اور آگے سے قمیض اٹھا کر اپنا تگڑا کھڑا ھوا لن اسے دیکھاتے ھوے کہا اسکا کیا قصور ھے یہ ابھی بھی پیاسا ھے تم خود تو فارغ ھوگئی ھو
اسکو کس نے کرنا ھے تو عظمی بولی ۔ میں ایسا ٹھیکہ لیا اے آپی کر لے فارغ۔۔۔ تو میں نے غصے میں کہا واہ اپنی واری اینج کرن دئی ایں تینوں وہ اینے ای مزے دے دے کہ فارغ کیتا اے احسان فراموش مطلبی تو عظمی ایکدم اکڑ کر بولی مجھے مطلبی مت کہو سمجھے
تو میں نے کہا مطلبی نھی ھو تو اور کیا ھے بیچارے نے اتنی محنت کر کے تمہیں فارغ کیا ھے میں نے لن کو پکڑ کر اسکے سامنے ہلاتے ھوے کہا دیکھو بیچار ے کا کیا حال ھوگیا ھے لال سرخ ھوچکا ھے اور اب تم اسکو ناراض کررھی ھو تو عظمی بولی بتاو کیا کروں جس سے تمہارا یہ بیچارا خوش ھوگا تو میں نے اسکی ننگی پھدی پر انگلی لگاتے ھوے کہا بس اسکے اندر کی سیر کروا دو یہ خوش ھوجاے گا
تو عظمی کانوں کو ہاتھ لگاتے ھوے بولی مینوں مارنا اے اینوں کھوتے نوں ویکھ پیلے تے ایس نکی جئی نوں ویکھ پاڑنا اے اینوں
میں نے کہا یار یہ دونوں ایک دوسرے کے لیے ھی تو بنے ہیں تو عظمی بڑی شوخی سے بولی جب وقت آے گا تب ھی یہ ایک دوسرے کے لیے موثر ھوتے ہیں ورنہ دونوں میں سے ایک کا نقصان ھی ھوتا ھے ابھی ہم چھوٹے ہیں جب بڑے ہوں گے تو شادی کے بعد یہ سب کچھ کریں گے میں نے کہا یار. تم بھی بڑی ھو کون سا چھوٹی ھو ابھی تو تم کہہ رھی تھی کہ آنٹی نے کہا ھے کہ اب تم بڑی ھوگئی ھو اور میں تمہارے سامنے ھی ھوں تو عظمی بولی نھی یاسر ابھی ایسا ویسا کچھ نھی کرنا اگر مجھے کچھ ہوگیا تو
میں نے کہا یار کچھ نھی ھوتا بس ہلکی سی درد ھوگی جیسے ٹیکہ لگوانے پر ھوتی ھے. اور پھر مزے ھی مزے تو عظمی بولی مینوں پاگل نہ بنا مینوں پتہ اے جان نکل جاندی اے پیلی واری تے نالے بچہ وی ہون والا ھو جاندا اے میں نے کہا تمہیں کیسے پتہ ھے
تو عظمی بولی سکول میں میری ایک سہیلی نے بتایا تھا تو میں نے کہا اسے کیسے پتہ ھے تو عظمی بولی اسکو اسکی بھابھی نے بتایا تھا
تو میں نے کہا اسکی بھابھی مر گئی تھی کروانے کے بعد ۔تو عظمی بولی جا اوے پاگل اودھے درد بوت ہویا سی تو میں نے کہا مری تو نھی تھی نہ درد ھی ھوا تھا وہ بھی اسکے شوہر نے ایکدم سارا اندر کردیا ھوگا تو عظمی بولی اور جو بچہ ہونے والا ھو جاتا ھے وہ تو میں نے کہا یار میری بات غور سے سنو جب ایکدم اندر کرتے ہیں تب درد ھوتی ھے اور میں آہستہ آہستہ اندر کروں گا وہ بھی اتنا جتنا تم برداشت کر سکو جہاں تم کہو گی میں رک جاوں گا اسکے بعد دیکھنا تمہیں کتنا مزہ آتا ھے پھر تم خود ھی مجھے کہو گی کے یاسر سارا ھی اندر کردو
اور رھی بچے کی بات تو بچہ تب ہونے والا ہوتا ھے جب میں تمہارے اندر ھی فارغ ھوجاوں گا ۔ اور میں فارغ ہونے سے پہلے ھی اندر سے نکال لوں گا تو عظمی بولی تینوں کیویں پتہ اےےےے میں نے کہا میرے بھی دوست نے بتایا ھے تو عظمی پھر میری نقل اتارتے ھوے بولی اونوں کیویں پتہ اےےےےےے تو میں جنجھلا کر بولا یار اسکے دوست کی ایک سہیلی تھی تو وہ اس کے ساتھ کرتا رھتا تھا تو اس لیے اسے پتہ تھا تو عظمی پھر بولی مگر ہماری تو شادی نھی ھوئی نہ تو میں نے کہا یار تم نے مجھ سے ھی شادی کرنی ھے نہ تو شادی سے پہلے کیا اور بعد میں کیا تو عظمی کچھ سوچتے ہوے بولی یاسر تم بھی اپنے دوستوں کو بتاو گے کے میرے ساتھ تم نے کیا ھے تو میں نے جزباتی ڈائیلاگ بولنا شروع کردیے کہ تم نے مجھے بے غیرت سمجھ رکھا ھے تم میری سہیلی نھی ھو تم میری جان ھو تمہیں پتہ ھی نھی کہ تم میرے لیے کیا ھو اور تم میرے بارے میں ایسی سوچ رکھتی ھو بہت دکھ ھوا تمہاری بات سن کر عظمی تو عظمی اپنے بارے میں. میرے جزبات دیکھ کر موم کی طرح پگھل گئی اور بولی یاسر کچھ کرنے سے پہلے اچھی طرح سوچ لو
یہ نہ ھو کہ ہمارے پاس سواے پچھتاوے اور بدنامی کے کچھ نہ بچے میں نے کہا یار تمہیں مجھ پر بھروسہ نھی ھے تو عظمی نے ہنستے ھوے کہا نھی ھے تو میں نے کہا پھر بات ھی ختم ھوگئی جب تمہیں مجھ پر بھروسہ ھی نھی اور میں یہ کہہ کر جیسے ھی کھڑا ھونے لگا
تو عظمی نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے نیچے کھینچا تو میرا توازن برقرار نہ رھا اور میں سیدھا اسکے اوپر گر گیا اور عظمی بھی جان بوجھ کر پیچھے لیٹ گئی اب میں اسکی ٹانگوں کے درمیان تھا اور ہم دونوں کے ہونٹ ایک دوسرے کے ہونٹوں کے بلکل قریب تھے
تو عظمی بڑے رومینٹک انداز میں بولی بتاو کیا کرنا ھے تو میں نے کہا پہلے اپنی قمیض اتار لو ساری گندی ھو جانی ھے تو عظمی نے مجھے پیچھے ھونے کا کہا اور میں اس کے اوپر سے اٹھ کر سائڈ پر ھوگیا اور عظمی ویسے ھی ٹانگیں سیدھی کیے بیٹھ گئی اور اپنی قمیض اتارنے لگ گئی میں نے جلدی سے ھاتھ عظمی کی کمر کے پیچھے کیے اور اسکے بریزیر کی ہک کو پیچھے سے کھول دیا تو عظمی بولی اسکو تو رہنے دو
میں نے کہا آج فل مستی کریں گے تو عظمی بولی مستی کے بچے ٹائم بھی دیکھ لو اتنی دیر ہمیں پہلے ھی ھوگئی ھے تو میں نے کہا ابھی تو ہمیں آدھا گھنٹہ بھی نھی ھوا تم جلدی کرو نہ تو عظمی نے قمیض اور برا اتار کر ایک سائڈ پر رکھی میں نے بھی اپنی قمیض اتار دی
اور اسکی قمیض کے اوپر رکھ دی ہم دونوں سیکس کی بھوک میں اتنے پاگل ھوگئے تھے کہ ہمیں یہ نھی پروا تھی کہ کوئی ادھر آ بھی سکتا ھے یا گھاس میں سے کو ئی زہریلی چیز کاٹ سکتی ھے نہ وقت کی فکر نہ کسی کے آنے کا ڈر نہ جگہ کا خوف بس دماغ پر منی سوار تھی
سچ کہتے ہیں کہ بندے نوں پھدی دا شوق پھدی وچ واڑ دیندا اے ہم ہر چیز سے بے خبر مادر زاد ننگے ایک دوسرے کے اوپر لیٹے ہونٹوں میں ہونٹ ڈال کر چوسنے میں مصروف تھے عظمی پھر گرم ھوچکی تھی میرا لن تو پہلے ھی کھڑا تھا اور اب اسکے چڈوں کے درمیاں اسکی پھدی کے اوپر دباو ڈال رھا تھا عظمی نے منہ ایک طرف کیا اور بولی یاسر جو کرنا اے چھیتی چھیتی کر
پیلے ای دیر ھوگئی اے امی بولے گی کہ اینی دیر کتھے لا کے آندی اے میں نے بھی وقت ضائع کرنا مناسب نہ سمجھا اور جلدی سے اسکی ٹانگوں کو کھول کر اسکی پھدی کے سامنے لن کر کے بیٹھ گیا اور تین چار اسکے مموں کے چوپے لگاے تو عظمی پھر بولی یاسر جلدی کر لو مجھے اب ڈر لگ رھا ھے میں نے دل میں کہا سالی دی سوئی ہن جلدی تے پھس گئی اے میں نے جلدی سے لن پر تھوک کا گولا پھینکا اور مٹھ مارنے کے انداز سے تھوک کو پورے لن پر پھیلا دیا اور دوبارہ سے پھر ٹوپے پر تھوک لگا کر ٹوپے کو تھوک سے تر کر دیا
اور اپنی عظمی کی پھدی کے ہونٹوں میں پھیر کر پھدی کی چکنائی چیک کرنے لگ گیا جیسے ھی پھدی کے ہونٹوں سے میری انگلی ٹچ ھوئی تو عظمی نے سئیییییی کیا اور میں نے لن کو جڑ سے پکڑا اور ٹوپے کو پھدی کے ہونٹوں میں پھنسا کر ٹوپے کو اوپر نیچے کرنے لگ گیا عظمی پھر سسک رھی تھی اور اسکی ٹانگیں کانپ رھی تھی شاید خوف کی وجہ سے میں اسکی کنڈیشن سمجھتے ھوے بولا
عظمی میری جان برداشت کرنا اور خود کو ریلیکس کر لو ۔۔ تو عظمی نے کانپتی آواز میں کہا یاسر میرا دل گبھرا رھا ھے تو میں اسکے اوپر لیٹ گیا اور اسکی ٹانگوں کو مزید کھول دیا اور ھاتھ نیچے لے جاکر کر لن اس کی پھدی کے ہونٹوں میں پھنسا دیا اور دونوں ہاتھ عظمی کے ماتھے سے لے کر پیچھے بالوں تک پھیرتے ھوے اسکی ڈھارس بندھانے لگا اور ہلکا سا لن کو اندر پُش کیا تو ٹوپا اندر گھس گیا اور عظمی نے اپنا ایک ھاتھ منہ پر ذور سے رکھ کر ھاےےےےےے میں مرگئی امیییییییی جییییییییی اور ساتھ ھی اوپر کو ہوگئی جس سے ٹوپا باہر نکل گیا میں نے کہا میری جان حوصلہ کرو بس تھوڑا سا تو اندر لو نہ ایسے کرو گی تو پھر درد ذیادہ ھوگی تو عظمی بولی نھیییییی یاسررر بہتتت درد ھوا ھے تو میں نے پھر ٹوپے کو اسکی پوزیشن پر سیٹ کیا اور عظمی سے کہا اب باہر مت نکالنا اور پھر ہلکا سا اندر کی طرف پُش کیا تو عظمی نے پھر اپنے منہ کو دبا کر آنکھیں ذور سے بند کیے ھوے اوئییییییییی اممییییی جییییی کہا اور ساتھ ھی اسکی آنکھوں سے دو موٹے آنسو نکل کر سائڈوں سے بہتے ھوے کان کی طرف چلے گئے میں نے اندر کرتے ھوے عظمی کے کندھے پکڑ لیے تھے کہ پھر آگے کو نہ جاے کچھ دیر میں ایسے ھی ٹوپا عظمی کی پھدی کے اندر کر کے رکا رھا مجھے ایسا لگ رھا تھا کہ جیسے میرے لن کو کسی بہت ھی گرم چیز نے چاروں طرف سے بھینچا ھوا ھے عظمی کی پھدی بہت ھی ٹائٹ تھی پھدی تو صدف کی بھی ٹائٹ تھی مگر عظمی کی پھدی نے تو میرے ٹوپے کو ھی راستے میں روک رکھا تھا شاید دونوں کی عمر کا فرق تھا یا پھر میرے گھسے کا فرق تھا خیر عظمی ھاےےےےے اوئییییییی اففففففف کرتی رھی کچھ دیر بعد عظمی تھوڑی سی ریلکس ھوئی تو میں نے کہا اور کروں تو وہ بولی نھی بس اتنا ھی اندر رکھ کر اندر باھر کرتے رھو تو میں نے کہا یار ایسے نہ تو مجھے مزہ آنا ھے اور نہ ھی میں نے فارغ ھونا ھے تو عظمی بولی بس تھوڑا سا اور کردو مگر آرام سے اور یہ کہتے ھوے اس نے ایک ھاتھ اپنے منہ پر رکھ لیا اور دوسرا ھاتھ میرے پیٹ پر کہ مجھے زیادہ اندر نہ کرنے دے میں نے لن کو تھوڑا سا اور اندر کیا تو عظمی نے میرے پیٹ پر اپنی ہتھیلی کا دباو ڈال کر مجھے پیچھے رکنے کا اشارہ کیا میں وہیں رک گیا عظمی اپنا سر دائیں بائیں ماری جارھی تھی اور ھوے ھوے کررھی تھی میرا لن دو انچ اندر جا چکا تھا کچھ دیر بعد میں نے عظمی کو بتاے بغیر ھی لن کو آگے پیچھے کرنے لگ گیا میرا لن کا دو انچ کا حصہ بہت بری طرح عظمی کی پھدی کی گرفت میں تھا جو اسے ہلنے نھی دے رھی تھی نہ آگے جانے کی اجازت دیتی نہ واپس جانے کی اجازت دیتی میں بھی الجھن کا شکار ھوگیا تھا کہ اب کیا کروں جب میرے دماغ میں یہ آتا کہ ایک جاندار گھسہ مار کر قصہ تمام شد کردوں تو میری آنکھوں کے سامنے صدف کا تڑپتا ھوا چہرا اور کانوں میں درد ناک چیخ سنائی دیتی اور یہ سوچ کر اپنا ارادہ ملتوی کردیتا کہ صدف تو اس سے بڑی تھی اسکا برا حال ھوگیا تھا اے سالی اونج ای نہ مر جاوے اور مجھے مزہ بھی بلکل نھی آرھا تھا تب میرے دماغ میں ایک جھماکہ ھوا اور شیطان نے میرے کان میں کہا کاکا پہلے اسکو گرم کرو اسکا دھیان دوسری طرف کرو جب اسکا دھیان دوسری طرف جاے گا تو اس کے دماغ سے ڈر نکل جاے گا پھر یہ خود تجھے کہے گی کہ کردو سارا مجھے استاد کا مشورہ معقول لگا اور میں نے لن ساب کو تسلی دی اور سمجھا بجھا کر وہیں رکنے کا کہا اور عظمی کا ھاتھ اسکے منہ سے ہٹا کر اسکے ہونٹ چوسنے لگا ،، کچھ دیر بعد عظمی بھی میرا ساتھ دینے لگ گئی اور میں نے لن کو تھوڑا سا پیچھے کیا اور پھر اتنا ھی اند کر دیا صدف تھوڑا سا ہلی تو استاد کی آواز پھر میرے کانوں میں. گونجی
کہ کاکا ہالے نئی تھوڑا ہور گرم کر آپے ای تنیوں کوے گی میں نے استاد کا حکم سر آنکھوں پر کیا اور پھر سے اسکے ہونٹ چوستا رھا کبھی اسکے ممے کو ھاتھ سے مسلتا کبھی اسکی گردن کے بالوں میں انگلیاں پھیرتا کبھی اسکے ممے کے اکڑے ھو نپل کو انگلیوں میں لے کر مسلنا شروع کر دیتا کبھی زبان نکال کر اسکے گلے سے پھیرتا ھوا اوپر لیجا کر دوبارہ عظمی کے منہ میں ڈال دیتا میں نے محسوس کیا کہ عظمی نیچے سے اپنی گانڈ اٹھانے کی کوشش کر رھی ھے اچانک مجھے اپنی کمر پر تھپکی دیتا ہاتھ محسوس ھوا میں سمجھا شاید استاد مجھے شاباش دے رھا ھے مگر غور کرنے پر پتہ چلا کہ عظمی مجھے اندر کرنے کا کہہ رھی ھے میں نے آہستہ آہستہ عطمی کی پھدی کے اندر کی طرف لن کو لیجانا شروع کردیا تقریباً چار انچ تک لن اندر گیا تو مجھے ٹوپے کے ساتھ کچھ ٹچ ھوتا محسوس ھوا اور اسی سمے عظمی نے میری کمر کو زور سے بھینچ کر مجھے رکنے کا سگنل بھی دے دیا تھا اور میں لن کو وہیں سے واپس کھینچ لایا اور پھر اتنا ھی اندر کرنے لگ گیا
اس دوران عظمی کی پھدی کافی گیلی ھوجانے کی وجہ سے میرے لن پر اسکی پھدی کی گرفت کم ہوگئی تھی اور لن پھدی کو رگڑ لگاتا اندر باھر ھو رھا تھا جیسی پہلے لن پر پھدی کی ٹائٹنس تھی اب ویسے نھی تھی مجھے بھی اب مزہ آنے لگ گیا تھا عظمی اب کافی حد تک لن کو برداشت کرنے میں کامیاب ھو چکی تھی میں ساتھ ساتھ آرام آرام سے اندر باہر بھی کر رھا تھا اور اسکے ہونٹ بھی چوس رھا. تھا اور ممے بھی دبا رھا تھا تھا عظمی بھی میرے نیچے بےقرار ھورھی رھی اور آہستہ آہستہ اپنی گانڈ اٹھا رھی تھی پھر عظمی نے آنکھیں کھولیں جو مزے کی شدت میں بند تھی اور ہونٹ میرے ہونٹوں سے الگ کٰیے اور اکھڑی ھوئی سانس لیتے ھوے بولی
یاسر ایک ھی جھٹکے میں سارا اندر کردو عظمی کی یہ بات سنتے ھی استاد نے میرے کان میں کہا سنا فیر منیا نہ تو میں نے جی استاد کہا
اور عظمی کی طرف دیکھتے ھوے بولا دیکھ لو میری جان کو درد نہ ھو تو عظمی بولی جتنی میں نے برداشت کی ھے اس سے ذیادہ کیا ھوگی
گھٹ گھٹ کر مرنے سے بہتر ھے ایک ھی دفعہ زہر کا پیالہ پی لوں تم کرو اندر میں نے اسکا دوپٹہ پکڑا اور اسے اکھٹا کر کے اسے پکڑاتے ھو کہا اسے دانتوں کے بیچ لے لو تو عظمی نے میری بات سمجھتے ھوے دوپٹے کو منہ میں لے کر دانتوں میں بھینچ لیا
میں نے عظمی کے کندھوں کو مضبوطی سے پکڑا اور اسکی ٹانگوں کو اپنی ٹانگوں کی مدد سے تھوڑا اوپر کیا عظمی بھی خود کیا تیار کر چکی تھی
اور اس نے اپنی آنکھیں بند کرلی تھی میں نے اپنی پوزیشن سیٹ کی اور استاد سے اجازت لی اور لن کو تھوڑا پیچھے کیا اور ایک جاندار گھسہ مار کر لن عظمی کی پھدی کی جڑ تک بچے دانی میں گھسا دیا لن نے پھدی کو چیر کے رکھ دیا تھا پھدی کا ستیاناس ہوچکا تھا اور ہچکیاں لے کر پھدی لن کو بدعائیں دے رھی تھی جبکہ عظمی بن پانی کے مچھلی کی طرح تڑپ رھی تھی اور اسکے منہ سے بُھمممم بُھمممممم کی آوازیں آرھی تھی آنکھوں سے آنسووں کی برسات جاری تھی اسکے ہونٹ کپکپا رھے تھے ٹانگیں کانپ رھی تھی
لبوں سے تھوک باہر کو نکل کر کپڑے کو گیلا کر رھا تھا میرے سر کے بالوں کو اس نے دبوچ رکھا تھا پھدی کے ہونٹوں سے رت بہہ بہہ کر گھاس کو سرخ کر رھا تھا کچھ دیر مین اسکے اوپر لیٹا اسکو تسلیاں دیتا رھا تقریباً دس منٹ بعد عظمی سنبھلی تو میں نے پھر استاد کا بتایا ھوا گُر آزماتے ھوے اسکے ہونٹ چوسنا شروع کردیے عظمی کافی حد تک سنبھل گئی تھی اور پھر میں نے لن آگے پیچھے کرنا
شروع کردیا لن کافی گیلا ہوچکا تھا اور پھدی کا راستہ بھی کھل چکا تھا میں نے آہستہ آہستہ سپیڈ بڑھانی شروع کردیﺍﯾﺴﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺟﻮ ﺧﻔﯿﮧ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻟﭽﺴﭙﯽ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﮐﻮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻮ ﺑﻼ ﺟﺠﻬﮏ WhatsApp ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﮔﺮﺍﻧﭩﯽ ﮨﮯ
ﺻﺮﻑ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ
WhatsApp number
+923215369690
0 Comments