Part 9
یاسر۔۔۔وہ۔۔۔اور۔۔۔میں از شاہ جی
مجھے چود اور چودتا جا ۔۔۔۔ اس کی اتنی گرم باتیں سُن کر مجھے بھی جوش چڑھ گیا اور میں نے روبی سے کہا کہ سالی تیار ہو جا اب میں تیری پھدی پھاڑنے والا ہوں اور ایک دفعہ پھر اس کی ٹانگوں کو اپنے کاندھوں پر رکھا اور لن کو اس کی چوت کی سیدھ میں لایا اور پھر بڑی بے دردی سے اس میں داخل کر دیا ۔۔۔۔۔۔ اس دفعہ میرا گھسا اتنا شدید تھا کہ وہ بے اختیار چیخ اُٹھی ۔۔۔ اوئ ماں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری پھدی ۔۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے اس کی چوت میں اپنے زوردار گھسوں سے پمپنگ شروع کر دی ۔۔۔۔۔۔ وہ میرے اس جوش سے بڑی مست ہو گئ اور میرے اپنا ہاتھ بڑھا کر میری کمر پر مسلسل پھیرنے لگی ۔۔۔۔ ابھی میرے نان سٹاپ گھسوں کو تیزرفتار جاری تھی کہ وہ کہنے لگی اور زور سے ۔۔۔۔۔۔۔ شاہ تیز میرا اینڈ آنے والا ہے ۔۔۔۔۔۔ اور نیچے سے اپنی گانڈ کو مسلسل ہلانے لگی ۔۔۔۔ پھر میں نے دو چار گھسوں کے بعد محسوس کر لیا کہ روبی کی چوت سکڑنا شروع ہو گئ ہے ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی چوت نے پانی چھوڑنے کی رفتار میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہو گیا ہے یہ دیکھ کر میرا جوش اور بڑھ گیا اور میں نے ایک زوردار گھسا مارا تو مجھے محسوس ہوا کہ میرا لن بھی پانی چھوڑنے ہی والا ہے سو اب جو میں نے کس کر گھسا مارا تو روبی جو اس وقت اپنی آخری سٹیج پر تھی نے ایک دم اپنی ٹانگیں میرے کندھوں سے نیچے اتاریں اور اپنی پھدی کو بڑی سختی سے میرے لن کے ساتھ جوڑ لیا اور پھر وہ اسی حالت میں اوپر کو اُٹھی اور میرے ساتھ اس بُری طرح سے چپک گئ کہ اس کی اس چپکاہٹ سے میری ہڈیاں تک چٹخ گئیں ۔۔۔۔۔ پھر اس نے اپنے تیز ناخن میرے کندھے میں چُبو دیۓ اور ایک دلدوز چیخ ماری ۔۔۔۔۔۔ اوئ ماں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور نیچے سے جھٹکا مار کر مزید چھوٹنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ اس کے بعد وہ مزید میری ساتھ چپک گئ اور پھر ایک اور دل دوز چیخ ماری اور پھر وہ مسلسل جھٹکے مار مار کر چیخوں پر چیخیں مارنا شروع ہو گئ ۔۔۔ وہ اتنے زور سے چیختی جا رہی تھی کہ رات کے سناٹے میں اس کی آواز خاموشی کو چیرتی ہوئ دور دور تک چلی گئ جسے سن کر میرا کلیجہ ہل گیا اور اس سے پہلے کہ میں اس کے منہ پر ہاتھ رکھتا ۔۔۔۔۔۔۔۔ کام ہو گیا روبی کی مسلسل چیخوں کی آوازیں سن کر اچانک نیچے سے روبی کے والد کی گھبرائ ہوئ آواز سنائ دی ۔۔۔۔۔۔ اوپر کون ہے ۔۔ روبی بیٹا تم چیخ کیوں رہی ہو؟؟ سب خیر ہے نا ۔۔۔ پھر مجھے رفیق کی آواز آئ وہ کہہ رہا تھا ابا یقینًا ہمارے گھر میں ڈاکو آ گۓ ہیں ۔۔۔۔۔ پھر مجھے روبی کے والد اور رفیق کی ملی جلی آوازیں آنے لگی ۔۔۔۔ یہ آوازیں روبی بھی سُن رہی تھی اس نے فوراً ہئ بیڈ سے چھلانگ لاگائ اور پتہ نہیں کیسے ایک دم کپڑے پہن لیۓ اور میں جو اس وقت تک کامے کی حالت میں کھڑا یہ سب دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔۔ روبی کی تیز آواز سے چانکا وہ کہ رہی تھی ۔۔۔ بھاگ شاہ ۔۔۔ بھاگ ۔۔۔۔۔ ابو نے دیکھ لیا تو وہ تم کو زندہ نہیں چھوڑیں گے یہ کہتے ہوۓ اس نے میری طرف میری قمیض کو پھینک دیا اور بولی جلدی سے اسے پہن لو سو میں نے جلدی جلدی قمیض پہنی اور شلوار پہنے ہی لگا تھا کہ سیڑھیوں کی طرف سے بھاگتے قدموں کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں اور اس سے پہلے کہ میں شلوار پہنتا روبی گھٹی گھٹی سی آواز میں بولی ۔۔۔ یہ شلوار پہننے کا ٹائم نہیں ہے ڈفر ۔۔۔۔ جلدی سے بھاگ جا ۔۔۔۔ اور پھر وہ بھاگ کر کھڑکی کی طرف گئ جو کہ ان کے کوری ڈور میں کھلتی تھی اور اسے کھول کر بولی فاسٹ ۔۔۔ جلدی سے یہاں سے کود جاؤ اور۔۔۔ بھاگ جاؤ ۔۔۔۔ میں نے جیسے ہی کھڑکی سے چھلانگ لگائ اس نے پیچھے سے فوراً اسے بند کیا اور کنڈی لگا دی ۔۔۔ میں نے چونکہ ان کا گھر کا چپہ چپہ دیکھا ہوا تھا سو میں بھاگ کر کوری ڈور کے ایک سائیڈ کی طرف بنی چھوٹی سی لیٹرین میں جا کر چھپ گیا اور زرا سا دروازہ کھول کر باہر کی طرف دیکھنے لگا اور میرے دیکھتے ہی دیکھتے پہلے رفیق وہاں سے گزرا اس کے ہاتھ میں ایک موٹا سا ڈنڈا پکڑا تھا ۔۔۔۔۔ اور وہ تیزی کے ساتھ گیسٹ روم کی طرف دوڑ رہا تھا جبکہ اس کے عین پیچھے انکل اندھا دھند بھاگے جا رہے تھی اور ان کے ہاتھ میں پستول تھا ۔۔۔ جسے دیکھ کر میری حالت غیر ہو گئ تھی اور میں نے دل میں کہا بُرے پھنسے یار ۔۔۔۔ پھر جب وہ دونوں وہاں سے گزر گۓ تو میں نے جھانک کر ادھر ادھر دیکھا اور کسی کو وہاں نہ پا کر میں ہاتھ میں شلوار لیۓ دبے پاؤں لیٹرین سے باہر نکل آیا اور سیڑھیاں اترنے کے لیۓ جیسے ہی قدم بڑھایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے قدم من من بھر کے ہو گۓ۔۔۔۔ اور میرے فرشتے کُوچ کر گۓ اور میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا کیونکہ میرے عین سامنے آنٹی اپنے دونوں کولہوں پر ہاتھ رکھے بڑی نفرت اور غصے سے میری طرف دیکھ رہی تھی ان کی آنکھوں میں شعلے لپک رہے تھی عین اسی وقت اوپر سے بھاگتے قدموں کی واپسی کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں۔۔۔۔ ایک طرف آنٹی مجھے بڑی نفرت سے گھورے جا رہی تھی اور دوسری طرف رفیق اور اس کے ابو کی بھاگتے قدموں کی آوازیں لمحہ بہ لمحہ میرے قریب آتی جا رہی تھی پھر اچانک آنٹی بھوکی شیرنی کی طرف مجھ پر جھپٹیں ۔۔۔۔ اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے آنٹی نے ایک دم مجھ پر جھپٹا مارا۔۔۔ اور دھکا دیکر مجھے دوبارہ لیٹرین میں بند کر دیا اور خود اس کے سامنے کھڑی ہو گئیں کچھ ہی سکینڈز کے بعد رفیق اور اس کے ابو کی قدموں کی چاپ لیٹرین کے سامنے آ کر رُک گئ اور پھر میں نے انکل کی غصے میں بھر پُور آواز سُنی وہ کہہ رہے تھے ۔۔۔ کہاں گیا وہ حرامزادہ میں اس کو زندہ نہیں چھوڑوں گا آج وہ میرے ہاتھ سے بچ کر نہیں جا سکتا ۔۔۔۔۔ انکل کی آواز ختم ہوتے ہی میں نے آنٹی کی آواز سُنی وہ کہہ رہی تھیں ۔۔۔۔ لئیق صاحب۔۔۔۔ کچھ ہوش کے ناخن لو۔۔۔۔ تمہیں معلوم ہے کہ تم کیا بات کر رہے ہو؟ کیا کوئ جوان بیٹی کا باپ اتنی اونچی آواز میں یہ کہتا پھرتا ہے کہ اس کی چاردیواری میں کوئ غیر مرد داخل ہوا ہے ؟ کیا تم جانتے ہو تمھاری اس بات کا کیا مطلب نکلتا ہے ؟؟ اور کیا پہلے ہی ہماری بیٹی کو رشتے کے مسلے کا سامنا نہیں ہے جو اوپر سے تم شور مچا مچا کے سب کو سُنا رہے ہو کہ کوئ غیر تمھارے گھر گھس آیا ہے ؟ اس طرح تو یہ مسلہ اور بھی گھمبیر ہو جاۓ گا لئیق صاحب ۔۔۔ اسکے بعد میں نے انکل کی دوبارہ آواز سُنی وہ کہہ رہے تھے ۔۔۔ لیکن بیگم ۔۔۔۔۔ کوئ ہمارے گھر میں آیا تو ہے نا ۔۔۔۔۔۔۔۔ انکل کی یہ بات سُن کر آنٹی بڑے ہی طنز سے بولی۔۔ اچھا تو تم ایسا کرو باہر گلی میں نکل جاؤ اور وہاں خوب شور مچا مچا محلے والوں کو بتاؤ کہ کوئ آدھی رات کو تمھاری بیٹی سے ملنے آیا ہے ۔۔۔۔ میرا خیال ہے آنٹی کی یہ بات سُن کر انکل کافی کھسیانے سے ہو گۓ تھے کیونکہ اس دفعہ انکل بولے تو ان کی آواز میں وہ پہلے والی دھمک نہ تھی وہ کہہ رہے تھے وہ۔۔۔ تو سب ٹھیک ہے پر۔۔ پر۔۔۔ اس سے پہلے کہ وہ کچھ اور کہتے میرے کانوں نے سیڑھوں سے پھر ہلکے قدموں کی چاپ سُنی ۔۔۔ یہ یقنی طور پر روبی کے قدموں کی چاپ تھی ۔۔ میرا خیال ہے کہ جب وہ نیچے آئ تو وہ جھول رہی ہو گی تبھی میں نے آنٹی کی آواز سنٗی وہ رفیق کو مخاطب کر کے کہہ رہی تھی کہ بیٹا زرا باجی کو سنبھالو ۔۔۔۔۔ اس کے بعد آنٹی نے غصے سے دانت پیستے ہوۓ انکل کو مخاطب کیا اور بولی ۔۔۔۔ لئیق صاحب ۔۔۔ اپنی بیٹی کی حالت دیکھ رہے ہو ناں ؟؟ اور تم اچھی طرح سے جانتے ہوکہ تمھاری لڑکی بہت ہی نازک اور حساس واقعہ ہوئ ہے اور تم یہ بھی جانتے ہو کہ اس کی شادی کی عمر نکلتی جا رہی ہے ۔۔۔۔ اور اس بات کو اپنے لیۓ اس نے روگ ہی بنا لیا ہے اور تم کو معلوم ہے کہ اسی وجہ سے اسے ہسٹیریا کے دورے بھی پڑتے ہیں اور تم نے یہ نوٹ نہیں کیا کہ جب بھی فیملی میں کسی کی شادی ہوتی ہے روبی بہت اَپ سیٹ ہو جاتی ہے پھر آنٹی دوبارہ دانت پیستے ہوۓ بولی تم جانتے ہو کہ حال ہی میں ملکوں کے گھر شادی ہوئ ہے جس کی وجہ سے میری بیٹی کافی دنوں سے اَپ سیٹ تھی ۔۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ آنٹی کوئ اور بات کرتی رفیق فوراً بولا ۔۔۔ ماما ٹھیک کہہ رہی ہیں ڈیڈی ۔۔۔ دیکھیں باجی کو پھر فٹس پڑرہے ہیں ۔۔۔۔۔رفیق کی بات سُن کر انکل بولے آئ ایم سوری بیگم مجھے اس بات کا خیال نہ رہا تھا ۔۔۔ تو آنٹی نے غصے سے لیکن ذُومعنی انداز میں جواب دیا کہ " کسی " چیز کا تو خیال رکھ لیا کرو لئیق صاحب۔۔ پھر وہ رفیق سے مخاطب ہو کر بولی بیٹا باجی کو لے جاؤ اور اس کو میڈیسن دے دو خاص کر نیند کی گولی ضرور دینا کہ اس کی بڑی بُری حالت ہو رہی ہے آنٹی کی بات سُن کر رفیق بولا چلو باجی اور پھر مجھے ان دونوں کی سیڑھیاں اترنے کی آواز سنائ دی ۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد مجھے پھر آنٹی کی آواز سنائ دی وہ رفیق کے فادر سے کہہ رہی تھی اب یہاں کھڑے کھڑے میرا منہ کیا دیکھ رہے ہو جاؤ جا کر بیٹے کی مدد کرو اور شور مچانے سے پہلے یہ ضرورسوچ لینا کہ تم ایک جوان بیٹی کے باپ بھی ہو ۔۔۔۔ لوگ تو ایسی باتوں پر ہزار ہزار پردے ڈالتے ہیں اور ایک تم ہو کہ اپنی عزت کو یوں سرِعام اُچھال رہے ہو ۔۔۔ مجھے پھر انکل کی مِنمناتی ہوئ آواز سنائ دی وہ کہہ رہے تھے ۔۔۔۔۔ وہ ۔۔۔ وہ ۔۔۔ میں زرا رفیق کو دیکھتا ہوں کہ کہیں روبی کو کوئ غلط دوائ نہ دے دے ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی مجھے انکل کے تیزی سے نیچے اترنے کی آواز سنائ دی - ۔انکل کے جاتے ہی آنٹی نے ایک گہری سانس لی اور پھر وہ کچھ دیر تک وہیں کھڑی رہی پھر جب ان کو یقین ہو گیا کہ سب لوگ نیچے پہنچ گۓ ہیں تو دفعتاً انہوں نے لیٹرین کا دروازہ کھولا اور مجھے بازو سے پکڑ کرباہر نکلا اور بنا کوئ بات کیے وہ مجھے اوپر گیسٹ روم میں لے گئ اور دروازے پر کھڑا کر کے ایک دھکا مارا اور درشت لہجے میں بولی تم نے دیکھ ہی لیا ہے کہ کیسے لئیق صاحب تمھاری جان کے دشمن ہو رہے ہیں ۔۔۔ خبردار اگر بھاگنے کی کوشش کی تو مارے جاؤ گے پھر بولی تم یہیں ٹھہرو میں ابھی آتی ہوں پھر اس نے دروازے کو باہر سے کنڈی لگائ اور وہاں سے چلی گئ آنٹی کا دھکا اتنا زور دار تھا کہ میں اَن بیلنس ہو کر سیدھا قالین پر جا گرا ۔۔۔ اور پھر اس کے بعد میں نے وہاں سے اٹھنے کی کوئ کوشش بھی نہیں کی اور چپ چاپ وہیں پڑا رہا اور آج کے حادثے کے بارے میں سوچتا رہا ۔۔۔ پھر مجھے آنٹی کا خیال آ گیا کہ انہوں نے بات کو کس خوبصورتی سے ہینڈل کیا تھا ۔۔۔۔ ویسے بات وہ ٹھیک ہی کہہ رہی تھیں اس محلے میں ان کے رشتے دار (یاسر لوگ) بھی رہتے تھے اگر انکل کے شور مچانے سے گلی والے جاگ جاتے تو بات بڑی دور تک نکل جاتی اور پھر کچھ لوگ اس بات کا یقین کرتے کہ واقعہ ہی چور آیا تھا مگر زیادہ تر یہی کہتے کہ آدھی رات کو ان کی لڑکی نے ضرور کسی یار کو ہی بُلایا ہو گا ۔۔۔۔۔ ان حالات میں واقعہ ہی آنٹی نے جو کیا تھا بلکل درست کیا تھا حالات اور سمجھداری کا تقاضہ بھی یہی تھا اس کے بعد میں نے اپنی حالت پر غور کیا ۔۔۔۔ اور اپنا جائزہ لیا اور سوچا کہ اب آنٹی کو کیا جواب دوں گا لیکن پھر دماغ نے کہا کہ ایک بات تو طے ہے کہ وہ مجھے کبھی بھی اپنے گھر والوں کے حوالے نہیں کرے گی لیکن اس کے باوجود انکوائری تو وہ ضرور کرے گی اور مجھے اس انکوائری کا سامنا کرنا تھا پھر خیال آیا کہ میں نے ابھی تک شلوار نہیں پہنی ۔۔۔۔۔ یہ سوچ کر میں نے ہاتھ میں پکڑی شلوار سیدھی کی اور اسے پہننے ہی لگا تھا کہ معاً ایک خیال میرے زہن میں آیا اور میں نے شلوار پہننے کا ارادہ ترک کر دیا اور اسے میں نے نیچے قالین پر رکھا اور خود اس پر آلتی پالتی مار کر بیٹھ گیا اس طرح تھوڑے گھٹنے ننگے ہوۓ پر میں نے اپنے ننگے گھٹنوں پرآگے تک قمیض کر لی اب ایک نظر میں کوئ بھی نہیں جان سکتا تھا کہ آیا میں نیچے سے ننگا ہوں یا میں نے شلوار پہنی ہوئ ہے ۔۔۔ اور آنٹی کا انتظار کرنے لگا۔۔۔ کوئ بیس پچیس منٹ کے بعد آنٹی واپس آئ اس سو اس وقت تک میں نے پہلے سے ہی ان کے ممکنہ سوالوں کے جوابات کے بارے میں ساری حکمتِ عملی طے کرلی تھی ۔۔۔۔۔ آنٹی نے آتے ساتھ ہی تھوڑی دور پڑی ہوئ ایک ایزی چئیرکو گھسیٹ کر میرے سامنے کیا اور پھر وہ اس پر بیٹھ گئ اور کچھ دیر تک مجھ کو گھورتی رہی میں بھی اسی طرح ان کو گھورتا رہا ۔۔۔ پھر کچھ وقفے کے بعد وہ مجھ سےبڑے سخت لہجے میں بولی ۔۔۔ سچ بتاؤ گے تو تمھاری جان چھوٹ جاۓ گی ورنہ تم جانتے ہی ہو کہ تمھارے ساتھ کیا سلوک ہو سکتا ہے ۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا آپ پوچھیں میں سچ سچ ہی جواب دوں گا تو وہ بولی یہ بتاؤ ۔۔۔۔ کہ تم آدھی رات کو ہمارے گھر کیا کر رہے تھے ؟ کیا چوری کی نیت سے آۓ تھے ۔۔ چوری کی بات سُن کر میرے تو تن بدن میں آگ ہی لگ گئ اور میں نے بڑے غصے میں ان کو جواب دیا یہ آپ کس قسم کا مجھ سے سوال کر رہی ہیں ؟ تو وہ کہنے لگی زیادہ بننے کی ضرورت نہیں تم اچھی طرح سے جانتے ہو کہ میں کیا بات کر رہی ہوں ۔۔۔۔ تو اب میں نے اپنے سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق ان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوۓ خاصے تلخ لیجے میں جواب دیا کہ ۔۔۔۔ آدھی رات کو جو میں آپ کے گھر کیوں آیا تھا تو بہتر تھا کہ اس کا جواب اپ روبی سے ہی لے لیتیں وہ آپ کو بات دے گی کہ میں آدھی رات کو آپ کے گھر کیا کر رہا تھا ۔۔۔ میرے بات سُن کر وہ قدرے حیرانگی سے بولی ۔۔۔ اچھا تو پھر یہ بتاؤ کہ تمھارا روبی کے ساتھ کب سے چکر چل رہا ہے ؟ تو میں نے انہیں اسی تلخ لہجے میں جواب دیا کہ ۔۔۔ میرا روبی کے ساتھ کوئ چکر نہیں چل رہا ہے اگر ہوتا تو کام از کم آپ کے علم میں یہ بات ضرور ہوتی ۔۔۔ تو میری یہ بات سن کر وہ بولی میرے علم میں کیسے ہوتا میں کوئ تم لوگوں کو چوکیدار لگی ہوئ ہوں ؟؟ تو میں نے قدرے تیزی سے جواب دیا ۔۔۔ جی آنٹی ہر سمجھدار ماں کو اپنے بچوں کے بارے میں ہر بات کا علم ہوتا ہے پھر میں نے اپنا لہجا تھوڑا ڈھیلا کیا اور خوشامد کا جال پھینکتے ہوۓ کہا کہ اور آپ سے زیادہ سمجھدار ماں بھلا کس کی ہو گی ؟؟ جس کی مثال میں نے ابھی دیکھ لی ہے اگر آپ نہ ہوتیں تو اب تک سارا محلہ آپ کے گھر جمع ہو چکا ہوتا ۔۔۔۔۔۔ میرا خیال ہے میرے اس خوشامد کے تیر نے کچھ کام کر دیا تھا ۔۔۔۔ تبھی تو جب آنٹی بولی تو ان کی آواز میں وہ غصہ اور گھن گرج نہ تھی ۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی ۔۔۔ چلو مان لیا تمھارا روبی کے ساتھ کوئ چکر نہ ہے تو پھر یہ سب کیا تھا ؟؟ یہ سب کیسے ہوا ۔۔۔۔ تو میں نے ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا سچ بتادوں تو دوں لیکن میرے سچ سے آپ ناراض تو نہیں ہوں گی نا ؟ تو وہ قدرے تلخی سے بولیں میں نہیں ہوتی ناراض تم ساری بات بتاؤ ۔۔۔ میں بھی یہی چاہتا تھا کہ وہ مجھ سے ساری سٹوری سُنے ۔۔۔۔ کیوں کہ میں نے پہلے سے ہی ان کے لیۓ ایک نہاہت ہی لزیز اور سکیس سے لبریز سٹوری تیار کر رکھی تھی چنانچہ میں نے ان کو بتانا شروع کر دیا کہ آنٹی جی ملکوں کی شادی کے وقت سے ہی میں نے محسوس کر لیا تھا کہ روبی باجی مجھ پر خاص توجہ دے رہی ہیں پر میں نے اس بات کا کوئ نوٹس اس لیے نہ لیا کہ ہو سکتا ہے یہ میری غلط فہمی ہو ۔۔۔ لیکن ایسا نہ تھا آپ کو یاد ہو گا کہ وہ مجھے بازار بھیجتی تھی اور جب میں واپس آ کر ان کو چیزیں دیا کرتا تھا تو وہ اپنے کھلے گلے والی قمیض پر دوپٹہ نہ لیتی تھیں بلکہ جب میں ان کو وہ چیز دیتا تھا تو وہ جھک کر مجھ سے وہ چیز لیتی تھیں اور پھر بہانے بہانے سے اپنے "اُن کا" خوب نظارہ کرواتی تھیں اور ان کو میرے سامنے نمایاں کرتی تھیں ۔۔۔۔ لیکن میں نے ان کی اس بات پر زیاددہ توجہ اس لیۓ نہ دی کہ آج کل عام طور پر بہت سی لڑکیوں سے یہ نظارہ مل جاتا ہے ۔۔۔ پھر اس کے بعد میں نے روبی کے کچھ اور گرم گرم سین سُناۓ ۔۔۔۔۔ اور جب میں آخری سین پر پہنچا تو آنٹی نے بے چینی سے پہلو بدلتے ہوۓ کہا ایک ہی بات کے پیچھے نہ پڑو بات کو آگے بھی بڑھاؤ ۔۔۔۔۔ اس بات کی مزید تشریح کرنے کی کوئ ضرورت نہ ہے ۔۔۔۔ میں نے تشریح لن کرنی تھی کہ اس سے آگے میرا بھی فُل سٹاپ تھا لیکن میں نے ان پر یہ بات ظاہر نہ ہونے دی اور بولا ۔۔۔۔ آنٹی جی بیک گراؤنڈ کے بغیر آپ کو ساری بات سمجھ نہیں آۓ گی تو وہ قدرے جھنجھلا کر بولی ۔۔۔۔۔۔ جتنا کہا ہے اتنا کرو پھر بولی یہ بتاؤ کہ آج تم یہاں کیسے آ گۓ تو میں نے ایک بار پھر اپنے زہن میں گھڑے ہوۓ سیکسی سین یاد کرتے ہوۓ کہا کہ ۔۔۔۔ آدھی رات کو وقت تھا کہ فون کی بیل ہوئ پہلے تو میں نے نہیں اٹھایا پھر جب فون مسلسل بجنے لگا تو میرے زہن میں آیا کہ کہیں یہ فون گاؤں سے نہ آیا ہو کہ ان دنوں ہمارے ایک دو بابے بڑے سخت بیمار ہیں سوچا کہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کو کوئ رولا نہ ہو اور فون اٹھا لیا ۔۔۔۔ تو دوسری طرف آپ کی بیٹی روبی تھی وہ بڑے گھبراۓ ہوۓ لہجے میں کہہ رہی تھی کہ شاہ ۔۔۔۔۔ جلدی سے ہمارے گھر آ جاؤ کہ ابو کو نا جانے کیا ہوا ہے کہ وہ واش روم میں بے ہوش پڑے ہیں میرے خیال میں کوئ دل کا مسلہ ہے ۔۔۔ اور تم کو پتہ ہے ابو کا بھاری بھر کم وجود اکیلے رفیق سے نہیں اُٹھایا جا رہا ۔۔۔ پلیز تم جلدی سے ہمارے گھر آ جاؤ اور ابو کو اُٹھانے میں رفیق کی ہیلپ کرو ۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی روبی فون پر ہی رونے لگ گئ ان کے رونے کی آواز سُن کر میں کافی گھبرا گیا تھا اور میں نے ان کو تسلی دیتے ہوۓ کہا کہ آپی آپ فکر نہ کرو میں ابھی آیا ۔۔ تو یہ سُن کر روبی باجی فوراً بولی پلیز اپنے گھر والوں میں سے کسی کو نہ اٹھانا کہ خواہ مخواہ ان کو زحمت ہو گی بس تم آ جاؤ اور ابو کو اٹھانے میں رفیق کی مدد کرو سو آنٹی جی میں نے جلدی میں گھر کو لاک بھی نہیں کیا اور ایسے ہی بھاگ آیا اور جب میں آپ کےدروازے کے پاس پہچا تو وہاں روبی باجی پہلے سے ہی کھڑی تھیں جیسے ہی میں اندر داخل ہوا تو انہوں نے اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر مجھے چپ رہنے کا اشارہ کیا اور بولی ۔۔۔ شش۔۔۔۔۔۔ ش۔۔۔ آواز نہیں نکالنا ۔۔ تو میں نے اشارے سے ان سے پوچھا وہ کیوں ؟؟ تو وہ کہنے لگی اوپر چلو بتاتی ہوں ۔۔۔۔۔ اور میں ان کے پیچھے پیچھے اس (جہاں پر ہم اُس ٹائم بیٹھے ہوۓ تھے ) روم میں آ گیا ۔۔۔ یہاں آ کر دیکھا تو وہاں کوئ نہ تھا تو میں نے ادھر ادھر دیکھتے ہو ان سے ے پوچھا باجی جی آپ کے ابو کہاں ہیں تو وہ بولی اصل میں فون ختم ہوتے ہی رفیق نے مجھے بتایا تھا کہ ابو کو ہوش آ گیا ہے یہ سُن کر میں نے شکر ادا کیا اور واپس جانے کے لیۓ مُڑا تو روبی بولی آۓ ہو تو تھوڑی دیر بیٹھ جاؤ رفیق بھی یہاں ہی آ رہا ہے ۔۔۔
رفیق کا سُن کر میں وہاں بیٹھ گیا ۔۔۔ پھر کچھ ہی دیر بعد روبی نے عجیب عجیب حرکتیں شروع کر دیں ۔۔۔ تو آنٹی فوراً بولی وہ کیا تو میں نے جواب دیا کہ وہ یہ کہ مثلاً اس نے بہانے بہانے سے مجھے اپنے "وہ" ۔۔۔ دکھانے شروع کر دیۓ پھر میں نے آنٹی سے پوچھا کہ آنٹی جی آپ میری بات کا مطلب سمجھ رہی ہیں ناں؟ کہ اس نے بہانے بہانے سے مجھے کیا دکھانا شروع کر دیا تو آنٹی بولی کچھ کچھ سمجھ رہی ہوں تم بات جاری رکھو پھر میں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوۓ ان کو وہ وہ تفصیل سنانا شروع کر دی کہ ۔۔۔۔ اسے سُن کرمُردے کو بھی ہوشیاری آ جاتی یہ تو بے چاری جیتی جاگتی عورت تھی اور عورت بھی وہ جو بقول روبی کے آگ کا گولہ تھی ۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ میری سٹوری سنتے سنتے اب آنٹی پہلو بدلنے کے ساتھ ساتھ ٹھنڈی ٹھنڈی آہیں بھی بھر رہی تھیں اور ان کے ماتھے پر پسنے کے چند قطرے بھی نمودار ہو چکے تھے ۔۔۔۔ میرا تیر نشانے پر لگ چکا تھا جیسا کہ روبی نے مجھے بتایا تھا کہ اس کی ماں بے حد سیکسی اور گرم عورت ہے تو جس طرح میں روبی کے ساتھ کی گئ سکیس سٹوری بیان کر رہا تھا اس نے ایک دفعہ بھی مجھے منا نہ کیا تھا اور نہ ہی مجھے بیچ بیچ میں ٹوکا تھا بلکہ وہ بڑے انہماک سے میری سیکس سٹوری سُن رہی تھی ۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ کرسی پر پہلو بھی بدلتی جا رہی تھی آخرِ کار ایک گرم سین کی روداد سُن کر ان سے رہا نہ گیا اور وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ تم جس طرح یہ داستان سنا رہے ہو اس سے تو لگتا ہے کہ سارا قصور میری بیٹی کا ہے اور تم سے بڑا فرشتہ اور روبی سے بڑی ۔۔۔ سیکسی لڑکی پوری دنیا میں اور کہیں نہیں ہے ۔۔۔۔ حلانکہ میں اپنی بیٹی کو بڑی اچھی طرح سے جانتی ہوں وہ ہر گز ایسی لڑکی نہ ہے تو میں نے آنٹی کا موڈ دیکھ کر کہا کہ آپ بلکل ٹھیک کہہ رہی ہیں روبی ایسی لڑکی ہر گز نہ ہے ۔۔۔ پر ۔۔۔ یقین کریں آنٹی جی سیکس کے وقت وہ بلکل جنسی بلی بن جاتی ہے اور اس کا خود پر کنٹرول نہیں رہتا ۔۔۔۔ میری بات سُن کر ان کا چہرہ ایک دم لال ہو گیا اور جب وہ بولی تو شدتِ جزبات سے اس کے ہونٹ ہلکے ہلکے لرز رہے تھے اور اس کے لہجے میں باوجود لاکھ چھپانے کے کپکپاہٹ صاف محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی چلو مان لیا کہ میری بیٹی جنسی بلی ہے پر ۔۔۔۔ تم بھی کچھ کم نہ ہو کیونکہ میں خود اس بات کی گواہ ہوں کہ تم نے دو تین دفعہ مجھ پر بھی لائین ماری ہے ۔۔ تو میں کیسے یقین کر لوں کہ تم نے روبی جو کہ مجھ سے زیادہ جوان اور مجھ سے زیادہ خوبصورت ہے کو کوئ لائین نہیں ماری ہو گی ۔۔ ان کی بات سُن کر میں تھوڑا کھسیانا ہو گیا اور ۔۔۔۔ شرمندہ سے لہجے میں بولا آپ کی بات اور ہے ۔۔۔ تو وہ فوراً میری بات کاٹ کر بولی کیوں میری بات کیوں اور ہے تو میں تھوڑا کھسک کر ان کے پاس چلا گیا ( کہ لوہا ۔۔۔ کافی گرم ہو گیا تھا اور اب بس تھوڑی سی اور محنت کی ضرورت تھی ) اور بولا آنٹی جی آپ کی بات اور ہے آپ ایک کلاسک بیوٹی ہو ۔۔۔ جبکہ وہ تو بس ایویں سی لڑکی ہے ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میں نے انگڑائ لینے کے بہانے اپنی ٹانگیں سیدھی کر لیں اور ۔۔۔۔ میرا شیر جو کافی دیر سے کھڑا تھا لیکن دونوں رانوں کے بیچ ہونے کی وجہ سے آنٹی کے سامنے نہ آ سکتا تھا اب کھُل کر سامنے آ چکا تھا ۔۔۔ آنٹی جو بڑے غور سے یہ سب دیکھ رہی تھی اچانک میرے شیر کو دیکھ کر حیران رہ گئ کیونکہ اس وقت آگے سے میری ساری قمیض اوپر کو اُٹھی ہوئ تھی اور قمیض کے آگے تمبو سا بنا ہوا تھا ۔۔۔ اور لن صاحب فُل جوبن میں کھڑے لہرا رہے تھے ۔۔۔۔۔ یہ نظارہ دیکھ کر آنٹی کچھ بے چین سی ہو گئ اور بے اختیار کرسی پر پہلو بدلنے لگی اور اپنے خشک ہونٹوں پر بار بار زبان پھیر کر ان کو گیلا کرنی لگی ۔۔۔۔ آخر وہ پہلو بدلتے ہوۓ میری طرف دیکھ کر بے چارگی سے بولی ۔۔۔۔۔ یہ۔۔۔ یہ۔۔۔ کیا بے ہودگی ہے ۔۔۔۔۔ پھر اس کی نظر میری ننگی ٹانگوں پر پڑی تو وہ ہکلاتے ہوۓ بولی ۔۔۔ تت ۔۔ تم نے ابھی تک شلوار نہیں پہنی ؟؟؟ تو میں نے جواب دیا کہ جی پریشانی اتنی تھی کہ یاد ہی نہیں رہا۔۔۔ ان کی نظریں جو کہ مسلسل میرے لہراتے ہوۓ لن پر چپکی ہوئیں تھیں ۔۔۔۔ ایک نظر اس کو اور ایک نظر مجھ پر ڈال کر بولی ۔۔۔ بد تمیز انسان جلدی سے شلوار پہن لو ۔۔۔ اور تو وہ دوبارہ میرے کھمبے کی طرف دیکھنے لگی اور ساتھ ہی ایک دفعہ پھر پہلو بدل لیا ۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے فائنل راؤنڈ کھیلنے کا فیصلہ کر لیا اور بولا ۔۔۔ اوکے آنٹی آپ کا حُکم ہے تو میں شلوار پہن لیتا ہوں ۔۔۔ یہ کہا اور کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔۔ جس سے میرا لن اور نمایاں ہو کر ان کے سامنے آ گیا پھر میں نے ان کے سامنے ہی نیچے پڑی شلوار کو اُٹھایا اور قمیض کو سامنے سے پکڑ کر اس کا سامنے والا حصہ اپنے دانتوں میں دبایا ۔۔۔۔ اور دوسرے ھاتھ سے شلوار پہننے میں جان بوجھ کر دیر کرنے لگا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔ اب ان کی آنکھوں کے سامنے میرا ننگا لن کھڑا لہرا تھا ۔۔۔۔ انہوں نے میرے لن کو ننگا دیکھ کر تھوک نگلا اور اپنی خشک ہونٹوں پر زبان پھیری اور پھر مسلسل لن کو ہی دیکھنے لگی ۔۔۔۔ اب میں نے تھوڑی اور پیش قدمی کی اور ایک قدم اور آگے آ کر ان کے سامنے کھڑا ہو گیا اور اب لن ان سے چند سنیٹی میٹر کے فاصلے پر تھا ۔۔۔۔ اور ان کی نظریں میرے لن پر جیسے گڑھ سی گئیں تھیں ۔۔۔ پھر وہ تھوک نگل کر بولی ۔۔۔۔ تم شلوار کیوں نہیں پہن رہے؟؟ ۔۔۔۔ تو میں نے تھوڑا مسکراتے ہوۓ جواب دیا وہ جی پریشانی سے کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کروں ۔۔۔۔ تو پہلی دفعہ میں نے ان کے چہرے پر ایک سکیسی سمائل دیکھی غالباً انہوں نے میرے لن کے آگے ہتھیار ڈال دیۓ تھے ۔۔۔۔۔۔۔ وہ کہہ رہی تھیں کہ ۔۔۔۔ بدتمیز لڑکے تمھاری پریشانی تو کچھ زیادہ ہی دکھائ دے رہی ہے اور پھر انہوں نے اپنی ایک ٹانگ اُٹھا کر کرسی پر اس انداز سے رکھی کہ ان کی شلوار جو کہ ان کے موٹے چوتڑ (تھائ ) کے ساتھ چپکی ہوئ تھی کے ساتھ جُڑی ان کی موٹی گانڈ تھوڑی نمایاں ہو گئ ۔۔۔ ۔۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔ف۔ف ۔۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی انہوں نے دوسرا پہلو بدلا ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔۔ اب اُن کے اس انداز سے بیٹھنے سے ان کی بھاری بھر کم اور زبردست بُنڈ بہت ہی زیادہ نمایاں ہو کر میرے سامنے آچکی تھی جس کو دیکھ میرا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا اور میں نے بے اختیار تھوک نگلا اور یک ٹک ان کی موٹی اور دلکش بُنڈ کو دیکھنے لگا ۔۔۔ میرا خیال ہے اب تنگ کرنے کی باری ان کی تھی ۔۔۔۔ پھر انہوں نے اپنا زاویہ بدلا اور اپنی ٹانگ کو تھوڑا اور کھلا کر دیا ۔۔۔۔۔ آہ۔ ہ۔ہ۔۔۔ میں نے غلط نہیں کہا تھا اب ٹِیز کرنے کی ان کی باری تھی کیونکہ یہ جو سین میں نے دیکھا تھا اس نے میرے چھکے چھُڑا دیۓ تھے ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ آنٹی کی شلوار اُن کے موٹے چوتڑ کے ساتھ بلکل چپکی ہوئ تھی اور اس کے ساتھ ہی ان کی خاص جگہ کی لکیر بھی نمایاں ہو کر نظر آ نے لگی تھی ۔۔۔ لکیر کے درمیان ایک خلا سا تھا اور میرے دیکھتے ہی دیکھتے ان کی خاص جگہ کی لکیر کے خلا ۔۔۔ کے اینڈ سے شاید ایک موٹا سا پانی کا قطرہ نکلا ۔۔۔ جس سے ان کی "خاص جگہ" کا گیلا پن صاف دکھائ دینے لگا ۔۔۔ یہ سین دیکھ کر میں نے ایک دفعہ پھر اپنے خشک ہوتے حلق میں تھوک نگلا اور ساتھ ساتھ ہی اپنے ہونٹوں پر زبان پھیری ۔۔۔۔ آنٹی میری یہ حالت دیکھ کر مسکرائ اور بولی ۔۔۔۔ کیا ہوا منا ۔۔۔۔۔۔ بس ایک ہی نظارے سے تمھارےسٹی کیوں گُم ہو گئ ہے ؟ اُن کی بات سُن کر میں فوراً نیچے بیٹھ گیا اور ان کے پاؤں پکڑ لیۓ اور بولا ۔۔۔۔۔۔ بے شک میں آپ کا مقابلہ نہیں کر سکتا آپ استادوں کی استاد ہو اور اس کے ساتھ ہی دو چار اور بھی خوشامدانہ جملے جڑ دیۓ جنہیں سُن کر وہ بڑی خوش ہوئ لیکن بظاہر ویسے ہی لہجے میں بولی ۔۔۔۔۔ نہیں تم مجھے نمک مرچ لگا کر اور سیکسی داستان کو بڑھا چڑھا کر سُناؤ ۔۔۔ تمھارا کیا خیال ہے میں تمھاری اس استادی کو نہیں سمجھ رہی تھی ؟ تو میں نے نیچے بیٹھے بیٹھے ان کی کرسی پر رکھی ٹانگ سے شلوار تھوڑا اوپر کی اور ان کی خوبصورت ننگی پنڈلی کو چوم کر بولا ۔۔۔ آئ یم سوری آنٹی اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنی زبان منہ سے باہر نکالی اور عین اُن کی خاص جگہ پر رکھ دی ۔۔۔۔۔۔ واو۔۔۔۔ اس کی چوت کی سیکسی بُو ۔۔۔ شلوار سے باہر نکل کر میرے نتھنوں کو گرم کر رہی تھی ۔۔۔ سو میں نے زبان انپے منہ میں ڈالی اور ان کی چوت کی بُو کو سونگھنا شروع کر دیا ۔۔۔ کیا مست ۔۔۔۔ مہک تھی ۔۔۔ میں سونگھتا گیا ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد آنٹی بولی ۔۔۔۔ میری چاٹ نا ۔۔۔ تو میں نے سر اُٹھا کر ان سے کہا کہ پہلے میں آپ کی چوت سے آنے والی مست مہک تو ۔۔۔۔ جی بھر کرسونگھ لُوں جو مجھے پاگل کر رہی ہے یہ سُن کر وہ کہنے لگی ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ابھی تو بیچ میں شلوار کا کپڑا آ گیا ہے ۔۔۔ اگر تم ننگی چوت کی مہک سونگھ لو ۔۔ تو میرا دعوی ہے کہ تم مستی کے مارے پاگل ہو جاؤ گے تو میں نے کہا جی میں پاگل ہی تو ہو رہا ہوہ اور پھر میں نے بے خود ہو کر دوبارہ منہ سے اپنی زبان نکلی اور ان کی گیلی چوت پر رکھ دی ۔۔۔۔ ایک دفعہ جو میں نے اپنی زبان ان کی گیلی چوت پر رکھی تو پھر اسے وہاں سے ہٹانے کا نام نہ لیا ا اور ان کی چوت کو شلوار کے اوپر سے ہی مسلسل چاٹتا رہا اور میری اس چاٹنے سے ان کے منہ سے لزت آمیز آوازیں نکلتی رہیں جنہیں سُن کر میری زبان اور تیزی کے ساتھ ان کی چوت پر چلتی رہی ۔۔۔۔۔ کچھ دیر تک تو انہوں نے مجھے ایسا کرنے دیا بلکہ میرے چاٹنے سے اس کی ان کی چوت نے اور بھی کافی پانی چھوڑا اور کچھ میری زبان کے گیلے پن نے ۔۔۔۔۔ ان کی شلوار کو بلکل بھگو دیا تھا ۔۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے مجھے بالوں سے پکڑکر اوپر اٹھایا اور بولی ۔۔۔ بس کر ۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے مجھے تھوڑا اور اوپر کیا اور خود جھک کر اپنا منہ میرے منہ کے ساتھ جوڑ دیا ۔۔ اور اپنی زبان سے میرے منہ پر لگی ان کی چوت کی ساری کی ساری گیلاہٹ چاٹ کر صاف کر دی اور پھر مجھے ایک طویل کس دی ۔۔۔ اپنی زبان میرے منہ میں ڈال کر خوب چوسی پھر میری زبان کو اپنے منہ میں لیکر اچھی طرح چوسا ۔۔۔ اس کے بعد وہ مجھ سے بولی نیچے بیٹھ جاؤ ۔۔۔ اور میں نیچے بیٹھ گیا پھر انہوں نے وہاں بیٹھے بیٹھے اپنے پہلے سے نیچے رکھے پاؤں کے تلوے کو میرے لن کے ٹوپے پر رکھا اور اسے سہلانا شروع کر دیا ۔۔۔۔ واؤ ۔۔۔۔ وہ اس قدر مہارت سے میرے ٹوپے کو سہلا رہی تھی کہ میرا مارے مزے کے ۔۔۔ بُرا حال ہو رہا تھا ۔۔۔۔ وہ مساج کرنے کے ساتھ ساتھ بڑے غور سے میری حرکات کو بھی نوٹ کر رہیں تھیں ۔۔۔۔ اور میں مزے سے اُف ۔۔۔۔ آہ۔ ہ۔ ہ۔ہ ہ۔ کرتا جا رہا تھا پھر کچھ دیر بعد وہ مجھ سے مخاطب ہو کر بولی کچھ مزہ بھی آ رہا ہے یا ویسے ہی خالی خولی آہ آہ کر رہے ہو تو میں نے جواب دیا کہ ایسی بات نہیں ہے مجھے آپ کے انداز سے بڑا مزہ آ رہا ہے ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ابھی کہاں میری جان ۔۔۔۔ ابھی تو مزے کی شروعات ہیں ۔۔۔۔۔ میں تم ایسا مزہ دوں گی کہ ساری عمر یاد کرو گے پھر انہوں نے اپنی دسری ٹانگ بھی نیچے کی اور پھر اپنیے دونوں پاؤں کے تلوؤں سے میرے لن پر اپنی ہلکی سی گرفت کی اور پھر اپنے تلوؤں کو مُٹھ کے سٹائل میں اوپر نیچے کرنے لگیں ۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کے پاؤں تلوے گو کہ اتنے نرم نہ تھے لیکن وہ اتنی مہارت سے یہ سب کر رہیں تھیں کہ میرے منہ سے بے اختیار سسکیاں نکلنا شروع ہو گئیں ۔۔۔ میری یہ حالت دیکھ کر وہ بولی ۔۔۔۔۔ کیوں میں نے ٹھیک کہا تھا نا ۔۔۔ کہ ابھی تو مزے کی شروعات ہیں ۔۔۔۔۔ اور مسلسل لن پر اپنے تلوؤں کی مدد سے مساج کرتی رہیں پھر میں نے حیرانگی سے ان سے پوچھ لیا کہ یہ سب آپ نے کہاں سے سیکھا تو وہ ہنس کر بولی ۔۔۔۔ کیوں برداشت نہیں ہو رہا ؟ تو میں نے جواب دیا کہ برداشت کیسے ہو آپ کے زبردست مساج نے تو مجھے پاگل کیا ہوا ہے تو وہ بولی کیا اس سے پہلے کسی نی تمھارے ساتھ اس طرح کیا تھا تو میں نے جواب دیا نہیں آنٹی اس مزہ سے آپ نے پہلے دفعہ آشنا کیا ہے ۔۔۔۔ پھر میں نے کہا ایک بات کہوں تو وہ بولی ۔۔۔ضرور ۔۔ تو میں نے کہا اگر آپ میرے لن کو تھوڑا سا چکنا کر لیں تو میرا مزہ دوبالا ہو جاۓ گا اور ساتھ ہی ان سے پوچھ لیا کہ آئل کہاں پڑا ہے ۔۔۔ تو وہ بولی نہیں نہیں تیل نہیں لگانا تو میں نے ان سے پوچھا کہ وہ کیوں تو وہ کہنے لگی وہ اس لیۓ میرے چندا کہ ابھی میں نے تمھارا سک بھی کرنا ہے ۔۔۔ تمھارے اس موٹے لن کو اپنے منہ میں لے کر انجواۓ بھی کرنا ہے اس لیۓ میں اس پر تیل لگا کر میں اپنا مزہ خراب نہیں کرنا چاہتی ہاں ایک کام کر سکتی ہوں یہ کہتے ہوۓ وہ کرسی پر تھوڑا آگے جھکی اور پھر اپنے دونوں پاؤں میرے لن سے ہٹا لیۓ اور پھر اپنے منہ میں کافی سارا تھوک بھر کر عین لن کے سامنے کر دیا اور پھر وہیں سے وہ تھوک کا گولا سیدھا میرے لن پر آ گیا اور پھر انہوں نے جلدی سے دوبارہ اپنے پاؤں میرے لن پر رکھے اور بڑے آرام سے وہ سارا تھوک میرے لن پر مل دیا اور اب جو اس نے اپنے دونوں تلوؤں کی مدد سے لن پر مساج کیا تو ۔۔۔۔ میری جان ہی نکال کے رکھ دی ۔۔۔۔ انہوں نے مساج کے ساتھ ساتھ میرے چہرے پر بھی نظریں جمائیں ہوئیں تھیں مجھے اتنا مزہ آ رہا تھا کہ اچانک میرے لن نے مزی کا ایک موٹا سا قطرہ چھوڑ دیا شاید اہنوں نے میرے تاثرات سے اندازہ لگا لیا تھا کہ میرا لن کچھ چھوڑنے والا ہے کیونکہ جیسے ہی میرے ٹوپے سے وہ قطرہ باہر نکلا انہوں نے جلدی سے اپنے پاؤں کے ایک تلوے کو میرے ٹوپے پر رکھا اور بڑے آرام سے وہ قطرہ میرے ٹوپے پر ملنے لگیں اور مجھے ان کے ان عمل سے اتنا مزہ آیا کہ میں بڑا ہی بے قرار ہو کر آہیں بھرنے لگا ۔۔۔ ان کو شاید میری حالت پر رحم آ گیا اور وہ کچھ دیر تک میرے تنے ہوے ٹوپے پر اپنے خوبصورت پاؤں کا نچلا حصہ پھیرتی رہی پھر مجھ سے بولی ۔۔۔۔ اب تم کھڑے ہو جاؤ اور میں نے ان سے یہ پوچھے بغیر کہ میں کھڑا ہو کر کیا کروں گا فوراً کھڑا ہو گیا اب وہ ایزی چئیر سے تھوڑا سا آگے بڑھیں اور مجھے لن سے پکر کر اپنے سامنے لے آئیں اور پھر جب میں عین ان کے سامنے کھڑا ہو گیا تو انہوں نے اپنا ایک ہاتھ میری پیٹھ پر پھیرا اور دوسرے ہاتھ سے میرا لن پکڑ کر بولی ۔۔۔ واہ رے ۔۔۔۔ تیرا لن تو بڑا ہی مست اور کافی بڑا ہے ۔۔۔۔ اسے کیا چیز کھلا کر اتنا بڑا کیا ہے ؟؟؟؟ ۔۔۔۔ یہ بات کر کے انہوں نے اپنا منہ میرے لن کی طرف کر دیا اور سب سے پہلے لن کا ٹوپے پر زبان پھیری اور وہاں لگے میری مزی کو چاٹ کر ٹوپا صاف کر دیا پھر انہوں نے میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ اب میں تمھارا لن اپنے منہ میں ڈالنے لگی ہوں ۔۔۔۔ ڈال لوں ؟؟ تمھارا یہ موٹا اور لمبا لن ۔۔۔۔۔۔ ڈال لوں میں اپنے سلپری منہ میں ۔۔۔۔ وہ اس وقت فُل جوبن میں نظر آ رہی تھی اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے نرم ہونٹ میرے ٹوپے پر رکھ دیۓ اور ساتھ ہی تھوڑا سا ٹوپا اپنے منہ کے اندر لے گئیں اور پھراپنے منہ کے اندر اندر سے ہی اپنی زبان میرے ٹوپے پر پھیرنے لگیں ۔۔۔ اور میں مزے کے مارے آہیں بھرنے لگا آہ ۔۔۔ آہ۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔ف ف۔۔ف ۔۔۔ جنہیں سُن کر وہ اور جوش سے سارے ٹوپے پر اپنی زبان پھیرتی رہی پھر کچھ دیر بعد انہوں نے یہ کھیل ختم کیا اور سیدھا سیدھا لن کو چوسنا شروع کر دیا انہوں نے میری شافٹ کو ایک ہاتھ میں پکڑا اور لن کی وین پر نیچے سے اوپر تک زبان پھیرنے لگی جس سے میری نس نس میں مزہ بھرنے لگا اور میں مزے کی آخری منزل پر پہنچ گیا وہ بد ستورمیرے لن کو منہ میں ڈالے اور اسے اپنے نرم ہونٹوں میں لیکر چوستی رہی ادھر میرے منہ سے نان سٹاپ آہیں نکلے جا رہیں تھیں وہ کافی دیر تک ایسے ہی میرا لن چوستی رہیں پھر اہنوں نے لن کو اپنے منہ سے نکلا تو میں نے ان سے کہا کہ آنٹی پلیز تھوڑا اور چوسیں نا ۔۔ مجھے بڑا مزہ آ رہا تھا تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔۔ چندا مزہ تو مجھے بھی آ رہا تھا اور جی بھی نہیں کر رہا کہ میں اسے منہ سے نکالوں ۔۔۔ لیکن اب میں اور نہیں چوس پاؤں گی ۔۔۔۔۔ اور ساتھ ہی میرا ہاتھ پکڑ کر اپنی تپی ہوئ پھدی پر رکھ دیا اور بولی دیکھو یہ کیسے بے چین ہو رہی ہے اور میں نے محسوس کیا کہ وہ ٹھیک ہی کہہ رہی تھیں ۔۔۔اس کے بعد وہ ایزی چئیر سے اُٹھ کھڑی ہوئیں اور صرف اپنی شلوار اُتار دی اور میری نگاہ ان کی اس چیز پر پڑ گئی جس چیز کے لیۓ ہم یہ سب کر رہے تھے مجھے اپنی چوت کی طرف دیکھتے دیکھ کر انہوں نے اپنی ٹانگیں تھوڑی اور کھول لیں اور اپنی " وہ" چیز نمایاں کر کے بولی ۔۔۔۔ کیسی ہے میری " یہ" ۔۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ بِنا استعمال کیۓ میں کیسے بتا سکتا ہوں کہ آپ کی یہ چیز کیسی ہے ؟؟ تو وہ تھوڑا ہنس کر بولی تم بڑے پکے ہو ۔۔۔۔ پھر انہوں نے اپنی ٹانگیں مزید کھولیں اور اپنی موٹی چوت کو دونوں انگلیوں کی مدد سے مزید کھول کر اس کا اندرونی نظارہ کروا کر کہنے لگیں ۔۔۔ دیکھ اور اس کے بارے میں کچھ تو بول نا ۔۔۔ تو میں نے ان کی چوت کو غور سے دیکھا چوت کی اندرونی جگہ سُرخی مائل تھی جبکہ اس سُرخی میں ان کی مزی مکس ہونے کی وجہ سے اس سُرخی کا رنگ کچھ گدلا سا گیا تھا اور آف وائیٹ مزی چوت کی تہہ سے رِس رِس کر ایک عجیب نظارہ پیش کر رہی تھی ۔۔۔ میں نے یہ سب ایک نظر دیکھا اور بولا آنٹی جی آپ کی چوت مارنے جوگی ہے ۔۔ تو وہ فوراً بولی ہاں یہ مرنے کے لیۓ بلکل تیار ہے یہ کہا اور اپنی ایک انگلی اس میں گُھسا دی ۔۔ ۔۔۔۔۔ اصل بات یہ تھی کہ ان کی دونوں تھائیز گول اور بہت موٹی تھیں اور خاص کر چوتڑ تو اتنے موٹے تھے کہ ان کی چوت ان میں تقریباً چھُپ سی گئ تھی جب انہوں نے اپنی دونوں ٹانگیں چوڑی کیں تو کچھ نظر آئ ۔۔۔ اُن کی چوت کے لب خاصی موٹے اور بڑے بڑے تھے جس کی وجہ سے ان کی چوت ان میں ڈھانپی ہوئ تھی ۔۔۔۔ انہوں نے کچھ دیر فنگرگ کی پھر وہ قمیض اُتارے بغیر ہی ایزی چئیر پر بیٹھ گئیں ہاں اسے اپنے مموں سے کافی اوپر کر لیا تا کہ میں ان کے ممے آسانی سے چوس سکوں ۔۔۔۔۔۔ چئیر پر بیٹھنے کے بعد وہ پھر مست آواز میں بولی ۔۔۔ آ جا میرے راجا اور مارنے والی چیز کو بے دردی سے مار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے ان کی آواز سُن کر گھٹنوں کے بل اُن کے پاس بیٹھ گیا اور ان کی چوت کا جائزہ لینے لگا ۔۔۔۔۔ جیسا کہ میں نے بتلایا ہے کہ ان کی چوت کے لب کافی موٹے تھے اصل چوت لبوں سے ڈھکی ہوئ تھی اور چوت کے اوپر کالے کالے بال تھے میرے خیال میں چوت کے یہ بال کوئ 10،12 دن پُرانے تھے چوت کے اوُپر ایک ڈارک براؤن رنگ کا موٹا سا دانہ تھا جو اس وقت بہت زیادہ پھولا ہوا تھا ۔۔۔۔۔ میں نے اس دانے کو اپنی دو انگلیوں اور انگھوٹھے کی مدد سے پکڑا اور پھر اسے بڑی بے دردی سے مسلنے لگا ۔۔۔۔۔ فوراً ہی آنٹی کے منہ سے لزت آمیز سسکیوں کی آوازیں نکلنے لگیں ۔۔۔ آہ ہ۔۔ اوئ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اممم ۔۔۔ پھر میں نے دانے کو مسلنے کے ساتھ ساتھ اپنے دوسرے ہاتھ کی ایک انگلی ان کی چوت میں ڈال دی اور ساتھ ساتھ ان اؤٹ کرنے لگا ۔۔۔۔۔۔ انہوں نے بس کچھ ہی منٹ مجھے ایسا کرنے دیا پھر اچانک میرا ہاتھ پکڑ کر بولی ۔۔ بس سس ۔۔۔۔ پلیز یہ سب بس کر دو ۔ﺍﯾﺴﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺟﻮ ﺧﻔﯿﮧ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻟﭽﺴﭙﯽ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﮐﻮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻮ ﺑﻼ ﺟﺠﻬﮏ WhatsApp ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﮔﺮﺍﻧﭩﯽ ﮨﮯ
ﺻﺮﻑ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ
WhatsApp number
+923441680439
0 Comments