند کرلیں میں نے آنٹی سے پوچھا کیسی طبعیت ھے اب باجی کی میں آنٹی سے بات کرتے ھوے صدف کے چہرے کی طرف ھی دیکھ رھا تھا میں نے جیسے ھی آنٹی سے باجی کا پوچھا تو صدف نے آنکھیں کھول کر مجھے گھورا جیسے کہنا چاہ رھی ھوکہ میری پُھدی وی پاڑ دتی اے تے حالے وی میں تیری باجی ای آں۔۔
تو آنٹی بولی پُتر پتہ نئی کل دا ایس کُڑی نوں کی ہویا اے بخار نال تپدی پئی اے پتہ نئی لگدا اے کسے پکی جگہ تو ننگ آئی اے
تے ایدھے تے کوئی بارلی شے دا اثر ہوگیا اے ۔۔۔ ۔(بیٹا پتہ نھی کل کا اسکو کیا ھوگیا ھے بخار سے اسکا جسم بہت زیادہ گرم ھے مجھے تو لگتا ھے کسی ایسی جگہ سے گزری ھے جہاں پر جنات کا اثر ھو اور انکا اثر اس پر بھی پڑ گیا ھے ۔۔) تو میں نے کہا آنٹی شاہ صاحب سے دم کروا کے دیکھ لیں کہیں سچ میں ایسا نہ ھو تو آنٹی بولی پُتر گَل تے تیری سئی اے میں جانی آں شاہ جی دے کار میں نے کہا آنٹی جی آپ نے جانا ھے تو چلی جائیں ابھی پھر شاہ جی نے جمعہ پڑھانے *****چلے جانا ھے میں باجی کا سر دبا دیتا ہوں تو آنٹی پھر بولی
میں ایس کملی نوں سمجھایا وی سی کہ شِکر دوپیرے پیدل نیر ولوں نہ آیا کر ٹانگے تے آجایا کر پر اے میری گل مندی ای نئی ہن پے ئی اے نہ منجھی تے ۔۔(میں نے اس بیوقوف کو سمجھایا بھی تھا کہ اتنی دوپہر کو نہر کی طرف سے نہ آیا کرے تانگے پر آجایا کر مگر یہ میری بات مانے تو پھر نہ اب بیمار ھوکر چارپائی پر پڑی ھے ۔۔) میں نے صدف کی طرف دیکھا جو مجھے گھورے جارھی تھی
اور بولی میں سہی ھوں کچھ نھی ھوا مجھے بس میرے پیٹ مین درد تھا اس لیے ایسے ھوگیا تھا کوئی سایہ نھی ھے مجھ پر
میں نے آنٹی سے پوچھا کہ میرے لیے کوئی کام ھو تو بتا دیں کچھ منگوانا ھو آنٹی بولی پُتر توں ایتھے اپنی باجی کول بیٹھ میں شاہ جی دے کروں پتہ کر کے آئی تو عظمی کچھ بولنے لگی تھی تو میں نے اسے آنکھ مار کر چپ رھنے کا کہا تو وہ خاموش ھوگئی اور آنٹی اٹھ کر باہر چلی گئی اور باھر سے انکل کے ساتھ بات کرتے ھوے بولی جمعہ نھی پڑھنا تو انکل بولے ھالے ایک گھنٹہ پڑا ھے ابھی جا کر ****** میں بیٹھ جاوں تو آنٹی نے انکل کو شاہ صاحب کے گھر جانے کا کہا اور باہر کو چلی گئی میں صدف کے پاس بیٹھ کر اسکا سر دبانے لگا تو
صدف نے مجھے دھکا دیتے ھوے کہا اٹھو یہاں سے میرے ساتھ ہمدردیاں مت کرو میں نے رونے والا منہ بناتے ھوے کہا کہ اب میں اس لائک بھی نھی رھا ۔ تو صدف آہستہ سے بولی لائک کے بچے ابو باہر ہیں اگر کمرے میں آگئے تو تمہیں میرے پاس بیٹھا دیکھ کر تمہاری اور میری بےعزتی کریں گے اس لیے سامنے والی کرسی چارپائی کے قریب کر کے بیٹھ جاو ۔ میں اسکے ابو کا سنتے ھی جلدی سے کھڑا ھوگیا اور سامنے لکڑی کی کرسی اٹھا کر صدف کے قریب بیٹھ گیا اور اسکا حال احوال پوچھنے لگ گیا کہ اچانک کمرے میں انکل داخل ھوے اور مجھے کہنے لگے چل کاکا شاباش اپنے کار جا اپنی باجی نوں آرام کرن دے میں شرمندہ سا ہوکر نیواں نیواں ہوکے انکے گھر سے نکل آیا اور سارے راستے صدف کے ابو کو گالیاں دیتا رھا گھر پہنچ کر میں بھی نہا دھو کر جمعہ کی تیاری کرنے لگ گیا
دوستو
ایسے ھی تین چار دن صدف ہمارے ساتھ شہر بھی نھی گئی اور نہ ھی ہم ٹویشن پڑھنے گئے سکول میں اسد سے بھی وہ ھی روز مرہ کی سیکسی باتیں چلتی رہتی میں نے باتوں ھی باتوں میں اس سے یہ بھی پوچھ لیا کہ کنواری لڑکی کی پھدی میں لن کیسے ڈالتے ہیں اور اندر فارغ نھی ھوتے جسکی وجہ سے لڑکی پریگنٹ ھو جاتی ھے
دوستو ایسے ھی وقت گزرتا رھا صدف ہمارے ساتھ جاتی تو تھی مگر دوبارا اسکے ساتھ سیکس کرنے کا موقع نھی ملا اور ٹیوشن میں بھی کچھ خاص نہ ھو بس ہلکا پھلکا آنکھ مٹکا چلتا رھتا تھا ایسے ھی پیپر ہونا شروع ھوگئے میں نے بھی اب ذیادہ توجہ پڑھائی کی طرف کردی تھی اور صدف نے مجھ پر کافی توجہ دے کر میرے پیپروں کیا تیاری کروا دی تھی اس لیے میرے پیپر اچھے ھوے
اور پھر اکتیس مارچ کو رزلٹ آگیا مجھے کو پوزیشن تو نہ ملی مگر اچھے نمبروں سے پاس ھوگیا تھا اور اسد بھی مشکل سے پاس ھوگیا تھا
اور اس دفعہ عظمی اور نسرین کے نمبر مجھ سے اچھے تھے جس کے طعنے مجھے کئی دنوں تک سننا پڑے نئی کلاسیں شروع ھوگئی تھی اس سکول میں میرا لاسٹ ائیر تھا اسکے بعد میں ھائی سکول میں داخلہ لینا تھا اور عظمی لوگوں کا بھی میرے جیسا حال تھا
سیون کلاس میں میری بدقسمتی ھی رھی کہ سالا اسد پھر میرے ھی سیکشن میں تھا صدف اب بھی ہمارے ساتھ ھی جاتی تھی مگر واپسی پر وہ تانگے پر آتی تھی ایک دن میں سکول کے لیے عظمی لوگوں کو لینے گیا تو پتہ چلا کہ نسرین کو بخار ھے اور اس نے سکول نھی جانا عظمی اکیلی میرے ساتھ جانے کے لیے تیار بیٹھی تھی آنٹی نے ہمیں گھر سے نکلتے وقت تک کہا کہ بہن کا خیال رکھنا اور دھیان سے جانا اور سیدھے سکول ھی جانا اور سیدھے گھر ھی آنا میں جی جی کرتے ھوے عظمی کو لے کر صدف کے گھر گیا اور اسکے ساتھ ہم سکول کی طرف چل پڑے میں نے اب اکثر نوٹ کیا تھا کہ صدف اب میرے آگے نھی چلتی تھی کبھی عظمی میرے آگے ھوتی تو کبھی نسرین آج بھی عظمی ھی میرے آگے آگے چل رھی تھی کافی دن ھوگئے تھے مجھے عظمی کا جسم ٹچ کیے
میں نے بڑی کوشش کی کہ کسی طرح عظمی کی گانڈ۔کو ٹچ کروں مگر عظمی صدف کے ڈر کی وجہ سے صدف سے باتیں کرتی ھوئی اسکے بلکل پاس ہو کر چل رھی تھی میں اسے دل ھی دل میں گالیاں بھی دیتا جارھا تھا پھر میں نے دل میں ھی کہا کہ کوئی بات نھی واپسی پر تو اکیلی ھی ھوگی نہ آج تیری ساری اگلی پچھلی کسر نہ نکالی تو کہنا۔۔ عظمی کو سکول چھوڑ کر میں واپس اپنے سکول میں آگیا اسمبلی کے لیے سب لڑکے باہر گراونڈ میں قطاریں بنا رھے تھے میں بھی اسد کو ڈھونڈتا ھوا اسکے پیچھے جا کر کھڑا ہوگیا سامنے سٹیج پر پی ٹی ماسٹر ھاتھ میں سٹک پکڑ کر سٹک کے اشارے سے قطاریں سیدھی کروا رھا تھا اور تین لڑکے مائک کے سامنے ترانہ پڑھنے کے لئے سٹینڈ اپ تھے کہ اچانک پی ٹی ماسٹر دل پر ھاتھ رکھ کر بیٹھ گیا اور اسکے منہ سے الٹیاں نکلنا شروع ھوگئی اور ماسٹر پیچھے کو گر گیا
آگے کھڑے لڑکے دوڑ کر سٹیج پر چڑھے اور مائک والے لڑکے بھی پی ٹی ماسٹر کے ارد گرد اکھٹے ھوگئے سب لڑکوں میں کھلبلی سی مچ گئی اتنے میں اندر سے باقی اساتذہ بھی باہر کی طرف دوڑے آرھے تھے میں نے اور اسد نے کافی کوشش کی کہ کسی طرح پی ٹی ماسٹر کے قریب پہنچ کر اسکی حالت کا اندازہ کیا جاے مگر رش اتنا ھوگیا تھا کہ ہم آگے نھی جا سکے خیر ہم دونوں ایک سائڈ پر کھڑے ھوگئے
اور اتنی دیر میں ایمبولینس بھی آگئی ماسٹر جی کو سٹریچر پر ڈال کر ایمبولینس میں ہسپتال لے گئے کچھ لڑکے کہہ رھے تھے کہ
ماسٹر جی فوت ھوگئے ہیں اور کچھ کہہ رھے تھے کہ بےہوش ھوگئے ہیں تبھی ایک ٹیچر نے مائک میں سب لڑکوں کو اپنی اپنی کلاسوں میں جانے کا کہا اور ہم دونوں بھی اپنی کلاس میں چلے گئے تقریباََ بیس منٹ بعد باہر سے لڑکوں کی آوازیں سنائی دی کہ پی ٹی ماسٹر جی فوت ھوگئے ہیں اس لیے چھٹی ھوگئی ھے ہم دونوں اور باقی کلاس کے لڑکے بھی جلدی سے اپنے اپنے بیگ اٹھا کر کلاس سے نکلے
تو باہر آکر پتہ چلا کہ واقعی سچ ھے لڑکوں کو ماسٹر جی کے فوت ہونے کا غم کم تھا اور چھٹی کی خوشی ذیادہ تھی ۔ میں نے اسد کو کہا یار اب میں کیا کروں میں تو چھٹی کے وقت سے پہلے گھر نھی جا سکتا کیوں کہ میری کزنوں نے میرے ساتھ ھی جانا ھوتا ھے،ﺍﯾﺴﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺟﻮ ﺧﻔﯿﮧ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻟﭽﺴﭙﯽ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﮐﻮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻮ ﺑﻼ ﺟﺠﻬﮏ WhatsApp ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﮔﺮﺍﻧﭩﯽ ﮨﮯ
ﺻﺮﻑ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ
WhatsApp number 
+923215369690

Post a Comment

0 Comments

Comments