یاسر۔۔۔وہ۔۔۔اور۔۔۔میں از شاہ جی Part 10

Part 10 یاسر۔۔۔وہ۔۔۔اور۔۔۔میں از شاہ جی اور میں نے ان کے دانے کو اپنی انگلی اور انگھوٹھے سے آذاد کر دیا اور جو انگلی ان کی چوت میں گئ تھی اسے بھی باہر نکال لیا اور سوالیہ نظروں سے ان کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے ایسے دیکھ کر وہ بولی ۔۔۔۔۔۔۔۔ دیکھو ٹائم زیادہ ہو گیا ہے تم اصل کام کی طرف آؤ ۔۔۔۔۔ اُن کی بات سُن کر میں اُٹھ کھڑا ہوا اور میں نے ان کو بستر پر چلنے کو کہا تو وہ کہنے لگی میں یہاں ہی ٹھیک ہوں تم ۔۔۔۔ بس جلدی سے میری مارو ۔۔۔ یہ کہا اور اپنی ایک ٹانگ ہوا میں کھڑی کر دی جس کو میں نے اٹھا کر اپنے کندھے پر رکھ لیا اور پھر اپنے ٹوپے کو تھوڑا تھوک سے گیلا کیا اور پھر ان کی چوت پر رکھ دیا ۔۔۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں اپنا لن ان کی چوت کے اندر ڈالتا وہ بولی ۔۔۔ ایک منٹ رُکو ۔۔۔۔ اور میں نے ان کی طرف دیکھا تو وہ بولی ۔۔۔۔ دیکھو ڈارلنگ مجھے نان سٹاپ دھکے پسند ہیں اور جب تم ایک دفعہ میرے اندر ڈال دو گے نا تو پھر رُکنا نہیں اور نہ ہی مجھے کوئ سٹائل تبدیل کرنے کو کہنا کہ مجھے یہ سب پسند نہیں ۔۔۔۔ ہاں تم کو چوت مارنے کے لیۓ جو بھی سٹائل پسند ہے وہ ابھی سے مجھے بتا دو میں اسی سٹائل میں ہو جاؤں گی لیکن جب ایک دفعہ تم نے لن میرے اندر ڈال دیا تو پھر بلکل بھی نہیں رُکنا بس گھسے پے گھسے مارتے جانا کہ مجھے نان سٹاپ چودائ پسند ہے ۔۔۔ پھر کہنے لگی ہاں اب تم بتاؤ کہ تم کس سٹائل میں مارنا پسند کرو گے ۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا یہی ٹھیک ہے ۔۔۔ تو وہ بولی اوکے تو پھر اسی سٹائل میں میری چوت کی گہرائ تک اپنے لن کو لے جاؤ اور پھر پورے جوش سے باہر کھینچ کے دوبارہ اندر ڈالو اور میری مارتے جاؤ ۔۔ مارتے جاؤ ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے دوبارہ اپنا ٹوپا ان کی چوت کے اینڈ پر فکس کیا اور پہلے ہلکا سا دھکا لگا کر ان ان کے چوت میں ڈال دیا ۔۔۔۔ ان کی چوت اندر دے بہت زیداہ تو نہیں پر پھر بھی کافی کھلی لیکن پانی سے بھری ہوئ تھی ۔۔۔ میرا لن چونکہ کچھ زیادہ موٹا تھا اس لیے وہ ان کی چوت میں تھوڑا پھنس پھنس کر آ جا رہا تھا ۔۔۔ پہلے دو چار گھسے تو میں نے بڑے آرام آرام سے مارے۔۔۔۔ جس سے سے ان کی منہ سے بس ہمم ۔۔۔ممم۔۔۔ کی آوازیں نکلیں اور ۔۔۔ پھر اس کے بعد میں نے اپنے گھسوں کی رفتار بتدریج بڑھانا شروع کر دی پہلے تیز ۔۔۔۔ پھر تھوڑا تیز ۔۔۔۔ اور پھر اس کے بعد ان کی فرمائیش پر میں نے اپنے گھسوں کر رفتار طوفانی کر دی اور ۔۔۔۔ پھر گھسے پہ گھسا مارتا رہا میرے ہر گھسے پر وہ اپنے سر کو مزے کے مارے دائیں بائیں مارتیں اور ساتھ ساتھ ہلکے سُروں میں کراہتیں جاتیں تھیں اور پھر ایک ٹائم وہ بھی آ گیا کہ جب کمرے میں ایک مخصوص ردھم سے دھپ دھپ کی آوازیں معہ آنٹی کی ہلکی ہلکی کراہوں کی آوازیں نکل رہی تھیں ۔۔لیکن یہ ٹائم بس کچھ ہی دیر رہا پھر مجھے ایسا لگا کہ میرے جسم کا سارا خون میری ٹانگوں کی طرف بھاگ رہا ہے اور اس کے ساتھ ہی میرے گھسوں کی آٹو میٹک طریقے سے رفتار شدید ہو گئ ۔۔۔۔۔ شدید ۔۔۔ طوفانی اور ۔۔۔۔ برق رفتار ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ آنٹی کی کراہیں اب چیخوں میں بدل رہیں تھیں اور پھر اچانک میری چھٹی حس نے محسوس کر لیا کہ آنٹی بلکل روبی کی طرح چیخ رہی ہیں اور میرے کان کھڑے ہو گۓ کیونکہ اگلے مرحلے میں ان چیخوں نے آسمان سر پر اٹھانا تھا اور میں نے دیکھا کہ آنٹی بھی میری طرح پسینے سے نہائ ہوئ تھی اور چیخوں کے ساتھ ساتھ سر بھی ادھر ادھر پٹخ رہی تھی میں سمجھ گیا کہ مجھ سے پہلے آنٹی جانے والی ہے سو میں نے فوراً ہی اپنا ایک ہاتھ آنٹی کے منہ پر رکھا اور شکر ہے درست ٹائم پر رکھا کہ یہ وہی ٹائم تھا کہ جب آنٹی اپنی پیک کے آخری مرحلے میں تھیں میرے منہ پر ہاتھ رکھنے سے آنٹی کے منہ سے گھٹی گھٹی مگر کافی اونچی آواز نکلنا شروع ہو گئ اس کے ساتھ ہی آنٹی کی پھدی نے میرے لن کو اور آنٹی نے مجھے بڑی ہی سختی سے جکڑ لیا ۔۔۔۔۔۔ اور پھر آنٹی کی چوت سے بہت سارا گرم گرم پانی بہنے لگا اور یہ پانی بہہ بہہ کر نیچے کرسی پر گرنے لگا اور آنٹی ہانپتے ہوۓ بُری طرح سے مجھ سے اس وقت تک چمٹی رہیں جب تک کہ ان کی چوت کی اکڑن ختم نہ ہوگئ تھی ۔۔۔۔ اسی دوران میرے لن نے بھی کہیں ان کی چوت میں پچکاری مار دی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور میں بھی ان کی چوت میں ہی خلاص ہو گیا تھا ۔ پھر اس کے بعد آنٹی مجھ سے علیحدہ ہو کر لمبے لمبے سانس لینے لگیں ۔۔۔۔۔ میری بھی حالت کچھ زیادہ اچھی نہ تھی اور میں نے لمبے لمبے سانس لے رہا تھا ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے میں کہیں دور سے بھاگتا آیا ہوں ۔۔۔۔ ہمارے سانسوں کو درست ہونے میں کچھ ٹائم لگا پھر اس کے بعد جیسے ہی ہم نارمل ہوۓ آنٹی کرسی سے اُٹھیں اور مجھ سے لپٹ کر بولی واہ۔۔۔۔ کمال کر دیا تم نے راجہ ۔۔۔۔۔۔ بڑے دنوں بعد کسی نے میری چوت کو جم کر دھویا ہے ۔۔۔ پھر انہوں نے میرے گالوں پر کس کی اور جلدی سے واش روم میں گھس گئیں جبکہ میں نے ان کی کھڑکی پر لگے پردے سے اپنا لن اچھی طرح صاف کیا اور کپڑے پہن کر پاؤں لٹکا کر ان کے پلنگ کر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد آنٹی واپس آئ تو میں نے دیکھا کہ انہوں نے بھی شلوار پہنی ہوئ تھی جیسے ہی وہ باہر آیئں انہوں نے ایک دفعہ پھر مجھے جپھی لگائ اور بولی تم بیٹھو میں نیچے کے حالات دیکھ کر آتی ہوں ۔۔۔ اور خود کمرے سے باہر نکل گئیں ۔۔۔ کچھ دیر بعد واپس آئیں تو بولیں موسم بلکل صاف ہے سب لوگ گھوڑے بیچ کر سو رہے ہیں تم اطمینان سے جا سکتے ہو ۔۔۔ پھر بولیں چلو مین گیٹ تک میں تمھارے ساتھ چلتی ہوں ۔۔۔ جاتے جاتے وہ اچانک دروازے پر رک گئیں اور پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بولیں ۔۔۔۔ سنو کل صبع تم نے ہمارے گھر ضرور آنا ہے کیونکہ روبی نے تم سے رات کے بارے ضرور پوچھنا ہے پھر بولی اچھا یہ بتاؤ جب وہ پوچھے گی ۔۔۔ تو تم اس کی بات کا کیا جواب دو گے ؟ تو میں نے کہا کہ میں بچ گیا تھا ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی شاباش لیکن کیسے ؟ تو میں نے کہا کہ میں چھوٹی لیٹرین میں چُھپ گیا تھا جیسے ہی سارے اوپر گۓ میں جلدی سے نیچے بھاگ گیا یہ بات سُن کر انہوں نے ایک دفعہ پھر مجھے شاباش دی اور بولی بلکل تمھارا یہی جواب ہونا چاہیے پھر مجھ سے کہنے لگی تم ایسا کرنا کہ دوپہر 3،4 بجے کے قریب گھر آ جانا میں رفیق کو مکھا سنگھ اسٹیٹ درزی کے پاس بھیج دوں گی اس طرح تم کو کچھ تنہائ مل جاۓ گی جس سے تم اس کو مطمئن کر سکو گے ۔۔۔ اور پھر بولی میری بات سمجھ گۓ ہو نا ۔۔۔تم نے صبع ضرور آنا ہے ۔۔۔ اور بلکل نارمل بی ہیو کرنا ۔۔۔۔ اور ہاں دوسری بات یہ کہ آج کے بعد تم مجھ سے پہلے کی طرح صرف ہیلو ہاۓ ہی کرنا ۔۔۔ دوسروں کے سامنے نہ میں تم کو اور نہ تم مجھے بلکل بھی لفٹ نہیں کرواؤ گے۔ جب موقعہ ملا میں خود سب بندوبست کر لوں گی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کچھ اور بھی باتیں کیں اور پھر ہم نیچے اتر آۓ ۔۔۔۔ دروازے سے نکلنے سے پہلے انہوں نے ایک دفعہ پھر گلی میں جھانک کر دیکھا اور پھر مجھے سر کے اشارے سے نکل جانے کو کہا ۔۔۔۔ اور میں بغیر باہر دیکھے ان کے گھر سے باہر نکل گیا اور بڑے محتاط انداز سے چلتا ہوا اپنے گھر کے پاس پہچ گیا دروازہ پر ہلکا سا دھکا دیا تو اسے کھلا ہوا پایا سو دروازے کے اندر داخل ہوا اور بڑے ہی آرام سے کُنڈی لگائ اور پھر بے آواز طریقے سے چلتا ہوا اپنے کمرے میں پہنچ گیا اور دھم سے بستر پر گِر گیا اور ۔۔۔۔ پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہیں رہی ۔۔۔۔ آنکھ کُھلی تو اچھی خاصی دوپہر ہو چکی تھی اٹھا اور سیدھا کچن میں چلا گیا وہاں امی پہلے سے کھانا بنا رہی تھیں اس سے پہلے کہ میں ان سے کچھ کہتا وہ قدرے غصے سے بولیں ۔۔۔۔۔۔ تم کیا رات افیون کھا کر سوۓ تھے ؟ تو میں نے حیرانی سے کہا نہیں تو !!! کیوں کیا ہوا ؟؟؟؟؟ ۔۔ تو وہ تھوڑے اور غصے سے بولیں زرا گھڑی کی طرف دیکھو کیا ٹائم ہوا ہے اور آج تم کالج بھی نہیں گۓ تو میں نے ان سے کہا کہ ماما جی آپ نے آٹھایا جو نہیں تو میں کیسے جاتا ۔۔ یہ سُن کر ان کا پارہ مزید ہائ ہو گیا اور بولیں میں نے کوئ دس دفعہ تم کو اُٹھایا تھا پر تم نے پتہ نہیں کون سی بُوٹی پی ہوئ تھی کہ اٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے ۔۔۔ تو میں نے کہا بے بے جی میں نے کوئ بُٹی شوٹی نہیں پی ۔۔۔ میرے امتحان نزدیک آ رہے ہیں نا تو میں اس سلسلہ میں ساری رات پڑھتا رہا ہوں ۔۔۔ یہ سُن کر انہوں نے میرا ماتھا چوما اور بولی پُتر اتنا زیادہ نہ پڑھا کر بیمار ہو جاۓ گا اور میں اپنی ماں کی اس سادگی پر دل ہی دل میں حیران بھی ہوا اور خوش بھی ۔۔۔ پھر بے بے نے مجھے تگڑا سا ناشتہ دیا جو میں نے ڈٹ کر کھایا اور پھر ۔۔۔ ٹائم دیکھا تو ابھی دو ہی بجے تھے ۔۔۔ سو میں نے جیسے تیسے 3 بجاۓ اور پھر سوا تین ساڑھے تین بجے رفیق کے گھر کی طرف چلا گیا ۔۔۔۔ اور جا کر بیل دی تو کچھ دیر بعد آنٹی نے دروازہ کھولا اور مجھے اندر آنے کا راستہ دیا تو میں نے ان سے پوچھا کہ آنٹی جی رفیق کہاں ہے تو وہ بولی درزی کے پاس گیا ہے ابھی آنے والا ہو گا اتنے میں میں نے روبی کی آواز سُنی وہ کہہ رہی تھی امی باہر کون آیا ہے ؟؟؟ تو آنٹی نے گردن گھما کر جواب دیا ۔۔۔ اپنا شاہ آیا ہے رفیق کا پوچھ رہا ہے ۔۔۔۔ پھر وہ بظاہر مجھ سے مخاطب ہو کر لیکن زرا اونچی آواز میں بولی تم زرا دیر بیٹھو وہ بس آنے والا ہی ہو گا پھر کہنے لگی میں زرا نہا کر آتی ہوں ۔۔۔۔ اور ساتھ ہی مجھے آنکھ مار کر اپنے کمرے کی طرف چل دی جیسے ہی وہ اپنے کمرے میں داخل ہوئ تو میں نے روبی کی طرف دیکھا وہ اشارے سے مجھے اپنے پاس بُلا رہی تھی ۔۔ سو میں اس کی طرف چل دیا جیسے ہی میں روبی کے کمرے میں داخل ہوا اس نے پھرتی سے دروازہ بند کیا اور بڑے ہی جزباتی انداز میں مجھ سے لپٹ گئ اور بولی ۔۔۔ رات کو کیا ہوا بتاؤ نا جان ۔۔۔ اور میں نے اس کو بتایا کہ جیسے ہی اپ نے مجھے کھڑکی سے باہر نکالا تھا میں جلدی سے بھاگ کر چھوٹی لیٹرین میں گھس گیا تھا اور تھوڑی ہی دیر بعد وہ سب لوگ دبڑ دبڑ کر کے جب اوپر پہنچے تو میں چپکے سے نیچے اتر آیا تھا اور پھر اپنے گھر آ کر اطمینان سے سو گیا تھا میری بات سُن کر اس نے مجھے ایک طویل کس دی اور بولی تھینکس گاڈ میں بڑی پریشان تھی اگر اور ایک گھنٹے تک تم نا آتے تو میرا پلان تھا کہ میں اور سلطانہ تمھارے گھر آتین تو میں نے حیران ہو کر پوچھا روبی جی سلطانہ ۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ کہنے لگی حیران ہونے کی کوئ ضرورت نہیں ڈئیر سلطانہ کو میرے اور تمھارے افئیر کے بارے کچھ پتہ نہیں وہ تو بس تم سے ملنا چاہتی تھی اور میں اپنی ریزن کی بنا پر تمھارے گھر آنا چاہتی تھی ۔۔۔۔ سو ہم نے دوپہر ڈھلے تمھارے گھر آنا ہے ۔۔۔۔ پھر میجھ سے بولی ویسے بائ دا وے تم سلطانہ کا زکر سُن کر خوش نہیں ہوۓ یا میرے سامنے نمبر بنا رہے ہو یا کوئ اور بات ہے ؟ تو میں نے جواب دیا ایسی کوئ بات نہیں روبی جی ۔۔۔۔ پھر اس کو مسکا لگاتے ہوۓ کہا کہ جو بات آپ میں ہے وہ نخریلی سلطانہ میں کہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔ میری بات سُن کر اس کا چہرہ گلاب کی طرح کھل گیا لیکن وہ بظاہرمنہ بنا کر بولی اونہہ ۔۔۔ تم بڑے مسکے باز ہو پھر کہنے لگی تم کو معلوم ہے مجھے تمھارے اور سلطانہ سمیت کسی بھی افئیر پر کوئ اعتراض نہیں بس ۔۔۔ جب میں بلاؤں تو آ جایا کرو تو میں نے کہا مس جی ناراض نہ ہونا لیکن اب میں کبھی بھی رات کو آپ کے بُلاوے پر نہیں آؤں گا ۔۔۔ اس سے پہلے کہ وہ میری اس بات پر کوئ ری ایکشن ظاہر کرتی اچانک باہر بیل بجی اور وہ مجھ سے بولی جلدی سے رفیق کے کمرے میں چلے جاؤ اور خود دروازے کی طرف چلی گئ ۔۔۔۔۔۔ رفیق کے ساتھ کچھ دیر تک گپ شپ کے بعد میں اس سے اجازت لیکر وہاں سے گھر چلا آیا کہ سلطانہ اور روبی کا ہمارے گھر آنے کا ٹائم ہو گیا تھا ۔۔۔ اور اس وقت گھر میں امی کے علاوہ کوئ نہ تھا ۔۔۔۔ اور میرے شیطانی زہین میں خبیث قسم کے خیال آ رہے تھی سو میں وہاں سے سیدھا گھر آ گیا اور پھر کچھ ہی دیر بعد میں دیکھا کہ روبی ، سلطانہ اور ساتھ اس کی بھابھی بنا دروازہ کھٹکھٹاۓ ہمارے گھر میں داخل ہو رہیں تھیں اندر داخل ہوتے ہی وہ امی کے کمرے کی طرف چلی گئیں جبکہ کچھ دیر بعد امی نے مجھے آواز دی کہ میں بازار سے جا کر ٹھندی بوتلیں لے آؤں ۔۔۔ میں نے اس سب سے ان کی پسند کی بوتلیں پوچھیں اور بازار چلا گیا ۔۔۔۔ واپسی پر حکم ملا کہ میں بوتلوں کو گلاسوں میں ڈال کر پیش کروں ۔۔۔ تو سلطانہ جلدی سے بولی۔۔۔ رہنے دے خالہ جان ۔۔۔۔ تو امی نے جب منع کیا تو وہ مجھ سے مخاطب ہو کر بولی آؤ چھوٹے بھائ میں اس سلسلے میں آپ کی ہیلپ کرتی ہوں اور پھر امی کے لاکھ منع کرنے کے باوجود بھی وہ میرے ساتھ کچن میں آ گئ اور کچن میں داخل ہوتے ہی ہم ایک دوسرے کے ساتھ لپٹ گۓ اور میں نے سلطانہ کو بڑی گرم کس دی ۔۔۔ ہماری کسنگ کے دوران ہی روبی کچن میں آ گئ اور ہیمں جُڑا دیکھ کر بولی کیری آن میں تو ویسے ہی آئ تھی ۔۔۔۔ اور پھر واپس چلی گئ ۔۔۔ اب میں نے دورانِ کسنگ سلطانہ کی شلوار میں ہاتھ ڈالا اور اس کی پھدی پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا یہ دیکھ کر وہ بولی نہ کرو میں پہلے ہی بڑی گرم ہو رہی ہوں ۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا کوئ بات نہیں میڈم میں آپ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ہمارے پاس آلہ ہے وہ بولی سچ تم ابھی ٹھنڈا کر دو گے ۔۔۔۔ تو میں نے کہا یس۔۔۔ تو وہ بولی تم یہاں رُکو میں یہ پانی دے کر اور واش روم کا بہانا کر کے ابھی آتی ہوں ۔۔۔ اس نے یہ کہا اور ٹرے میں تین گلاس رکھے اور وہاں سے چلی گئ جبکہ میں اپنے مین دروازے کی طرف گیا اور دروازے کو لاک کر کے واپس کچن میں آ کر سلطانہ کا انتظار کرنے لگا تقریباً 5، 7 منٹ کے بعد وہ واپس آئ اور آتے ساتھ ہی میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھے اور بڑی شارٹ سی کس دی اور اسی کسنگ کے دوران اس نے میری پینٹ کی زپ کھولی اور لن باہر نکال کر اسے ملنے لگی ابھی لن نیم کھڑا ہی تھا کہ وہ فوراً گھٹنوں کے بل نیچے بیٹھ گئ اور نیم کھڑے لن کو منہ میں لے لیا اور اس کو چوسنے لگی میرا لن جیسے ہی اس کے گیلے منہ میں گیا وہ ایک دم الف ہو گیا ۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ فوراً کھڑی ہو گئ اور کچن کے شلف پر اپنے دونوں بازو رکھ دیۓ اور اپنی گانڈ پیچھے نکال کر بولی ۔۔ جلدی کرو ۔۔۔ اب میں اس کے پیچھے گیا اور اس کی الاسٹک والی شلوار نیچے کی اور اسے دونوں ٹانگیں مزد کھولنے کو کہا ۔۔۔ سلطانہ نے میری بات پر عمل کرتے ہوے اپنی دونوں ٹانگیں مزید کھول دیں اب میں نے لن کے اگلے حصے پر تھوک لگا کر اسے تھوڑا گیلا کیا اور پھر جیسے ہی لن سلطانہ کی چوت میں ڈالنے لگا اچانک اس کی بھابھی ٹرے میں خالی گلاس لیۓ نمودار ہوئ ۔۔۔ حیرت کی بات ہے کہ اسے دیکھ کر سلطانہ زرا بھی نہیں گھبرائ ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں بھی شیر ہو گیا اور ویسے ہی لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑے رکھا اس وقت گیلا ہونے کی وجہ سے لن کا اگلا حصہ ٹیوب لائیٹ کی روشنی میں خاصہ چمک رہا تھا جیسے ہی سلطانہ کی بھابھی کی نظر میرے موٹے اور لمبے لن پر پڑی اس کی آنکھیں حیرت کے مارے کافی کھل گئیں اور وہ یک ٹک میرے لن کو ہی دیکھنے لگی پھر اس نے اپنے سوکھے ہونٹوں پر زبان پھیری ۔۔، اتنے میں سلطانہ نے اس کو کہا بھابھی آپ خالہ جان ( میری امی) کو باتوں میں لگاؤ میں بس تھوڑی دیر تک آتی ہوں اس کی بھابھی منہ سے تو کچھ نہ بولی پر میرے لن کی طرف دیکھتے ہوۓ سر ہلا کر چلی گئ ۔۔ جیسے ہی بھابھی گئ سلطانہ نے میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔۔ چل شروع ہو جا اور میں نے لن کو اس کی ٹاتیٹ چوت میں ڈال دیا لیکن میرے زہن میں اس کی بھابھی کا چہرہ گھومنے لگا کہ کس طرح اس نے میرے لن کو دیکھ کر اپنے ہونٹوں پر زبان پھیری کس طرح اس نے پھر اپنے نیچے والا ہونٹ دانتوں میں داب لیا ۔۔۔ اُف بھابھی کی یہ ادا اتنی پیاری تھی کہ میرا لن سلطانہ کی چوت میں اور بھی ٹائیٹ ہو گیا اور میرے تصور میں اس کی بھابھی کی ننگی چوت گئ ۔۔۔ گو کہ ابھی یہ کہنا بڑا قبل از وقت تھا کہ میں اس کی بھابھی کی لے سکوں گا کہ نہیں پر اس وقت میری فیلنگ ایسی تھی کہ جیسے میں سلطانہ کی نہیں بلکہ اس کی بھابھی کی چوت مار رہا ہوں اور مجھے یہ تصور اتنا مزہ دے رہا تھا کہ کچھ ہی دیر بعد مجھے ایسے لگا کہ میرا لن پانی چھوڑنے والا ہے ۔۔۔ سو میں نے جلدی جلدی کچھ طاقتور سے گھسے سلطانہ کی چوت میں مارے اور پھر جیسے ہی چھوٹنے لگا میں نے لن کو سلطانہ کی چوت سے باہر نکالا اور اس کی بڑی سی خوبصورت گانڈ پر چھوٹ گیا اور پھر میری ویسے ہی نظر دروازے پر پڑی تو وہاں اس کی بھابھی کھڑی یہ سب نظارہ دیکھ رہی تھی مجھے اپنی طرف دیکھتے دیکھ کر اس نے اپنے ہونٹون پر انگلی رکھی اور مجھے چُپ رہنے کا اشارہ کیا میں نے بھی لن کو لہرا کر اس کو دکھایا تو اس نے پھر اپنا نیچے ولا ہونٹ دانتوں میں دبا کر ایسی ادا ماری کہ میرا لن پھر ٹائیٹ ہو گیا اور میں نے جوش میں آ کر لن دوبارہ سلطانہ کو چوت میں دیا اور پھر سے کافی سارے گھسے مار دئیے ۔۔۔۔ اور پھر مُڑ کر دیکھا تو وہ جا چکی تھی سو میں نے لن دوبارہ سلطانہ کی چوت سے کھینچا اور اس کی نرم گانڈ اس کو مل کر صاف کیا اب سلطانہ بھی سیدھی ہو گئ اور میرے لن ہاتھ میں پکڑ کر ایک دم چھوڑ دیا اور بولی ۔۔۔ اُف ۔۔ اتنا گرم ۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ سلطانہ جی لن اتنا ہی گرم ہوتا ہے جتنی کہ آپ کی چوت تو وہ ہنس کر بولی ہاں جیسے مائینس مائنیس پلس ہوتا ہے ایسے گرم پھدی اور گرم لن کا ملاپ ہو تو تو ٹھنڈ پڑتی ہے پھر وہ مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ آج تو تمھارے چند گھسوں نے وہ کام کیا ہے کہ اتنا تم ایک گھنٹا چودتے تو شاید میں اتنا مزہ نہ لے پاتی ۔۔۔ کیا بات ہے تمھاری یہ کہا اور پھر بولی دیکھ لو تمھارے چند گھسوں سے میری پھدی کا پانی نیچے تک بہہ گیا ہے اور میں دیکھا تو واقعہ ہی گدلا سا آف وائیٹ پانی اس کی ٹانگوں سے ہوتا ہوا نیچے کی طرف جا رہا تھا یہ دکھا کر اس نے کر اس نے فوراً اپنی شلوار اوپر کی اور پھر جانے ہی لگی تھی کہ میں نے اس کو بازو سے پکڑ لیا اور بولا ۔۔۔ سلطانہ جی سچ سچ بتاؤ یہ بھا بھی کا کیا چکر تھا تو وہ تھوڑا حیرت سے بولی نہیں ۔۔ کچھ ۔۔ بھی نہیں ایسی تو کوئ بات نہیں تھی ۔۔ تو میں نے کہا آپ مجھے کیا بچہ سمجھتی ہو ؟ تب وہ میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ قسم سے تم بڑے تیز لڑکے ہو پھر کہنے لگی یار یہ جو میری بھابھی ہے نا اس کے خیال میں بڑے لن صرف حبشیوں کے ہی ہوتے ہیں اور ہمھارے ہاں لن چھوٹے سائز کے ہوتے ہیں سو اس بات پر میری اس کی شرط لگ گئ تھی اور ۔۔۔ تو میں نے اس کی بات کاٹ کر کہا کیوں تمھارے بھائ کا لن چھوٹا ہے کیا ؟ تو وہ بولی جیسا بھابھی بتا رہی ہے اس لحاظ سے وہ تمھارے لن کے آدھے سے بھی آدھا ہو گا ۔۔ بھر بولی بس بھابھی کو میں نے تمھارا لائیو لن دکھانا تھا سو دکھا دیا اور میری پھدی مفت میں ٹھنڈی ہو گئ ۔۔۔ سلطانہ کی بات سُن کر میرے چہرے پر ایک ان دیکھی شیطانی مسکُراہٹ آ گئ جسے اس کی چھٹی حس نے فوراً محسوس کر لیا اور وہ اپنے ہاتھ کا مُکا بنا کر بولی ۔۔۔۔۔۔ خبردار ۔۔۔۔ اس دفعہ کوئ ہینکی پھینکی کی نا تو زندہ گاڑ دوں گی ۔۔۔ اس نے یہ دھمکی دی اور پھر وہاں سے چلی گئ ۔۔۔۔ اور میں اس کی دھمکی کے باوجود بھی اس کی بھابھی کے بارے میں سوچنے لگا۔۔۔۔۔۔۔ اس واقعہ سے کے ایک ہفتے کے بعد کا زکر ہے کہ میں حسبِ معمول یاسر کو ٹیوشن پڑھانے گیا ۔۔۔ دروازہ پر بیل دی اور ہمیشہ کی طرح اس کی امی نے دروازہ کھولا اور مجھے ڈرائینگ روم میں بٹھا کر انتظار کرنے کو کہا ۔۔۔۔ اور خود اندر چلی گئ کچھ دیر بعد یاسر سکول بیگ لیۓ ڈرائینگ روم میں داخل ہوا تو اس کا چہرہ خوشی سے تمتما رہا تھا اس سے پہلے کہ میں اس سے اس بات کی وجہ پوچھتا وہ خود ہی کہنے لگا ۔۔۔ مبارک ہو استاد جی آپ کا کام ہو گیا ہے ۔۔تو میں نے اس سے پوچھا وہ کیسے تو وہ کہنے لگا مایا نے سب سیٹ کر لیا ہے ۔۔۔ پھرکہنے لگا تفصیل کا تو خود مجھےبھی پتہ نہیں پر وہ تھوڑی دیر میں یہاں پہنچ رہی ہے وہی آپ کو سب کچھ سمجھا دے گی پھر تھوڑے شکایتی لہجے میں کہنے لگا ۔۔۔ دیکھ لو استاد میں نے تو آپ کا کام کر دیا ہے پر آپ نے ابھی تک میرا کام نہیں کیا۔۔ تو میں نے تھوڑا حیران ہو کر اس سے پوچھا ۔۔ سوری یار میں بھول گیا کہ تم نے کون سا کام کہا تھا مہربانی ہو گی ایک دفعہ پھر یاد کروا دو ۔۔۔ تو وہ افسوس بھرے لہجے میں بولا استاد جی آپ کو ایک ہی کام کرنے کو کہا تھا اور آپ وہ بھی بھول گۓ ہیں تو میں نے ایک دفعہ پھر اس سے سوری کی اور بولا یار رئیلی مجھے یاد نہیں آ رہا تم بتاؤ نا پلیز تو وہ بولا میں نے آپ سے کہا تھا نہ کہ آپ میرے سامنے ایک دفعہ رفیق کی بھی مار لیں ۔۔۔۔۔ تو اچانک مجھے سب یاد آ گیا اور میں نے اس سے کہا ۔۔۔ اچھا تو رفیق نے پھر طعنہ دے دیا ہے کیا ؟؟؟؟؟؟ تو وہ بولا ۔۔۔ طعنہ تو نہیں پر یہ بات اس نے مجھے بڑی دفعہ یاد کروائ ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر وہ اپنے بیگ سے کتابیں نکالتا ہوا بولا ۔۔۔ استاد جی آپ کو تو معلوم ہی ہے کہ یہ لوگ کس قدر شودے واقعہ ہوۓ ہیں ۔۔۔۔۔ آپ ایک دفعہ میرے سامے اس کی بھی لے لو گے نا تو معاملہ برابر ہو جاۓ گا ۔۔۔ تب میں نے اس سے سیریس ہو کر کہا کہ ۔۔ سوری یار ۔۔ لیکن تم نے بھی تو کافی دنوں سے کوئ پروگرام نہیں بنایا تو وہ کہنے لگا ایسا نہ بول استاد ہم نے ایک دو دفعہ تم کو آفر دی تھی پر شاید تمھاری کہیں اور ڈیٹ تھی ۔۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ ایسی کوئ بات نہیں یار ۔۔۔ اچھا اب جب تم لوگ پروگرام بناؤ تو تم چپکے سے مجھے بتا دینا ۔۔۔۔۔ میں تمھارے سامنے رفیق کی گانڈ مار دوں گا میری بات سُن کر وہ میز پر کتاب پٹختے ہوۓ بولا ۔۔۔ استاد جی تمھاری کیا بات ہے ہر دفعہ یہی بات کہتے ہو پر کرتے نہیں تو میں نے اس کو تسلی دیتے ہوۓ کہا کہ پکا یار اس دفعہ تمھارا کام ضرور ہو جاے گا ۔۔۔ ۔۔۔ پھر ا س کے بعد ہم دونوں اِدھر اُدھر کی باتیں کرنے لگے ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ تشویس بھرے لہجے مہیں یہ کہتا ہوا دوسرے روم میں چلا گیا کہ یہ مایا کی بچی ابھی تک نہیں پہنچی میں زرا اس کا پتہ کر کے آتا ہوں ۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد وہ واپس آیا تو میں نے بے چینی سے اس سے پوچھا کہ کیوں کیا ہوا مایا آ رہی ہے کہ نہیں ؟؟؟؟؟ تو وہ بولا ۔۔۔ گھر سے تو وہ یہاں کے لیۓ نکل آئ ہے میرے خیال میں تھوڑی دیر تک پہنچ جاۓ گی ۔۔۔۔ اور پھر کچھ دیر کے بعد مایا جب اس کے ہاں پہنچی تو فوراً ہی یاسر اسے لیکر میرے پاس چلا آیا اور اس سے بولا ہاں مایا اب بتاؤ کہ سر کا معاملہ کہاں تک پہنچا ۔۔۔ تو مایا کہنے لگی ۔۔۔ جناب جی آپ کے حُکم کے مطابق میں نے کام کر دیا ہے ۔۔۔ پھر کہنے لگی ہو سکتا ہے کہ سر کو یہ بات بڑی عجیب لگے لیکن یہ حقیقت ہے کہ ایک دو دفعہ کے علاوہ ہمارے گھر میں آج تک نا محرم داخلہ نہیں ہوا ابو اور چچا کے دوست بھی بس ڈرائینگ روم تک ہی محدود رہتے ہیں ہاں اگر وہ اپنی فیملی کے ساتھ ہوں تو مرد الگ اور لیڈیز الگ بیٹھتی ہیں ان حالات میں سر وہ پہلے نامحرم مرد ہوں گےجو ہمارے گھر میں نا صرف آئیں گے بلکہ بار بار آئیں گے ہر روز آئیں گے پھر کہنے لگی آپ کو پتہ ہے سر جی کہ میں نے بڑی مشکلوں سے سب کو منایا ہے پھر بھی ڈیڈی ابھی تک گُومگُو کا شکار ہیں ۔۔۔ اور پھر سانس لیکر بولی سب سے پہلے تو میں نے دادی اماں کو منایا کہ اگر وہ انکار کر دیں تو کسی کی جرأت نہیں کہ وہ ان کی ناں کو ہاں میں بدل دے اس کام میں نازو باجی نے میرا بڑا ساتھ دیا ہے ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی یہ جو ڈیڈی ٹیوشن کے لیۓ ہیچر میچر کر رہے ہیں اس کا حل بھی نازو باجی نے بتلایا ہے اور میں وہی بات سمجھانے آپ کو آئ ہوں ۔۔۔ اور اس کے بعد پھر اس نے مجھے تفصیل سے ساری بات سمجھا دی اور ساتھ ہی یاسر کو یہ بھی بتا دیا کہ فلاں چیپٹر کے فلاں سوال وہ مجھے اچھی طرح سے رٹا دے ۔۔۔۔ اس طرح ہر پہلو سمجھاتے ہوۓ مایا کو تقریباً آدھا پونا گھنٹہ لگ گیا پھر اس کے بعد اس نے بطور امتحان جو کچھ سمجھایا تھا سب باری باری پوچھ لیا اور میں نے اس کو بلکل ٹھیک سے بتا دیا مجھ سے یہ سب سُن کر اس نے ایک گہری سانس لی ۔۔ اور اس نے تھینکس گاڈ کہتے ہوۓ کرسی کی پشت ہر اپنا پر سر ٹکا دیا ۔۔۔ تو میں نے اس کو مخاطب کر کے کہا کہ مایا جی آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے میرے لیۓ اتنی تکلیف اُٹھائ تو وہ تُرنت کہنے لگی سر جی شکریہ میرا نہیں ان (یاسر کی طرف اشارہ کر کے ) صاحب کا ادا کیجیۓ کہ جن کی وجہ سے آپ کا کام ہوا ہے اور جن کی وجہ سے مجھ جیسی لائق فائق اور شائنگ لڑکی کو نالائق ہونا پڑا اور گھر والوں سے سو سو جھوٹ الگ بولنا پڑے ۔۔۔۔ اس کی بات سُن کر یاسر کو پتہ نہیں کیوں تپ چڑھ گئ اور وہ بولا بس بس اب اپنے منہ میاں مٹھو نہ بنو کہ مجھے معلوم ہے کہ تم کتنی لائق ہو ۔۔۔ یاسر کی بات سُن کر مایا فوراً بولی ۔۔۔ اچھا تو تمھارا کیا خیال ہے میں لائق لڑکی نہیں ہوں ؟؟ ۔۔ تو مسڑ یاسر زرا یاد کرو ہم نے پچھلی کلاس میں تم سے زیادہ نمبر لیۓ تھے تو یاسر نے تُرنت ہی جواب دیا کہ ایک دفعہ کیا اچھے نمبر لے لیۓ تم تو خود کو کوئ مہان شے سمجھنے لگ گئ ہو ۔۔۔ یہ سنتے ہو مایا نے یاسر کی طرف انگلی کر کے کہا اے مسڑ تمیز سے میں مہان شے سمجھتی نہیں۔۔۔۔۔ بلکہ ہوں ۔۔۔ اور اس سے پہلے کہ یاسر کوئ جواب دیتا ۔۔۔۔۔ ٹرے میں چاۓ کا سامان لیۓ یاسر کی امی دروازے پر نمودار ہوئیں اور وہیں سے کہنے لگی ۔۔۔ او ہو ۔۔۔۔۔ تم دونوں کی پھر سے کُھڑبا کھُڑبی شروع ہو گئ ۔۔۔۔ بچو کوئ جگہ تو دیکھ لیا کرو ۔۔۔ تو مایا فوراً بولی ۔۔۔ آپ کو تو پتہ ہے ماما میں نے کھبی ایسی بات نہیں کی ہمیشہ یاسر کی طرف سے ہی پہل ہوتی ہے ۔۔ اس کی بات سُن کر یاسر کی امی کہنے لگی ۔۔۔۔ ہاں ہاں مجھے سب پتہ ہے بابا اب تم دونوں سر کے سامنے اپنی اپنی چونچیں لڑانا بند کرو اور اندر روم جا کر جتنی دل ہے چونچ لڑاؤ اور مایا بیٹا تمھارا جوس فریج میں پڑا ہے وہ پی لو اور اس بدمعاش کے ساتھ خوب لڑو ۔۔۔۔۔۔ ماما کی بات سُن کریاسر نے قدرے غصے سے کہا ماما آپ بھی ہمیشہ اسی چڑیل کی سائیڈ لیتی ہو یہ نہیں دیکھتی کہ غلطی کس کی ہے ۔۔۔۔ یاسر کی بات سن کر اس کی امی ایک دم کھڑی ہو گئ اور دونوں کی طرف اشارہ کر سخت لہجے میں بولی ۔۔۔۔ آؤٹ ۔۔۔ ان کی ڈانٹ سنتے ہی دونوں نے ایک دوسرے کی طرف کافی نازیبا اشارہ کیا اور پھر دونوں چُپ چاپ کمرے سے باہر نکل گۓ۔۔ ان کے باہر نکلتے ہی یاسر کی امی ہنستے ہوۓ بولی عجیب محبت ہے ان دونوں کی ۔۔۔۔۔۔ محبت بھی شدید کرتے ہیں اور لڑتے بھی خوب ہیں اب یہاں سے کتنے آرام سے گۓ ہیں لیکن یقین کرو روم میں جاتے ہی یہ آپس میں خوب لڑیں گے ۔۔۔۔ بلکہ میرا تو یہ خیال ہے کہ اگر یہ لوگ دن میں ایک دو بار اپنی چونچیں نہ لڑائیں تو ان کا گزارا نہیں ہوتا ۔۔۔۔ ان کی بات ختم ہوتے ہی میں اُٹھ کر ان کے پاس چلا گیا اور اپنے لب ان کے لبوں کے پاس لے جاتے ہوۓ بولا جس طرح میں اپنی چونچ آپ سے نا لڑاؤں تو میرا بھی گزارا نہیں ہوتا یہ کہہ کر میں نے اپنے ہونٹ ان کے ہونٹوں پر رکھ دیۓ اور ان کے نرم ہونٹوں کی ساری نرمی اچھی طرح سے چوس لی ۔۔۔۔ کسنگ کے بعد وہ میری طرف عجیب سی نظروں سے دیکھتے ہوۓ بولی تم اس کو چونچ لڑانا کہتے ہو ؟ اور میں فوراً ہی بات کہ تہہ تک پہچ گیا اور ان کا ایک مما ہاتھ میں پکڑ کر بولا نہیں ڈارلنگ میں اس کو کسنگ کہتا ہوں اور ۔۔ پھر ان کا ہاتھ اپنے اکڑے ہوۓ لن پر رکھ کر بولا ۔۔۔۔ اصل لڑائ تو اس کی چونچ کی آپ کے چوت سے ہو گی ۔۔۔ پھر میں نے جان بوجھ کر ایک ٹھنڈی سانس لی اور بولا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اب یہ لڑائ کب ہو گی ۔۔۔۔۔ کوئ پتہ نہیں اور چپ ہو گیا ۔۔۔۔ میری بات سُن کر وہ بولی ۔۔۔۔ میری جان مجھے احساس ہے کہ تم میرے لیۓ کس قدر بے چین ہو ۔۔۔۔ پر ڈارلنگ ۔۔۔۔ میری بھی کچھ مجبوریاں ہیں ۔۔۔۔ اور پھر بولی اس بارے میں میں تم کو بہت جلد خوشخبری دوں گی اور پھر ہلکی سی کس کر کے وہ یہ کہتے ہوۓ چلی گئ کہ میں زرا ان کو دیکھ کر آتی ہوں۔۔ ان کے جانے کے کوئ دس پندرہ منٹ بعد یاسر اور مایا کمرے میں داخل ہوۓ تو دونوں بڑے چہک رہے تھے جبکہ میری تجربہ کار نظروں نے تاڑ لیا تھا کہ وہ اس وقت شدید کسنگ کر کے آۓ ہیں کیونکہ ایک دوسرے کے ہونٹ چوسنے کے باعث دونوں کے ہونٹ خاصے لال گلابی ہو رہے تھے ۔۔۔ پھر مایا مجھ سے کہنے لگی سر آپ کل شام یاسر کو ٹیوشن دینے کے بعد اس کو لیکر ہمارے گھر آ جایۓ گا پھر کہنے لگی آنا ضرور کہ کل جمعہ ہے اور ڈیڈی اور چاچو گھر پر ہی ہوں گے اور امید ہے کل سے آپ مجے بھی ٹیوشن دینا شروع ہو جائیں گے ۔۔۔ پھر وہ مجھ کو ٹاٹا کر کے جانے لگی اور پھر جاتے جاتے رُک کر بولی اپنا سبق نہ بھولیۓ گا اور پھر یاسر کے ہمراہ وہاں سے چلی گئ اور ان کے ساتھ ہی میں بھی وہاں سے چل دیا اور پھر سارے راستے میں رابعہ کے بارے میں سوچتا رہا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کس طرح اس کی لینی ہے ۔۔۔۔ اگلا دن میرے لیۓ کافی بے چینی لیۓ ہو ۓ تھا بار بار دل میں خیال آتا تھا کہ کب شام ہو اور کب میں مایا کے گھر جاؤں بڑی مشکل سے سہی پر آخر ٹائم گزر ہی گیا شام ہوئ تو میں یاسر کے گھرچلا گیا وہاں جا کر پڑھنا پڑھانا کیا تھا اس نے ایک دفعہ پھر مجھ سے مایا کی بتائ ہوئ باتوں کو دھرایا اور کچھ ان کے گھر کے بارے میں مزید بتلایا ۔۔۔ اور میں حیران ہو کر دل میں سوچنے لگا کہ کسی کا گھرانا اتنا سخت بھی ہو سکتا ہے میں اور یاسر اسی سلسلہ میں بات چیت کر رہے تھے کہ اس کی امی حسبِ معمول چاۓ کا سامان لیکر کمرے میں داخل ہوئ اور میرے سامنے چاۓ ڈالتے ہوۓ کہنے لگی ٹیچر میں نے سنا ہے کہ آج سے آپ مایا کو بھی پڑھا رہے ہیں ۔۔۔ تو میں نے اثبات میں سر ہلا دیا ۔۔۔۔ اتنے میں یاسر بولو سر آپ چاۓ پیو میں زرا مایا سے پوچھ کر آتا ہوں کہ انکل لوگ کامن روم میں پہنچ گۓ ہیں یا نہیں ۔۔۔۔ اس نے یہ کہا اور دوسرے کمرے میں چلا گیا جوں ہی وہ دروازے سے باہر نکلا میں نے یاسر کی امی سے کہا کہ ایک بات تو بتائیں میڈم یہ مایا کے گھر والے سچ مُچ اتنے سخت ہیں ؟ تو وہ ہنس کر بولی ارے نہیں یار وہ تو بڑے سویٹ لوگ ہیں پھر سیریس ہو کر کہنے لگی کہ دیکھو اندر کھاتے تو ہر جگہ ایک جیسا حال ہے لیکن کچھ فیملیز میں ابھی بھی رکھ رکھاؤ پایا جاتا ہے اور ان کی فیملی میں رکھ رکھاؤ کے ساتھ ساتھ کچھ کٹر مزہبی بھی واقعہ ہوۓ ہیں پھر بولی ویسے تو وہاں کے سب لوگ بڑے اچھے اور سلجھے ہوۓ ہیں ان میں بس ایک ہی حرامزادی ہے نام اس کا رابعہ ہے بس تم اس سے بچنا ۔۔۔ اس کے مکر سے بچ گۓ تو تم اپنا ٹائم بڑا سکھی گزارو گے اور مزید کہنے لگی ۔۔۔ مجھ سے مایا کی امی نے تمھارے بارے میں انکوائری کی تھی تو میں نے ان کو آل اوکے کی رپورٹ دے دی ہے ۔۔۔۔ پھر اچانک وہ موضوع تبدیل کرتے ہوۓ بولی ۔۔۔ سُنا ہے کل تم کالج سے چھُٹی کر رہے ہو ؟ تو میں نے حیران ہو کر کہا نہیں میڈم میرا تو ایسا کوئ پروگرام نہیں ہے ۔۔۔ تو وہ مجھے آنکھ مار کر بولی تو پھر چھٹی کا پروگرام بنا لو نا میری جان ۔۔۔۔ اچانک میں اُن کی بات سمجھ گیا اور بولا ۔۔۔ تو آخر ۔۔۔ وہ گریٹ لمحہ آ ہی گیا جب ہم تم ہوں گے بستر ہو گا ۔۔۔ تو وہ ہنس کر بولی ۔۔۔۔۔ لگتا تو کچھ ایسا ہی ہے پھر اٹھتے ہوۓ بولی ۔۔۔ کل یہ سب لوگ مری جا رہے ہیں ۔۔۔اور میں کوئ نہ کوئ بہانا بنا کر رُک جاؤں گی ۔۔۔ پھر وہ بڑے ہی خوشگوار مُوڈ میں گُنگُنا کر بولی ٹھیک تم 10 بجے گھر چلے آنا ۔۔۔۔ میرا بازو تھام لینا زرا نہ شرمانا ۔۔۔ اور وہاں سے چلی گئ ۔۔۔ میڈم کے جانے کے کچھ دیر بعد یاسر آ گیا اور کہنے لگا کہ چاۓ پی لی ہے تو چلیں ؟؟ چاۓ میں نے نہ بھی پی ہوتی تو چل پڑتا کہ مجھے ان کے گھر جانے کی بڑی جلدی تھی لیکن میں یہ بات اس پہ ظاہر بھی نہیں کرنا چاہتا تھا چانچہ میں نے کہا وہ تو کب کی ختم بھی ہو چکی تو وہ بولا استاد جی چلو پھر ۔۔۔ میں اس کے ساتھ چل تو پڑا پر تھوڑا سا نروِس بھی ہو رہا تھا میری یہ حالت دیکھ کر وہ کہنے لگا ۔۔۔ فکر نہ کرنا استاد چھوٹی موٹی بات کو باجی نازو سنبھال لے گی تو میں نے اس سے پوچھا یار میں نے تو سنا تھا کہ تمھاری منگیتر اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد ہے ؟ تو وہ کہنے لگا کہ آپ نے نے بلکل درست سناتھا جناب ۔۔۔ تو میں نے اگلا سوال داغتے ہوۓ اس سے پوچھا تو باجی نازو ۔۔؟ میرا سوال پورا ہونے سے قبل ہی وہ ایک دم کِھکھِلا کر ہنس پڑا اور بولا ۔۔۔ نازو باجی اصل میں مایا کی پھوپھو جان اور تقریباً ماما کی ایج فیلو ہے یا ان سے ایک آدھ سال چھوٹی ہو گی لیکن آپ دیکھو گے کہ وہ اپنی عمر سے کتنا کم نظر آتی ہیں ۔۔۔۔ اور وہ ہیں بڑی زندہ دل خاتون ۔۔۔ وہ مایا کی پھوپھو نہیں بلکہ ویری بیسٹ فرینڈ ہے اور اس نے سب بچوں کو سختی سے کہہ رکھا ہے کہ خبردار سب بچے انہیں باجی کے علاوہ کسی اور لفظ سے نہ پکاریں ۔۔ اسی طرح کی باتوں کے دوران ہم ۔۔۔ مایا کے گھر پہنچ گۓ ۔۔ مایا کا گھر باہر سے اتنا بڑا نہیں لگتا تھا جتنا وہ اندر جا کر لگتا تھا اندر سے وہ ایک کافی بڑا لیکن سادہ سا گھر تھا یہ یک ٹرپل سٹوری مکان تھا گراؤنڈ فلور کامن روم کہلاتا تھا جہاں سب گھر والے بیٹھتے تھے یہیں پر ایک بڑا سا کچن تھا اور اسکے ساتھ ہی ایک بڑا سا ٹی لاؤنج بھی تھا ٹی وی لاؤنج کے ایک طرف ڈرائینگ روم تھا جو کسی خاص مہمان کے آنے پر کھولا جاتا تھا ورنہ یہ زیادہ تر بند ہی رہتا تھا کچن ساتھ ہونے کی وجہ س ان کی زیادہ سِٹنگ ٹی وی لاؤنج میں ہی ہوتی تھی اور اس کے ساتھ ہی ایک طرف کھانے کہ بڑی سی میز پڑی تھی پتہ چلا کہ چونکہ ان بھائیوں میں بڑا اتفاق تھا اس لیۓ ان کا کچن مشترکہ تھا رابعہ اور اس کا میاں تھرڈ فلور پر رہتے تھے جبکہ باقی لوگ سیکنڈ فلور پر رہتے تھے ۔۔ جب ہم مایا کے گھر داخل ہوۓ تو مایا کا ڈیڈی اور چچا ٹی وی لاؤنج میں بیٹھے چاۓ پی رہے تھے جبکہ ایک طرف مایا کی ماما اور دادی لوگوں کے ساتھ وہ قاتلِ جان بھی بیٹھی تھی کہ جس کی خاطر میں یہاں آیا تھا ۔۔۔ لیکن اس وقت میں نے ان سب لیڈیز کو مشترکہ سلام کیا ۔۔۔۔۔اور پھر ان دونوں بھائیوں کی طرف متوجہ ہو گیا ۔۔۔۔ مجھے دیکھ کر دونوں نے بڑی گرم جوشی سے ہاتھ ملایا اور مجھے چاۓ پینے کی دعوت دی چاۓ کے دوران وہ مجھ سے ایجوکیشن کے موضوع پر گپ شپ کرتے رہے دورانِ گفتگو مایا کے چچا (رابعہ کے میاں ) نے مایا کے فادر کو بتایا کہ بھائ جان آپ کو پتہ ہے کہ ملکوں کی شادی پر سارا بندوبست (میری طرف اشارہ کر کے ) انہی کا تھا اور کیا اچھا بندوبست تھا تو مایا کے ڈیڈی نے مجھ سے تصدیق کے لیۓ پوچھا تو میں نے فوراً سر ہلا دیا ۔۔۔ کچھ دیر بعد مایا کے ساتھ ایک دبلی پتلی بڑی بڑی آنکھوں والی خوبصورت خاتون ٹی وی لاؤنج میں داخل ہوئ اور ہیلو ہاۓ کے بعد ان بھائیوں کے پاس ہی صوفے پر بیٹھ گئ اور مایا کے فادر سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔۔۔ کیسا لگا مایا کا ٹیچر ؟؟؟؟ تو وہ کہنے لگا بظاہر تو اچھے ہیں اور ویسے بھی جب اتنے لوگ ان کی تعریف کر رہے ہیں تو ان میں خامی نکالنے والا میں کون ہوتا ہوں میری تو بس یہ خواہش ہے کہ مایا اچھے نمبر لے ۔ یہ سُنتے ہی وہ خاتون بولی مبارک ہو شاہ جی بھائ صاحب نے آپ کو مایا کا ٹیچر مقرر کر دیا ہے ۔۔۔ اس پر میں نے پلان کے مطابق جواب دیا کہ سر تھینک یو کہ آپ نے مجھے مایا کا ٹیوٹر رکھا پر میری ایک شرط ہو گی ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ ایک دم چونک گۓ اور بڑی حیرانی سے بولے ۔۔ وہ کیا ؟ تو میں نے کہا سر میں آپ کو رزلٹ دوں گا لیکن میرے کام میں کوئ مداخلت نہیں کرے گا ۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگے ۔۔۔ اوہ ۔۔ آپ کا مطلب ہے کہ ۔۔۔۔۔ آپ کے پڑھائ کے سٹائل پر ۔۔۔ تو میں نے ہاں میں سر ہلا دیا ۔۔۔ تو وہ کہنے لگے اوکے ۔۔۔ جیسے آپ کی مرضی پھر کہنے لگے کل تو یہ لوگ مری جا رہے ہیں آپ ایسا کریں کہ پرسوں سے پڑھانے کے لیۓ آ جائیں ۔۔۔۔ ان کی بات سُن کو وہ خاتون بیچ میں بول اُٹھی پرسوں سے کیوں جی آپ آج ہی سے پڑہائ شروع کر دیں کہ ہم بھی تو دیکھیں کہ آپ کیسا پڑہاتے ہیں ۔۔۔ ان کی بات سُن کر مایا کے فادر بولے رہنے دو نازو۔!!! پرسوں آرام سے چیک کر لینا ۔۔۔۔ نازو کا نام سُن کر میں ایک دم چانک گیا اور بڑے غور سے ان کو دیکھنے لگا ۔۔ وہ کہہ رہی تھی آج کا کام کل پر نہیں چھوڑنا چاہیۓ ویسے بھی بھائ جان ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ۔۔۔۔۔۔ پڑھے لکھے کو فارسی کیا ۔۔۔۔ پھر مایا سے مخاطب ہو کر بولی جاؤ بیٹا اپنا بیگ لے آؤ ۔۔۔ اور مایا اُٹھی اور اپنا سکول بیگ لے کر میرے پاس آ گئ ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی کہ مایا اپنے ٹیچر کو میتھ کی کاپی چیک کرواؤ ۔۔۔۔ اور اس نے میتھ کی کاپی نکال کر میرے سامنے کر دی ۔۔ اور میں اسے اُلٹ پلٹ کر دیکھنے لگا پھر پلا ن کے مطابق اس نے اپنے ایک دن پُرانے ٹیسٹ کی شیٹ نکال کر میرے سامنے کر دی کہ جس میں وہ فیل ہوئ تھی میں نے اسے غور سے دیکھا اور پھر اس سے کہا آپ کو پتہ ہے کہ اپ نے اس سوال میں کہاں غلطی کی ہے تو وہ بولی پتہ ہے ہر سمجھ نہیں آ رہی ۔۔۔۔ اس پر میں نے اس کو سمجھانا شروع کر دیا اور سمجھانے کے بعد میں نے اس کو کہا کہ اب آپ یہ سوال دوبارہ حل کرو ۔۔۔ یہ سُن کر مایا وہ سوال حل کرنے لگی اور پھر پلان کے مطابق نازو باجی نے اس سے کہا ۔۔۔۔ مایا میں گھر جا رہی ہوں تمھارے کمرے میں میرا پرس پڑا ہے زرا بھاگ کے وہ تو اُٹھا لاؤ ۔۔۔ مایا نے نے انکی بات سُن کر کاپی ٹیبل پر رکھی اور جانے کے لیۓ اُٹھ کھڑی ہوئ ۔۔ جیسے ہی مایا اُٹھی میں نے اس سے کہا ۔۔۔ ایک منٹ ۔۔۔ مایا آپ کہاں جا رہی ہو تو وہ بولی ٹیچر میں نازو باجی کا پرس لنے جا رہی ہوں تو میں نے کہا کہ کیا آپ نے جانے کی مجھ سے اجازت لی ؟ تو پلان کے مطابق وہ بولی اس میں اجازت کی کیا بات ہے میں یوں گئ اور یوں آئ ۔۔۔ تو میں نے قدرے سخت لہجے میں اس سے بولا ۔۔۔۔ آپ سوال حل کرو اور جب تک میں نہ کہوں آپ کہیں نہیں جائیں گی اس پر نازو باجی بولیﺍﯾﺴﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺟﻮ ﺧﻔﯿﮧ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻟﭽﺴﭙﯽ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﮐﻮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻮ ﺑﻼ ﺟﺠﻬﮏ WhatsApp ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﮔﺮﺍﻧﭩﯽ ﮨﮯ ﺻﺮﻑ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ WhatsApp number +923441680439

Post a Comment

1 Comments

Comments