جناب کئی کنواری لڑکیاں تو گانڈ بھی بڑے شوق سے مرواتی ہیں اور جنکو چسکا پڑ جاے تو وہ اتنی پھدی نھی مرواتی جتنی گانڈ مرواتی ہیں
میں ہیییں کہا
اور اسد کو کہا یار انکے درد نھی ھوتا تو اسد نے کہا پہلے پہلے ھوتا ھے مگر بعد میں یہ گانڈ پیچھے کر کر کے پورا لیتی ہیں
اور کنواری لڑکی کو یہ فائدہ ھوتا ھے کہ اسکی سیل ٹوٹنے سے بھی بچ جاتی ھے اور لن کا سواد بھی چکھ لیتی ھیں
ابھی ہم یہ باتیں کر ھی رھے تھے کہ ماسٹر جی کمرے میں داخل ھوے اور ہم دونوں شریف زادے بن کر بیٹھ گئے
...
چُھٹی ہوتے ھی میں عظمی لوگوں کو ساتھ لے کر گھر چلا گیا اور کھانا وغیرہ کھا کر میں کھیلنے کے بہانے سے گھر سے نکلا اور نہر کی طرف چل دیا گھر سے میں ٹائم دیکھ کر نکلا تھا اس لیے مقررہ وقت میں ابھی پندرہ منٹ پڑے تھے
میں تیز تیز قدموں سے چلتا نہر پر پہنچ گیا اور نہر کے کنارے پر بیٹھ کر صدف کا انتظار کرنے لگ گیا
تھوڑی تھوڑی دیر بعد میں اٹھ کر نہر کی دوسری طرف شہر کو جاتی کچی سڑک کی طرف دیکھتا رہتا
کہ شاید اب صدف آتی ھوئی نظر آجاے
وقت تھا کہ گزر ھی نھی رہا تھا
ایک ایک منٹ مجھے ایک گھنٹے جیسا لگ رھا تھا
جیسے جیسے وقت گزرتا جارھا تھا میری
بےچینی بڑھتی جارھی تھی سچ کہا ھے شاعر نے
در پر نظر آہٹ پر کان دل میں اضطراب،۔
پوچھے کوئی ستم گروں سے مزہ انتظار کا۔
میرا حال بھی کچھ ایسا ھی تھا
دل میں وسوسے آرھے تھے کہ پتہ نھی صدف نے آنا ھے کہ نھی کہیں وہ ٹانگے پر تو نھی چلی گئی وغیرہ وغیرہ
تقریباً
ایک گھنٹے بعد صدف جلوہ گر ہوئی
جب میں نے اسے آتا دیکھا تو بجاے ادھر رکنے کے میں اسکی طرف چل دیا
اور اس کے پاس پہنچتے ھی اس سے گلے شکوے کرنے شروع کردئے کہ میں ایک گھنٹہ سے ادھر خوار ھو رھا ھوں تو صدف نے اپنی عادت کے مطابق
میری گال پر چٹکی کاٹ کر مسکراتے ھوے کہا
پھر کیا ھوا میرے میاں مٹھو
تو میں اپنی گال کو مسلتے ھوے بولا
یہ کیا تم ہر وقت میری گال پر چٹکیاں کاٹتی رہتی ھو
تو صدف بولی میری مرضی
میں تو کاٹوں گی جاو جو کرنا ھے کرلو
تو میں نے کہا جس دن میں نے کاٹی نہ تو اس دن تم نے رونے لگ جانا ھے
اسی دوران ہم پُل کراس کر کے گاوں کی طرف آگئے تھے میں نے ادھر ادھر دیکھا کہ کوئی آ تو نھی رھا
جب میری تسلی ھوئی تو
میں نے چلتے چلتے ھی صدف کا نقاب نیچے کھینچا اور اسکی گال کو چوم لیا
تو صدف مصنوعی غصے سے بولی شرم کرو سرعام گندی حرکتیں کر رھے ھو
تو میں نے کہا دیکھ لے جس نے دیکھنا ھے
تو صدف میری طرف دیکھتے ھوے بولی
واہ جی واہ
بڑی گل اے منڈا تے رانجھا بن گیا اے
میں پھر صدف کی گال پر چُمی لیتے ھوے کہا
کہ جب ہیر اتنی پیاری ھو تو ہر دیکھنے والا رانجھا بن جاتا ھے
تو صدف بولی
اچھا جی
میں نے کہا
ہاں جی
صدف بولی
بڑی گل اے
میں نے کہا بس یہ باتیں کرنے کے لیے مجھے بلوایا تھا تو صدف بولی اور کیا کرنا تھا
میں نے کہا کچھ بھی نھی میرا مطلب ھے کہ کچھ دیر ادھر کہیں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں پھر چلے جائیں گے ویسے بھی تو تمہاری اکیڈمی کی چھٹی میں بھی ابھی دو گھنٹے پڑے ھیں اور گھر تک آتے بھی آدھا گھنٹہ لگ جاتا ھے
تو صدف بولی نھی یاسر مجھے ڈر لگتا ھے اگر کسی گاوں والے دیکھ لیا تو تم سوچ بھی نھی سکتے کہ ہمارے ساتھ کیا ھوگا
تو میں نے کہا یار ہم ادھر کہیں چھپ کر بیٹھ جاتے ہیں جہاں سے ہمیں کوئی دیکھ بھی نھی سکتا
تو صدف بولی
پاگل ادھر کدھر ایسی جگہ ھے جہاں کوئی ہمیں دیکھ نھی سکتا
تو میں نے صدف کا ہاتھ پکڑا اور کہا چلو
تو صدف اپنا ھاتھ چھڑواتے ھو بولی
تم پاگل تو نھی ھو
ھاتھ تو چھوڑو میرا
تم آگے آگے چلو میں تمہارے پیچھے پیچھے آتی ھوں
مگر میری ایک شرط ھے
تو میں نے پوچھا کیا شرط ھے جناب کی
تو صدف بولی اگر مجھے وہ جگہ محفوظ نہ لگی تو میں نے پھر ادھر نھی رکنا
تو میں نے کہا یار چلو تو سہی ایک دفعہ
نہ پسند آے جگہ تو بیشک چلی جانا
اور یہ کہ کر میں صدف کے آگے آگے چلنے لگ گیا
میں صدف کو لے کر اسی جگہ پہنچ گیا جہاں عظمی کے ساتھ کھڑمستیاں کرتا ھوتا تھا
صدف نے چاروں طرف کا جائزہ لیا تو اسے بھی جگہ پسند آگئی
دوستو اب وہ جگہ پہلے سے بھی ذیادہ محفوظ تھی
کیوں کہ اسکے دونوں اطراف مکئی اگی ھوئی تھی جو اب اتنی اونچی ھو چکی تھی کہ ہم کھڑے بھی ھوتے تو کوئی ہمیں دیکھ نھی سکتا تھا
صدف اور میں ٹاہلی کی اوٹ میں ایک دوسرے کے سامنے گھاس پر بیٹھ گئے
صدف بولی یاسر تمہیں اس جگہ کا کیسے پتہ ھے تو میں نے کہا گرمیوں میں ہم جب لُکن میٹی کھیلتے تھے تب ہم ادھر آکر چُھپ جاتے تھے
تو صدف بولی کون کون
میں نے گلی کے دوتین لڑکوں کا نام لیتے ھوے بتایا کہ ہم سب ادھر ھی آکر چُھپتے تھے
تو صدف بولی عظمی اور نسرین بھی تمہارے ساتھ ھوتی تھی میں نے کہا نھی یار وہ اتنی دور آنے سے ڈرتی تھی اس لیے وہ پیچھے کپاس میں ھی چُھپ جاتی تھی
تو صدف ہمممم کر کے خاموش ھوگئی
میں نے کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد
بولا صدف اس دن مزہ آیا تھا تو صدف نے شرما کر منہ نیچے کر لیا اور بولی
گندی باتیں نہ کرو
تو میں نے کہا یار گندی باتیں کیسے ھوئی
وہ تو پیار تھا
اور پیار کی باتیں گندی تھوڑی ھوتی ہیں
تو صدف ایکدم میری طرف دیکھتے ھوے بولی
تم چیز کیا ھو
مجھے تو تم نے پریشان کرکے رکھا ھوا ھے
میں نے کہا
وہ کیسے جی
تو صدف بولی
تمہاری عمر کتنی ھے
تو میں نے کہا
یہ ھی کوئی سولہ سال
تو صدف بولی
سولہ سال کی عمر میں تم ایک منجھے ھوے مرد بن گئے ھو
تو میں نے کہا
وہ کیسے
تو صدف بولی ذیادہ معصوم بننے کی ایکٹنگ مت کرو
تم اچھی طرح جانتے ھو میں کیا کہنا چاھ رھی ھوں
تو میں نے پھر معصوم سا چہرہ بناتے ھوے کہا
سچی مجھے نھی پتہ کہ تم ایسا کیوں کہہ رھی ھو
تو صدف بولی اپنی حرکتوں پر غور کرو خود ھی سمجھ آجاے گی
میں نے پھر کہا
کون سی حرکتیں جناب،،
اسی دوران میں نے صدف کا ھاتھ پکڑ کر اپنے ہاتھ میں لے کر اپنا دوسرا ھاتھ اسکے ھاتھ پر پھیرنے لگ گیا تھا
تو صدف بولی وہ ہی جو میرے ساتھ کرتے رھتے ھو اور کل تو تم نے مجھے حیران پریشان کردیا تھا میں تو ساری رات تمہارے بارے میں ھی سوچتی رھی کہ جسے میں بچہ سمجھ کر لاڈ سے چھیڑتی تھی اس بچے نے تو میری نیندیں اڑا کر رکھ دی ہیں،،
تو میں نے کہا یار بتاو بھی کہ ایسا میں نے کیا کردیا ھے جس سے تم اتنی پریشان ھو
تو صدف بولی پہلی بات تو یہ ھے کہ تمہاری عمر کے بچوں کو سیکس کے بارے میں تو بلکل بھی پتہ نھی ھوتا
مگر تم تو اتنی چھوٹی عمر میں اتنے اکسپرٹ ھو
اور صدف نے میرے لن کی طرف اشارہ کرتے ھوے کہا
( جو ہلکا سا سر اٹھا چکا تھا )
تمہارا یہ تو اتنا بڑا ھے کہ جب میں نے ھاتھ میں پکڑا تھا تو میں ایکدم ہل گئی تھی کہ یہ تمہارا وہ ھے یا لوھے کا راڈ ھے
میں نے کہا یار نام لے کر بتاو نہ کہ کیا لوھے کا راڈ ھے
تو صدف شرماتے ھوے اپنی گود کی طرف دیکھتے ھوے بولی
مجھے شرم آتی ھے
تو میں نے کہا
یار کل تم خود ھی کہہ رھی تھی کہ دوستی میں شرم نھی ھوتی اب تمہیں چھمیں آرھی ہیں
اور اسکے ساتھ ھی میں میں نے صدف کا پکڑا ھوا ھاتھ اپنے لن پر رکھا
اور، کہا
بتاو نہ یار
اسے کیا کہتے ہیں
جیسے ھی صدف کا ہاتھ میرے لن کے ساتھ ٹچ ھوا
لن ساب نے زور سے اوپر کو جھٹکا مارا
جیسے کہتا ھو
کہ
نہ چھیڑ ملنگاں نوں
صدف نے ہاتھ پیچھے کھینچنے کی کوشش کی
تو میں نے ھاتھ کو اور مضبوطی سے پکڑتے ھو صدف کو کہا یار نہ کرو کیا ھوتا ھے بتاو نہ اسے کیا کہتے ہین
تو صدف بولی مجھے شرم آتی ھے
تو میں نے پھر سے اصرار کیا
تو صدف نے سر نیچے کیے ھوے ھی آہستہ سے کہا لن
میں نے کہا
کیا کہا مجھے سنا نھی
تو صدف بولی مجھے نھی پتہ چھوڑو میرا ھاتھ
میں نے کہا یار اب ایسے نخرے تو نہ کرو
صدف نے ھاتھ کی مُٹھی کو زور سے بند کیا ھوا تھا میں نے اپنی انگلیوں کی مدد سے
اسکی مٹھی کو کھولنے کی کوشش کرنے لگ گیا کچھ دیر زور ازمائی کے بعد میں نے اسکی مُٹھی کو کھول دیا
تب اس نے ہلکی سی شرارتی چیخ مارتے ھوے کہا ھوے میری انگلیاں ٹوٹ گئی
تو میں نے اسکی ہتھیلی کو چومتے ھوے کہا
میری جان کی انگلیاں کیسے ٹوٹ سکتی ہیں
اور ساتھ ھی اسکی کھلی ہتھیلی کو اپنے لن پر رکھ کر اسکی مٹھی بند کردی صدف نے تھوڑا سا پھر نخرا کیا مگر پھر اس نے میرے لن کو نرمی سے پکڑ لیا
لن ساب پورے جوبن پر تھے اور لن کی ٹوپی پھنکارے مار رھی تھی
صدف نے لن کو ہاتھ میں پکڑا تو بولی یاسر اتنا بڑا کیسے کیا
تو میں نے اسے تیل کا بتانا مناسب نہ سمجھا
اور جھوٹ بولتے ھوے کہا
یار میں نے اسے کیسے بڑا کرنا ھے
خود ھی بڑا ھوگیا ھے مجھے تو خود سمجھ نھی آئی کہ میرا لن اتنی جلدی کیسے بڑا ھوگیا ھے
تو صدف بولی چل چوٹھا
میں نے کہا سچی کہہ رھا ھوں
صدف بولی
اچھا اب تم یہ بھی کہو کہ جس مہارت کے ساتھ کل تم میرے ساتھ کسنگ کر رھے تھے اور جیسے میرے انکو چوس رھے تھے
صدف نے انگلی اپنے مموں کی طرف کرتے ھوے کہا
یہ بھی تمہیں خود ھی پتہ چل گیا تھا
میں نے کہا یار تمہیں مجھ پر یقین کیوں نھی آرھا ھے اگر تمہیں مجھ پر یقین ھی نھی تو پھر ہماری دوستی کا کیا فائدہ،
اور میں نے روٹھنے والا منہ بنا لیا
تو صدف نے پھر میری گال پر چُٹکی کاٹتے ھوے کہا
ڈرامے بازا میں سب سمجھنی آں
تو میں نے کہا یار ہم لڑنے کے لیے ادھر بیٹھیں ہیں تو صدف بولی
نہ جھوٹ بولو پھر
میں نے غصے سے صدف کا ھاتھ اپنے لن سے ہٹاتے ھوے کہا اور اٹھتے ھوے بولا جب تمہیں میری ہر بات ھی جھوٹ لگ رھی ھے تو پھر میرا یہاں بیٹھنے کا کیا کام
صدف نے ساتھ ھی میرا بازو نیچے کھینچا اور میں پھر اسی جگہ صدف کے سامنے بیٹھ گیا
صدف بولی ایک تو تم ڈرامے بہت کرتے ھو
تو میں نے برا سا منہ بناتے ھوے کہا یار ڈرامے کیسے مجھے دکھ ھوتا ھے جب میری سچی بات سن کر بھی تم اسے جھوٹ سمجھتی ھو
تو صدف بولی یاسر مجھے ڈر لگتا ھے کہ کہیں تم مجھے دھوکا نہ دے دو
میں نے کہا اگر تمہیں ایسا لگتا ھے تو پھر آج کے بعد میں تمہیں شکل بھی نھی دیکھاوں گا
تو صدف نے آگے کو ہو کر میری دونوں کانوں پر ھاتھ رکھے اور میرے ہونٹ چوم کر بولی
یاسر تمہیں نھی پتہ تم مجھے کتنے پیارے لگتے ھو
میں نے اپنے دونوں ھاتھ اسکی کمر پر لیجاتے ھوے اسے پیچھے کی طرف لیٹانے لگا اور خود اسکے اوپر لیٹ گیا اور کچھ بولے بغیر ھی اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے تو صدف نے مجھے پیچھے دھکیلتے ھوے کہا
اوےےےےےے میرا بُرقعہ گندا ھوگیا
کیوں مجھے پھنسواے گا
میں بھی جلدی سے اسکے اوپر سے ہٹ گیا
اور صدف پھر اٹھ کر بیٹھ گئی
میں نے صدف کو کہا کہ برقعہ اتار دو
تو صدف بولی
یاسر اگر کوئی آگیا تو
تو میں نے کہا یار ادھر کوئی نھی آتا تم اس بات کی پرشانی نہ لو
اور ساتھ ھی میں نے صدف کے دونوں ھاتھ پکڑے اور اسے کھڑا کرنے لگ گیا تو صدف کھڑے ھوتے ھوے بولی
یاسر مجھے ڈر لگ رھا ھے کوئی آ نہ جاے
میں نے کہا یار مجھ پر بھروسہ رکھو مجھے اپنی اور تمہاری عزت کا خیال ھے
تو صدف بولی ایسے ھی کھڑے کھڑے کسنگ کرلیتے ہیں
تو میں نے اسی دوران نیچے جھک کر صدف کے برقعے کا پلا پکڑا اور اوپر اسکے پیٹ تک لے آیا اور بولا یار کچھ نھی ھوتا
اور پھر اسکے برقعے کو اسکے مموں تک کردیا مموں پر برقعہ پھنسا ھوا تھا اس لیے میں تھوڑا زور لگا برقعہ اوپر کرنے لگا تو صدف
بولی او ہو
کیا ھے میرا برقعہ پھاڑنا ھے
میں نے کہا اتنا تنگ پہنتی کیوں ھو
تو صدف بولی تنگ نہ پہنتی تو تم مجھے ایسے دیکھتے کیسے اور ہماری دوستی کیسے ھوتی
اور ساتھ ھی صدف نے پہلے دونوں ھاتھوں سے برقعہ اپنے مموں سے اوپر کیا اور اپنے بازو اوپر کر کے برقعہ اتارنے لگی
جیسے ھی صدف نے بازو اوپر کیے اور برقعہ اسکے منہ پر آیا تو میرے سامنے صدف کے تنے ھوے ممے مجھے گھورتے ھوے نظر آئے صدف کے ممے ویسے بھی بڑے تھے اور گولائی شیپ میں تھے .
صدف نے پہلے دونوں ھاتھوں سے برقعہ اپنے مموں سے اوپر کیا اور اپنے بازو اوپر کر کے برقعہ اتارنے لگی
جیسے ھی صدف نے بازو اوپر کیے اور برقعہ اسکے منہ پر آیا تو میرے سامنے صدف کے تنے ھوے ممے مجھے گھورتے ھوے نظر آئے صدف کے ممے ویسے بھی بڑے تھے اور گولائی شیپ میں تھے کچھ صدف نے جب برقعہ اتارنے کے لیے بازو اوپر کیے تو اس کے ممے مذید آگے کی طرف آگئے
مجھ سے رھا نہ گیا
ابھی برقعہ صدف اپنے سر سے نکالنے میں مصروف تھی کہ میں نے اسکے دونوں مموں کو پکڑ کر پی پی پی پی کر کے بجایا اور ایسے ھی اسکو جپھی ڈال لی صدف نے برقعے سے سر نکالتے ھوے اپنے بالوں کو صحیح کرتے ھوے مجھے کہا
صبر نئی ہندا اصلوں ای بے صبرا ھو جانا اے میں کِتے پج چلی آں
تو میں نے اسکے ہونٹ چومتے ھوے کہا
میری جانو تمہارے دُدو دیکھ کر اور تمہارا سیکسی جسم دیکھ کر مجھے ہوش کہاں رھتا ھے
تو صدف بولی مسکے بڑے لانے آندے نے
میں نے کہا میرے پیار کو مسکے تو نہ کہو
اور میں نے اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے
اسکی چھاتیاں میرے سینے کے ساتھ لگ کر دبی ہوئی تھی اور میرے ھاتھ اسکی کمر پر تھے
صدف نے بھی اپنے ھاتھ میرے کمر پر رکھ لیے تھے
اور نیچے سے میرا لن اسکی پھدی سے تھوڑا اوپر اسکی ناف سے تھوڑا نیچے لگا ہوا تھا
صدف بے شک عمر میں مجھ سے دو تین سال بڑی تھی مگر اسکا قد مجھ سے تھوڑا سا چھوٹا ھی تھا
اسکے ہونٹ چومت ھوے بھی مجھے تھوڑا سر جھکانا پڑا تھا
ہم کچھ دیر ایسے ھی ایک دوسرے کے ہونٹ چوستے رھے کبھی میں صدف کا اوپر والا ہونٹ چوستا تو صدف میرا نیچے والا ہونٹ چوستی کبھی میں اسکا نیچے والا ہونٹ چوستا تو وہ میرا اوپر والا ہونٹ چوستی
کبھی زبانوں کی لڑائی ھوتی تو کبھی سانسوں کے ایکے دوسرے کے اندر ٹرانسفر ھوتا
تو کبھی ایک دوسرے کے لباب کو نگھلتے
اسی دوران میں نے صدف کی پیچھے سے قمیض اوپر کر کے اسکی لاسٹک والی شلوار میں ھاتھ ڈال کر اسکی گول مٹول سڈول گانڈ کے چوتڑوں کو پکڑ کر مٹھیاں بھرنے لگ گیا
صدف کی گانڈ بہت ھی ملائم تھی
اور کافی گوشت چڑھا ھوا تھا
ساتھ ساتھ میں اپنی گانڈ کو دائیں بائیں ہلا ہلا کر لن اسکے جسم کے ساتھ رگڑ رھا تھا
صدف کا بھی یہ ھی حال تھا
وہ بھی ایڑیاں اٹھا کر لن کو پھدی کے ساتھ ملانے کی کوشش کررھی تھی میں بھی تھوڑا سا نیچے ھوا اور لن اور پھدی کا ملاپ کر دیا
اب میرے ہونٹ صدف کے ہونٹوں کو چوم اور چوس رھے تھے اور میرے سینے کے نپل صدف کی چھاتیوں کے نپلوں کو چوم رھے تھے
اور نیچے سے لن اور پھدی بھی بھرپور انداز میں مشاورت کررھے تھے
کچھ دیر یہ ھی سین چلتا رھا
پھر ہم دونوں الگ ھوے اور صدف اپنے ہونٹوں کو مسلتی ھوئی بولی
میرے ساڑ پین لگ گیا اے
میں نے صدف سے پوچھا تمہارے پاس کوئی دوپٹہ یا چادر ھے تو اس نے کہا کیا کرنی ھے تو میں نے کہا بتاو تو سہی ھے کہ نھی
تو اس نے اپنے شولڈر بیگ کی طرف اشارہ کرتے ھوے کہا اس میں چادر پڑی ھے میں نے آگے بڑھ کر اسکے بیگ کی زپ کھولی تو اوپر ھی مجھے چادر نظر آگئی میں نے چادر نکالی جو کہ گرم شال تھی اسکو گھاس پر بچھا دیا
صدف آگے بڑھ کر چادر پکڑ کر اٹھانے لگی کہ میری چادر گندی کرنی ھے سارے گھاس کے داغ لگ جانے ہین
میں نے کہا یار اسکا رنگ
اسکا رنگ گہرہ ھے داغ نظر نھی آئیں گے تو صدف بولی پاگل میں نے اکیڈمی میں اوپر لینی ھوتی ھے تو میں نے کہا یار کل کون سا تم نے جانا ھے
کل دھو لینا
تو صدف چپ ھوگئی
میں نے چادر درست کر کے بیچھا دی اور صدف کو لے کر چادر کے اوپر بیٹھ گیا اور بیٹھتے ھی میں نے صدف کو سیدھا لٹا دیا اور اسکی قمیض پیٹ سے اوپر تک کردی تو
صدف بولی کیا کررھے ھو اگر کوئی اچانک آگیا تو مرواو گے تم
میں نے کہا یار ایک تو تم ڈرتی بہت ھو میں ہوں نہ تمہارے ساتھ
تو صدف چپ کر گئی میں نے اسکے پیٹ پر ھاتھ پھیرا اور ھاتھ کو نیچے اسکی کمر تک لے گیا اور ھاتھ سے اسکو تھوڑا اوپر ہونے کا کہا تو صدف نے گانڈ اٹھا کر کمر اوپر کو کی تو میں نے نیچے سے اسکی قمیض اوپر کردی اور پھر ھاتھ آگے لا کر آگے سے بھی اسکی قمیض اسکے مموں سے اوپر کردی
صدف نے سکن کلر کا بریزیر پہنا ھوا تھا
میں نے اسکے مموں کو بریزیر کے اوپر سے ھی مسلنا شروع کردیا
جوش میں آکر مجھ سے اسکا مما ذیادہ دبایا گیا تو
صدف نے زور سے سیییییییی کیا اور بولی جانور نہ بنو آرام سے کرو
میں نے ھاتھ نرم کر لیا اور پھر بریزیر کو نیچے سے پکڑ کر اوپر کردیا اور اسکے کھلتے ھوے ممے ایکدم میرے سامنے آے میں مموں پر ایسے جھپٹا جیسے بچہ بھوک کی حالت میں مموں کو منہ مارتا ھے
صدف میرے سر کے بالوں میں انگلیاں پھیر کر سسکیاں لینے لگ گئی
میں نے ایک ھاتھ اسکی شلوار میں ڈالدیا اور پھدی کو مسلنے لگ گیا صدف کا برا حال ھورھا تھا
صدف کی پھدی کافی
گیلی ھوچکی تھی
میں نے دوسرے ھاتھ سے اپنی شلوار نیچے کی اور لن کو باھر نکال لیا
اور صدف کا ایک ھاتھ پکڑ کر اپنے ننگے لن پر رکھا
تو صدف پہلے ھی سیکس میں چُور چُور ھوئی تھی اس نے بھی بنا کچھ کہے لن کو پکڑ لیا اور مٹھیاں بھرنے لگی ساتھ ساتھ وہ میرے لن کے سائز کو بھی ناپ رھی تھی کبھی ٹوپے کو انگلیاں لگا کر اسکی موٹائی کو چیک کرتی کبھی لن کو جڑ سے پکڑتی اور پھر ٹوپے تک ھاتھ کو لا کر لمبائی چیک کرتی
میں صدف کی پھدی مسلنے کے ساتھ ساتھ اسکی شلوار بھی نیچے کردیتا یہاں تک کہ اسکی شلوار اسکے گھٹنوں سے نیچے کردی تھی اور میں نے اپنی شلوار بھی اپنے پیروں تک نیچے کردی تھی اور پھر اسی پوزیشن میں شلوار کو پاوں کے ساتھ ھی اتار دیا اور پھر اپنی قمیض اوپر گلے تک کی اور اپنے ننگے جسم کو صدف کے ننگے جسم کے ساتھ ٹچ کرنے لگ گیا
صدف ابھی تک لن کو ٹٹول رھی تھی جیسے اسے ابھی تک یقین ھی نھی ھوا ھو کہ یہ واقعی میرا ھی لن ھے
تو میں نے اپنی ایک ٹانگ صدف کی ٹانگوں کے درمیان کی اور پاوں کے ذریعے اسکی شلوار مزید نیچے کی طرف لے گیا اور اسکے پاوں سے اتار دی
صدف اور میری قمیض ھی جسم پر تھی وہ بھی دونوں کے کندھوں تک تھیں
جبکہ ہم دونوں کا سینے سے پیروں تک کا جسم بلکل ننگا تھا
میں نے صدف کے ھاتھ میں پکڑے لن پر ھاتھ رکھ کر ہلاتے ھوے کہا اپنے اس شزادے کے ہونٹوں پر ایک کس تو کردو تو صدف نے میرے ھونٹوں پر کس کردی میں نے کہا اس شزادے کے نھی اس کے اور ساتھ ھی میں گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور لن ہلا کر اسکے منہ کی طرف کردیا تو صدف نے پریشان ھوکر کہا شرم کرو گندے کام مجھ سے کرواتے ھو
کیا ایسے بھی کوئی گندے کام کرتا ھے تو میں نے کہا
بس ایک چھوٹی سی کس کردو کچھ نھی ھوتا
اور لن صدف کے ہونٹوں کے بلکل قریب کردیا صدف نھی نھی میں سر ہلانے لگ گئ اور ہونٹوں کو مضبوطی سے آپس میں بھینچ لیا
میں مزید آگے کی طرف ھوا اور لن اسکے ہونٹوں پر رکھ کر اسے کہنے لگا
بس ایک چمی بس بس ایک
تو صدف نے آنکھیں بند کر کے کڑوی دوائی پیتے ھوے ایک چھوٹی سے چُمی لی اور دوسری طرف منہ کر کے تھوکنے لگ گئی
اور کہنے لگ گئی
گندے بےشرم گندے کام کرتے ھو
میں نے کہا تم کو مجھ سے پیار نھی ھے
پیار کیا ھوتا ھے اور کسکو پیار کہتے ہیں یہ میں تمہیں بتاتا ھوں
اور میں یہ کہتے ھی اسکی ٹانگوں کے پاس آیا اور اسکی دونوں ٹانگیں اوپر کی تو صدف گبھرا کر بولی کیا کرنے لگے ھو
تو میں نے کہا پیار کرنے لگا ہوں
تو صدف بولی کیڑا پیار اے جیڑا لتاں چُک کے کری دا
تو میں نے کہا بس دیکھتی جاو تو صدف نے اپنی پھدی پر ھاتھ رکھ کر ھاتھ کو دباتے ھوے کہا اندر کرنے لگے ھو
تو میں نے کہا نھی میری جان جب نے منع کردیا ھے کہ اندر نھی کرنا تو پھر بار بار کیوں مجھے کہہ رھی ھو تو
صدف بولی پھر کیا کرنے لگے ھو تو میں نے کہا یار ایک دفعہ ھاتھ تو ہٹاو
تو صدف نے ڈرتے ڈرتے ھاتھ پیچھے کرلیا
تو میں کھلتی کلی کو غور سے دیکھنے لگ گیا
صدف کی پھدی گیلی ھونے کی وجہ سے چمک رھی تھی
اور پھدی کے دونوں باریک سے ہونٹ آپس میں ملے ہوے تھے
اور ہونٹوں کی لمبائی بھی چھوٹی سی تھی
میں نے اپنا ہاتھ آگے کیا اور دو انگلیاں جوڑ کر پھدی کے ہونٹوں کو کھولا
تو گلابی ہونٹ تھوڑا سا کھلے اور اندر کی جلد ایسے سرخ نظر آئی جیسے سارا خون ادھر ھی جمع ھو
پھدی کے شروع کے حصے میں چھوٹی سی جھلی تھی شاید پیشاب کرنے کا سوراخ تھا
میں نے اس جھلی کو انگلی سے دبا کر مسلنا شروع کیا تو صدف ایک دم تڑپی اور میری کلائی کو مضبوطی سے پکڑ لیا
میں کچھ دیر چھوٹی سی جھلی کے ساتھ کھیلتا رھا
پھر میں نے پھدی کے قریب منہ کر سونگھا تو مجھے بدبو سی آئی اور ابھکائی سی آنے لگی میں نے تھوڑا سا اپنا منہ پیچھے کیا
کہ اچانک مجھے اپنا چیلنج یاد آگیا
کہ پیار کیا ہوتا ھے میں بتاتا ھون
تو میں نے سانس روک کر زبان باہر نکالی اور پھدی کے لبوں کے درمیان ایک چھوٹے سے ابھرے ھوے دانے کے اوپر رکھ کر زبان کو اوپر نیچے کر کے چاٹنا شروع کردیا
جیسے ھی میں نے یہ عمل کیا صدف
کے منہ سے آواز نکلی
ھاےےےےےےےےےے میییییں مرگئیییییییی
اور وہ یہ کہتے ھی ساتھ ھی اوپر کو اٹھی اور دونوں ھاتھوں سے میرے سر کو پیچھے کی طرف دھکیلا اس کے اس اچانکے دھکے سے ایک دفعہ تو میری زبان اسکی پھدی کے ہونٹون سے نکل گءی مگر میں نے اسکی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھی اور اسکے بازوں کو مضبوطی سے پکڑ کے زمین کے ساتھ لگا دیا اور
پھر سے پھدی کے لبوں میں زبان پھیرنے لگ گیا
صدف ذور ذور سے سر دائیں بائیں مار رھی تھی اور اپنا آپ مجھ سے چھڑوانے کی کوشش کررھی تھی مگر میں نے اسکو قابو ھی ایسے کیا ھوا تھا کہ میرے شکنجے سے نکل ھی نھی سکتی تھی
صدف ساتھ سسکیاں اور اففففففف یاسرررررررر نہ کرو میں مرجاوں گی
ھاےےےےے یاسر میری جان نکل رھی ھے
یاسرررررر پلیززززززز نہ کرو ھاےےےےےے امممممممم اففففففف
صدف کی سسکیاں اور آہیں سن کر مجھے اور جوش چڑھ رھا تھا
اور میں زور زور سے پھدی کو لِک کر رھا تھا کہ اچانک صدف کی سسکیاں اور آہیں تیز ھوگئی اور اس نے بُنڈ اوپر کر کے پُھدی کو میرے منہ کے ساتھ مزید جوڑ کر اوپر کو گھسے مارنے شروع کردیا اور دونوں ھاتھ سے چادر کو مٹھی میں بھر لیا
اچانک صدف نے اپنی ٹانگیں بلکل سیدھی آسمان کی طرف کر کے اکڑا لیں
اور پھر وہ ھوا جسکی وجہ سے عظمی کو الٹیاں آئی تھی
صدف کی پھدی سے ایک لمبی سی پھوار نکلی
اور صدف نے زور سے ھاےےےےےےےےے میں گئیییییییی اور اسکی پھدی سے نکلنے والی پھوار میرے منہ پر میرے ناک پر میری آنکھوں پر پڑی اس سے پہلے کے دوسری پھوار بھی میرے منہ پر پڑتی میں پیچھے کو ہٹ کر منہ کے آگے ہاتھ رکھ لیا
اور باقی کی تین چار منی اور پانی کی پھواریں میرے ھاتھ پر گری
اور ساتھ ھی صدف کی پھدی کے ہونٹ کھلتے بند ھوتے مجھے گالیاں دیتے نظر آے
اور صدف بےجان ھوکر جسم ڈھیلا چھوڑ کر لیٹی لمبے لمبے سانس لینے لگ گئی
کچھ دیر بعد صدف کچھ سنبھلی تو میں اسکی ٹانگوں کے درمیان اسکے اوپر لیٹ کر اپنا منہ اسکے منہ کے قریب کیا تو اچانک اس نے میرے دونوں کانوں کو اپنی مٹھیوں میں بھینچ کر ذور سے میرے سر کو ہلاتے ھوے کہا
میں تیری جان کڈ لینی اے
تو میں نے مسکرا کر کہا
دیکھ لیا میرے پیار کا ثبوت اسے کہتے ہیں پیار تو صدف نے ویسے ھی میرے کان پکڑے میرا منہ اپنے منہ کے قریب کیا اور ایک لمبی سی فرنچ کس کی اور بولی
آئی لو یو
یاسر میں تیری ھوں میرا سب کچھ تیرا ھے
یہ جسم بھی تیرا ھے یہ جان بھی تیری ھے
جیسے چاھے کر میں تجھے کبھی نھی روکوں گی
میں نے یہ سن کر کہا
اندر کردوں
تو صدف بڑی بہادری کا مظاہرہ کرتے ھوے بولی کردو
میں نے کہا سیل ٹوٹ جاے گی
صدف بولی ٹوٹنے دو
میں نے کہا عزت چلی جاے گی
تو صدف بولی جانے دو
میں نے کہا کسی کو منہ دیکھانے کے قابل نھی رھو گی
تو صدف بولی نھی پروا
میں نے کہا برباد ہو جاو گی
تو صدف بولی
ہونے دو
صدف ایسے بول رھی تھی جیسے اس پر جادو کیا ھو اور وہ سحر میں جکڑے ہر بات کا پوزٹیو جواب دے رھی ھو
میں ساتھ ساتھ اس سے باتیں کر رھا تھا اور ساتھ ساتھ اسکی ٹانگوں کو مزید کھول کر اپنے لن کے پھولے ھوے ترسے ھوے پیاسے ٹوپے کو اسکی چوت کے لبوں میں سیٹ کرچکا تھا
اب پوزیشن یہ تھی کہ بس مجھے ایک دھکا لگانا تھا
میں نے صدف سے پھر کہا سوچ لو
تو وہ اسی نشیلے انداز میں بولی سوچ لیا
میں نے کہا پھر مجھے مت کہنا
تو صدف بےساختہ بولی نھی کہتی
میں نے اپنے ہونٹ اسکے ہونٹوں کے مزید قریب کیے
اور کہا تیار ھو
تو اس نے کہا تیار ھوں
میں نے اسکے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ کر اسکا منہ بند کیا اور اپنے دونوں ھاتھ اسکے کندھوں پر رکھ کر کندھوں کو مضبوطی سے پکڑا
اور ایک زور دار گھسا مارا صدف کی پھدی گیلی تھی میرا لن خشک تھا
گھسا اتنا جاندار تھا کہ پھدی کو چیرتا ھوا ساری رکاوٹوں کو ہٹاتا ھوا سارے کا سارا اندر چلا گیا صدف
میرے نیچے سے ایسے تڑپی جیسے مرغی کو چھری پھیر کر ٹھنڈا ھونے کے لیے چھوڑ دیا ھو
صدف نے پورے زور سے چیخ ماری تھی
مگر اسکی چیخ میرے منہ کے اندر ھی گونج کر خاموش ھوگئی صدف ایک دم اوپر کو اچھلی مگر اسکے کندھے میرے ھاتھوں میں تھے اس نے پھدی اوپر نیچے آگے پیچھے کرنے کی پوری کوشش کی مگر میرا سارا وزن اسکے پھدی والے حصہ پر تھا
صدف کی آنکھون سے آنسووں کی جھڑی لگ گئی جو اس کی بند آنکھوں سے بہہ رھی تھی
میں گھسا مار کر اسکے اوپر لن اندر کیے ھی لیٹا رھا
صدف تین چار منٹ تک مجھے پیچھے کرنے کی کوشش کرتی رھی اور میں اسے دلاسا دیتا رھا
کچھ دیر بعد صدف کچھ ریلکس ھوگئی
میں نے اب اسکے کندھے چھوڑ دیے تھے اور اسکے بالوں میں انگلیاں پھیر رھا تھا اسکے آنسو صاف کر رھا تھا
صدف کچھ بول نھی رھی تھی بس روے
جارھی تھی مجھے ایسے لگ رھا تھا کہ میرا لن کسی گرم بھٹی میں ھے اور اسکی پھدی نے میرے لن کو اپنے شکنجے میں جکڑا ھوا ھے
میں اس سے باتیں کر رھا تھا مگر وہ گم سم سی بس روے جارھی تھی اسکی یہ حالت دیکھ کر میرا بھی دل بھر آیا میں ایک جھٹکے سے اس سے الگ ھوا اور لن باہر ایک جھٹکے سے باہر آیا تو صدف نے پھر زور سے چیخ ماری مجھے اس کا دھیان ھی نھی تھا کہ لن نکالتے ھوے بھی درد ھوگا
اس لیے اسکی چیخ لازمی آس پاس تک گئی تھی اور میرا رنگ اڑ گیا
میں نے اپنے لن کی طرف دیکھا تو لن خون کے ساتھ لت پت تھا اور اسکی پھدی سے کافی خون نکل کر نیچے چادر میں سمو گیا تھا، اسکی پھدی سے اب بھی سرخ پانی سا نکل رھا تھا
مجھے تو یہ ٹینشن پڑ گئی تھی کہ اگر کسی نے صدف کی چیخ سنی ھوگی تو لازمی ادھر آے گا
مگر صدف اس سب سے لاعلم ھوکر نیم بے ہوشی کی سی حالت میں مجھے دیکھی جارہی تھی اور اسکی آنکھوں سے آنسو اب بھی جاری تھے
مجھے تو سمجھ نھی آرھی تھی کہ میں اب کیا کروں
کہ اچانک میرے دماغ کی بتی جلی اور میں نے جلدی سے چادر کے ساتھ اپنے لن کو اچھی طرح صاف کیا
اور صدف کو سنبھالتے ھوے اٹھا کر بیٹھا دیا اور خود ھی اسکی پھدی کو صاف کرنے لگا میں نے جیسے ھی چادر کے ساتھ اسکی پھدی کو صاف کرنے کے لیے اسکی پھدی کے ساتھ چادر لگائی تو صدف پھر تڑپ کر آگے کو ھوئی اور میرا ھاتھ پکڑ کر غصے سے جھٹک دیا
تو میں نے اسے کندھوں سے ہلاتے ھوے کہا کہ
صدف صدف صدف ہوش کرو
جلدی سے شلوار پہنو کوئی آجاے صدف کچھ سنبھل گئی تھی ویسے ھی بیٹھے بیٹھے اس نے شلوار پہننے کی کوشش کرنے لگ گئی میں نے جلدی جلدی اسکی شلوار اسے پہنائی اور اسکا ھاتھ پکڑ کر اسے کھڑا کیا
تو وہ ایکدم لڑکھڑا کر گرنے لگی مگر نے اسے سنبھال لیا
اور پھر اسے ہلانے لگا کہ صدف ہوش کرو یار
صدف بولی یاسر مجھے پتہ نھی کیا ہورھا ھے
مجھ سے تو کھڑا ھی نھی ھورھا
تم نے اچھا نھی کیا میرے ساتھ
تو میں اسکے سامنے ہاتھ جوڑتے ھوے کہا مجھے معاف کردو مجھے نھی پتہ تھا کہ
تمہیں اتنی درد ھوگی
تو صدف نے میرے جڑے ھاتھ پکڑ کر سنبھلتے ھوے کہا
اب کیا فائدہ یاسر جب پیچھے بچا ھی کچھ نھی
تو میں نے پھر سے رو دینے والے انداز سے اس مافیاں مانگنے لگ گیا
تقریباً دس پندرہ منٹ میں اس کے ترلے کرتا رھا۔
دوستو اسکی جو حالت تھی میں واقعی ڈر گیا تھا اور سیریس ہوکر ھی اس کی منتیں کررھا تھا
خیر اب صدف کافی سنبھل چکی تھی میں نے اسکی حالت بہتر ھوتے دیکھ کر اسکو برقعہ پکڑایا کہ اسے پہن لو تو صدف نے مشکل سے برقعہ پہنا اور میں نے جلدی سے چادر اکھٹی کی اور صدف کے ہینڈ بیگ میں ڈال دی
جب میں نے چادر اٹھائی تو نیچے گھاس بھی خون سے سرخ ھو چکی تھی میں نے پاوں مار کر مٹی اور گھاس جو مکس کر دیا
اور صدف کو چلنے کا کہا تو صدف چلنے لگی تو پھر ایکدم لڑکھڑائی
تو میں نے اسکی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے سہارا دے کر سنبھال لیا
صدف بولی یاسر مجھ سے نھی چلا جارھا میرے پیٹ میں اور میرے نیچے بہت درد ھوے جارھی ھے
تم جاو میں نے ابھی نھی جانا
تو میں اسے کہا یار پاگل ھو کیا جو ایسی باتیں کررھی ھو میں تمہیں کیسے اس حال میں چھوڑ کر جاسکتا ھوں
مجھے تو بس تمہاری عزت کا خیال ھے کہ اگر کسی نے دیکھ لیا تو کیا بنے گا
یہ کہہ کر
میں نے اسے کھڑا کیا اور اسکا پیٹ دبانے لگ گیا اور ساتھ ساتھ پھدی سے اوپر والا حصہ بھی دبا دیتا
میرا رنگ اڑا ھوا تھا میرے چہرے سے پریشانی اور خوف صاف نظر آرھا تھا جسکو صدف نے بھی نوٹ کرلیا تھا
ایسے تقریباً ہمیں آدھا گھنٹہ ایسے گزر گیا
صدف کبھی بیٹھتی کبھی کھڑی ھوتی اور کبھی آہستہ آہستہ سے ادھر ادھر چلتی
اور میں کھالے کے بنے پر کھڑا ھوکر ادھر ادھر دیکھتا رھا کہ کوئی آ تو نھی رھا مزید کچھ دیر بعد صدف نے مجھے چلنے کو کہا
تو میں اس کا ھاتھ پکڑ کر اس کے ساتھ ساتھ کھالے پر بنی ایک چھوٹی سی پُلی کی طرف چل پڑے کیوں کے صدف سے اب کھالا تو نھی پھلانگا جا سکتا تھا
اور میں کوئی اتنا بھی شیر جوان نھی تھا کہ اسے اٹھا کر چھلانگ لگا کر دوسری طرف چلا جاتا
صدف اب بھی کچھ لڑکھڑا کر چل رھی تھی اور اس نے ٹانگوں کو بھی تھوڑا کھولا ھوا تھا
میں نے صدف کو کہا یار اگر ایسے چلو گی تو ہر دیکھنے والے کی نظر تم پر پڑے گی اور تمہاری امی کو بھی شک ھوجاے گا
خود کو سنمبھالو یار۔۔
تو صدف تھوڑا غصے سے بولی
اتنی فکر تھی تو میرے ساتھ یہ ظلم نہ کرتے یہ سب تمہارا ھی کیا دھرا ھے
میں نے کہا یار مجھے اگر پتہ ھوتا تو میں کبھی بھی ایسا کرنے کے بارے میں سوچتا بھی نہ
تو صدف غصے سے بولی
اگر تم سے صبر نھی ھی ھوتا تھا تو آرام سے کرلیتے ایک دم جانور بن گئے تھے ۔
میں نے کہا یار اب معاف بھی کردو
تو صدف بولی معاف تو تم مجھے کرو ۔۔
میں نے کہا یار اب ایسے غصہ تو نہ کرو۔۔
تو صدف جنجھلا کر بولی میری زندگی تباہ کردی اور میں غصہ بھی نہ کروں۔۔۔
میں نے روھانسے ہوکر صدف کو کہا کہ مجھے سزا دے دو جو تمہارا دل کرے ۔۔
صدف بولی سزا میں نے کیا دینی ھے جو تم نے مجھے سزا دی ھے میرے لیے وہ ھی کافی ھے۔۔۔
ایسے ہم گِلے شکوے کرتے گاوں کی طرف چلے جارھے تھے صدف کی حالت کافی بہتر ھوچکی تھی اور اس نے کافی حد تک خود پر کنٹرول کرلیا تھا اور اسکی چال بھی کافی بہتر ہوگئی تھی ۔۔۔
صدف چلتے چلتے ایکدم رکی اور میری طرف دیکھتے ھوے بولی یاسر سچ سچ بتانا کہ تم میرے اندر فارغ تو نھی ھوے ۔۔۔
میں تھوڑے سے طنزیہ انداز سے بولا
واہ میڈم جی واہ میں تے حالے اک گھسا مار کے سارا اندر کیتا سی تے تواڈیاں اکھاں پُٹھیاں ہوگیاں سی
میں تے تواڈی حالت دیکھ کے دوسرا گھسا مارنا ھی پُل گیا سی۔۔۔۔
تو صدف شرم اور غصے اور رونے والے ملے جلے انداز میں میرے مُکا مارتے ہوے بولیﺍﯾﺴﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺟﻮ ﺧﻔﯿﮧ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻟﭽﺴﭙﯽ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﮐﻮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻮ ﺑﻼ ﺟﺠﻬﮏ WhatsApp ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﮔﺮﺍﻧﭩﯽ ﮨﮯ
ﺻﺮﻑ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ
WhatsApp number
+923215369690
0 Comments