زکیہ

اسلام علیکم دوستو، میرا نام زکیہ ہے میں آپ لوگوں کو ایک بہت بڑی مزیدار اور سیکسی کہانی سنانے جا رہی ہوں ۔ میرا تعلق ایک نہایت ہی مذہبی اور دیندار گھرانے سے ہے۔ یہ کہانی میری ماں نسرین کی ہے۔ 
ہم لوگوں نے گاؤں میں اپنے دادا دادی کے گھر کے پاس اپنا کراہے کا گھر لیا ۔ میرے والد صاحب کلیم اللہ حافظ ہیں جو ہمیں اپنے والدین کے آسرا چھوڑ کر شہر میں مزدوری کےلئے گئے۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب رمضان المبارک آیا اور میرے والد کلیم اللہ امامت اور تراویح کے لئے شہر کی مسجد میں خطیب مقرر ہوئے۔ میری والدہ نسرین خود بھی حافظہ ہیں۔ جو مدرسے کے بچوں کو قرآن پڑھاتی ہیں۔ میری ماں نسرین کا باڈی فیگر بہت ہی سیکسی ہے ماں کے ممے 36 سائز کے ہیں اور گانڈ 38 سائز کی ہے جو دیکھ کر لگتا ہے کہ بہت سے لوگوں نے مل کر بہت محنت کی ہے۔ ایسا فیگر اور ایسی چال کہ دیکھنے والے پر غسل واجب ہو جاتا۔ لڑکے ماں نسرین کو دیکھ کر فوراً سائیڈ پر ہو کر مٹھ مارتے جس سے میری ماں نسرین بہت خوش ہوتی اور خود پر ناز کرتی۔ جب میرے والد کلیم اللہ امامت کے فرائض کی ادائیگی کے لیے شہر گئے تو میری امی بہت اکیلی ہو گئی۔ اسی دوران میرے تایا جو ماں کے جیٹھ لگتے ہیں وہ بھی پاس ہی رہتے تھے۔ میرے تایا سلیم اللہ بھی حافظ قرآن ہیں جو اپنے محلے کی مسجد میں خطیب ہیں۔ اکثر وہ وضو کرنے ہمارے گھر آتے ہیں جس سے سلیم اللہ کی اور ماں نسرین کی دعا سلام زیادہ ہونے لگی۔ سلیم اللہ جب بھی وضو کرنے آتے تو ان کی نظر ماں نسرین کے مموں پر ہوتی ۔ شروع شروع میں ماں نسرین اپنا دوپٹہ ٹھیک کرتی لیکن آخر وہ بھی ایک عورت تھی ان کے اندر بھی ہوس کی بھوک سلگ رہی تھی۔ ماں نسرین نے اب دوپٹہ کرنا چھوڑ دیا۔ اب جب بھی سلیم اللہ آتے تو وضو کرتے کرتے دو تین بار لازمی واشروم میں جاتے۔ میری ماں نسرین سمجھ گئی کہ سلیم اللہ واشروم میں جا کر مٹھ مارتے ہیں۔ ہمارا گھر چھوٹا سا ہے ایک صحن ہے اس کے سامنے دو کمرے ہیں۔ ایک کمرے میں ہم سب سوتے ہیں اور دوسرے کمرے میں عبادت کرتے ہیں۔ ہمارا گھر کچا ہے ماں نسرین نے واشروم کی دیوار سے ایک اینٹ نکال دی کہ دیکھیں کہ سلیم اللہ صاحب کیا گل کھلاتے ہیں۔ اگلے دن جب سلیم اللہ صاحب وضو کرنے آئے تو ماں نسرین نے دیکھا کہ صاحب بہادر ظہر کی نماز کےلئے وضو کرنے آئے ہیں اور روزے کی حالت میں مٹھ مار رہے ہیں۔ ماں نسرین یہ دیکھ کر بولی جیٹھ جی آپ واشروم میں کیا کر رہے تھے پہلے تو وہ گھبرائے کہ ماں دادا جی کو نہ بتا دیں یا ان کی بیگم کو بتا دیں۔ لیکن ماں نسرین ہنس پڑی جس سے سلیم اللہ کو کچھ حوصلہ ملا۔ وہ بولے نسرین تمھیں دیکھ کر تو میرا باپ بھی بھک سکتا ہے تو میں کیا چیز ہوں۔ ماں بولی تو یہ بات ہے
۔ ماں نے اپنے جیٹھ سے کہا کوئی بات نہیں آپ آج رات تراویح کے بعد آنا دونوں مل کر عبادت کریں گے۔ تایا سلیم اللہ نے وضو کیا اور ماں نسرین کو ہونٹوں پر کسنگ کی اور ممے کھینچ کر مسجد چلے گئے۔
اب سلیم اللہ ہر نماز کےلئے وضو کرنے آتے تو ماں نسرین کو کسنگ کرنا اور جسم پہ ہاتھ پھیرنا واجب سمجھتے تھے۔ میری ماں بھی اب بہت بیچینی سے تراویح کے ختم ہونے کا انتظار کر رہی تھی۔ کیونکہ آج بہت عرصے بعد ماں نسرین کو لنڈ کی سواری ملنے والی تھی۔ اللہ اللہ کر کے تراویح ختم ہوئی اور تقریباً دس بجے دروازے پر دستک ہوئی تو ماں نے دروازہ کھولا ۔ جیٹھ صاحب یعنی سلیم اللہ صاحب اندر آئے۔ ہم تین بہن بھائی ہیں ماں نے ہم تینوں کو سونے کے لئے ایک کمرے میں لٹا دیا۔ چھوٹا بھائی ابھی تک دودھ پیتا ہے۔ ماں نسرین اور سلیم اللہ دوسرے کمرے میں یہ کہ کر گئے کہ وہ دونوں عبادت کریں گے۔ میں یعنی زکیہ اپنی ماں اور تایا کو کھڑکی سے چھپ کر دیکھنے لگی۔ جیسے ہی ماں اور تایا کمرے میں داخل ہوئے تو دونوں ایک دوسرے سے لپٹ گئے اور زور زور سے ہونٹ چوسنے لگے۔ کھبی ماں نسرین اپنی زبان سلیم اللہ کے منہ میں دیتی کبھی سلیم اللہ اپنی زبان ماں نسرین کے منہ میں ڈال دیتا۔ کوئی 10 منٹ تک دونوں کسنگ کرتے رہے۔ پھر سلیم اللہ نے ماں نسرین کے مموں کو دبانا شروع کردیا اور ایک ہاتھ سے ماں کی پھدی کو سہلانے لگا۔ ماں کے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگی۔ماں ااااااافففف ۔۔۔۔۔اااااا ااااااافففف کرنے لگی ۔ اب سلیم اللہ نے ماں کو کپڑوں سے آزاد کرنا شروع کر دیا۔ ماں بھی پوری رضامندی سے ساتھ دے رہی تھی سلیم اللہ نے پہلے ماں نسرین کی قمیض اتاری اور پھر ماں نسرین کے پیٹ پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا۔جس سے ماں کی سسکاریاں زیادہ مزےدار ہونے لگی۔ اب سلیم اللہ نے ماں کے پیٹ پر اپنے ہونٹ رکھ دیے ماں نسرین مچھلی کی طرح تڑپنے لگی ۔سلیم اللہ نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ماں کی شلوار بھی اتار دی۔ اب میری ماں میرے تایا کے سامنے صرف بریزر اور انڈرویر میں تھی۔ اب ماں نے بھی ہمت کرتے ہوئے سلیم اللہ کے کپڑے اتارنے شروع کر دیے ۔ اب دونوں ایک دوسرے کے سامنے تقریباً ننگے تھے۔ سلیم نے میری ماں کو بریزر اور انڈرویر سے بھی آزاد کیا ۔ سلیم نے جب میری ماں کے 36 سائز کے ممے دیکھے تو اس کا لنڈ ٹائیٹ ہو گیا۔ سلیم دیوانہ وار نسرین کے مموں پر ٹوٹ پڑا اور زور زور سے چوسنے لگا ۔ ماں بولی آرام سے چوسو مجھے درد ہو رہا ہے۔ سلیم ایسے بوبز چوس رہا تھا جیسے کسی بچے کو کئی دنوں سے دودھ نہ ملا ہو۔ سلیم اللہ نے میری ماں کو نیچے قالین پہ لٹایا اور ماں کی چُوت کی طرف آ کر بیٹھ گیا۔ ماں کی چُوت میں انگلی ڈالی اور ساتھ ہی چوت پر کسنگ کرنے لگا۔ اتنے میں ماں نے بھی سلیم اللہ کا لنڈ ہاتھ میں پکڑ لیا۔
سلیم اللہ کے لنڈ میں اور بھی سختی آ گئی ۔ اب دونوں 69 پوزیشن میں آ گئے سلیم نیچے لیٹ گیا اور ماں نسرین اوپر آ گئی۔ اب سلیم اللہ میری ماں کی چُوت میں اپنی زبان ڈال کر چاٹ رہا تھا اور نسرین سلیم اللہ کا 7 اینچ کا لنڈ ہاتھ میں پکڑ کر بار بار منہ میں ڈالتی اور نکالتی ۔ جس سے سلیم اللہ کے منہ سے اااااااااا۔۔۔۔۔۔۔۔ سسسسسسس۔۔۔۔۔۔۔اااااااافففف کی آوازیں سنائی دینے لگی۔ کوئی 15 منٹ تک یہ پھدی چاٹنے اور لنڈ چوسنے کا عمل جاری رہا۔ اس دوران میری ماں نے دو بار پانی چھوڑا جو سلیم اللہ صاحب آب حیات سمجھ کر پی گئے۔ ماں نسرین کے منہ میں سلیم کے لنڈ کی منی نظر آ رہی تھی جو ماں سپ لے رہی تھی۔ اب سلیم اللہ نے نسرین کو رکوع کی حالت میں سیٹ کیا اور خود نسرین کی گانڈ کی طرف آ گئے۔ سلیم اللہ نے اپنا لنڈ میری ماں کی چُوت پہ سیٹ کیا اور تھوڑا زور لگایا تو لنڈ کی ٹوپی میری ماں کی چُوت میں گھُس گئی جس سے ماں کی چیخ نکلی اور ماں کے آنسو نکل آئے۔ سلیم اللہ نے ایک بار اور جھٹکا لگایا اور پورا لنڈ میری ماں نسرین کی چوت چیرتا ہوا اندر گھس گیا۔ اب ماں بھی سلیم کا ساتھ دینے لگی ۔ ماں اپنی گانڈ آگے پیچھے کرنے لگی جس سے لنڈ اندر باہر ہونے لگا۔ سلیم اللہ بھی بھرپور طریقے سے چدائی کرنے لگا
آدھا گھنٹہ رکوع کی حالت میں زبردست چدائی کرنے کے بعد سلیم اللہ نے نسرین کو سیدھا کیا اور پھر اپنا موٹا لمبا لنڈ میری ماں کے منہ میں ڈال دیا۔ میری ماں بھی پورے جوش و جذبے سے پورا لنڈ حلق تک اندر باہر کر رہی تھی۔ پھر سلیم اللہ نیچے لیٹ گیا اور میری ماں کو اپنے منہ پہ بیٹھا لیا۔ اب نسرین کی چوت سلیم اللہ کے منہ کے برابر آ گئی اور سلیم اللہ بھی پوری زبان ماں کی چُوت میں ڈال رہا تھا اور نکال رہا تھا۔ جس سے ماں پر اور بھی خماری چھا رہی تھی۔ اب سلیم اللہ نے میری ماں کو سجدہ کرنے کی حالت میں سیٹ کیا اور خود نسرین کی گانڈ کی طرف آ گیا۔ اس بار سلیم اللہ نے اپنا لنڈ پھدی کی بجائے گانڈ میں سیٹ کیا ۔پہلے گانڈ پہ تھوک ڈالا اور گانڈ کو نرم کیا۔ سلیم اللہ نے نسرین کی گانڈ کو دونوں ہاتھوں سے کھولا اور گانڈ کے سوراخ پر کسنگ کرنے لگا۔ ماں بھی مست ہو رہی تھی اور اپنی گانڈ کو سلیم اللہ کے منہ کی طرف زور دے رہی تھی۔ کچھ دیر کی کسنگ کے بعد سلیم اللہ نے اپنا لنڈ میری ماں کی گاںڈ میں ڈالا۔ جیسے ہی لنڈ میری ماں کی گاںڈ میں گیا وہ چیخ مارتے ہوئے بھاگنے لگی لیکن سلیم اللہ نے نسرین کو اپنی باہوں میں جھکڑ رکھا تھا۔ جسکی وجہ سے ماں بھاگ نہ سکی۔ ماں کے جیٹھ نے میری ماں کی گانڈ خوب ماری ۔ اسی طرح سلیم اللہ نے 20 منٹ گانڈ ماری اور اپنی منی میری ماں کی گاںڈ میں چھوڑ دی۔سیکس کا یہ پروگرام کوئی ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہا اس دوران میری ماں نے 4 بار اپنا پانی چھوڑا جبکہ تایا سلیم اللہ صرف 2 بار ہی فارغ ہوئے۔ ماں بولی سلیم اللہ مجھے بہت زور کی سوسو آئی ہے۔ سلیم اللہ بولے میری جان میرا منہ حاضر ہے اس میں کرو میں اسے امرت سمجھ کر پی لوں گا۔ ماں سلیم اللہ کے منہ پر بیٹھ گئی اور اپنی چوت کا رس چھوڑ دیا۔ پھر دونوں نے کسنگ کی اور کپڑے پہنے لگے۔ دونوں واشروم میں گئے اور استنجا کیا اور غسل کیا۔ سلیم اللہ اپنے گھر چلے گئے اور ماں نسرین ہمارے پاس آ کر سو گئی۔
میری ماں سحری کے وقت جاگی اور روزے کا اہتمام کرنے لگی۔ میں بھی 12 سال کی ہوں اور میں بھی روزہ رکھتی۔ ماں کے ساتھ سحری بنائی اور دونوں نے روزہ بند کیا اور فجر کی نماز کی تیاری کی۔ میں نے نماز ادا کی اور سو گئی لیکن ماں کو نیند نہ آئی کیونکہ ماں کو یقین تھا کہ سلیم اللہ صاحب پھدی کے درشن کرنے آئیں گے۔ایسا ہی ہوا جیسے ہی مسجد میں نماز ختم ہوئی سلیم اللہ نے جوتے بغل میں دبائے اور ہمارے دروازے پر دستک دی۔ ماں نسرین جو خود بھی سلیم اللہ کے انتظار میں تھی نے فوراً دروازہ کھولا تاکہ کوئی بچہ نہ جاگ جائے۔ سلیم اللہ نے گھر میں داخل ہوتے ہی میری ماں کو پیچھے سے جھپی ڈال دی۔ سلیم اللہ کا لنڈ انگڑائیاں لینے لگا جو ماں کی گانڈ میں چب رہا تھا۔ وہ دونوں پھر عبادت والے کمرے میں گئے اور ایک دوسرے کو دنیاوی لباس سے آزاد کرنے لگے۔ کچھ ہی دیر میں دونوں ننگے ایک دوسرے کو بوس وکنار کرنے لگے۔ تایا سلیم اللہ نے میری ماں نسرین کو نیچے لٹایا اور اپنا لنڈ میری ماں کی چُوت میں داخل کرنے کی کوشش کرنے لگے۔ اسی دوران میری سب سے چھوٹی بہن دودھ کے لئے رونے لگی۔ میں نے بہت چپ کرائی لیکن میں چپ نہ کرا سکی۔ میں بہن کو اٹھا کر دوسرے کمرے میں آئی کہ ماں کو بولوں کہ ننھی بہن کو دودھ پلادو۔ میں جیسے ہی کمرے میں داخل ہوئی تو دیکھا کہ تایا سلیم اللہ ننگے جسم میری ماں نسرین کے اوپر چڑھے ہوئے ہیں۔ تایا کا لنڈ میری ماں نسرین کی چوت میں اندر باہر ہو رہا تھا۔ جیسے ہی ماں نسرین نے مجھے دیکھا تو فوراً اٹھی اور مجھے بہت غصہ کیا۔ اسی لمحے تایا سلیم اللہ نے بھی مجھے بہت ڈانٹا۔ دونوں نے جلدی سے کپڑے پہنے ۔ تایا اپنے گھر چلے گئے اور ماں نسرین ہمارے ساتھ کمرے میں آ کر سو گئی۔
صبح جب سورج چمکا تو میری اور میری ماں نسرین کی آنکھ کھلی ۔ ماں نسرین سمجھی کہ میں وہ سب نظارہ بھول گئی ہوں۔ اب سلیم اللہ ہمارے گھر نہیں آئے بلکہ ان کے والد یعنی میری ماں نسرین کے سسر میرے دادا خلیل اللہ صاحب آئے۔ میرے دادا 61 برس کے ہیں لیکن دیسی خوراک کھانے کی وجہ سے اس عمر میں بھی وہ جوان مردوں سے زیادہ طاقتور اور مضبوط تھے۔ میری دادی کا 6 سال پہلے انتقال ہو گیا تھا تب سے دادا اکیلے ہی زندگی بسر کر رہے تھے۔ شائد دادا خلیل اللہ کو بھی میری ماں نسرین کی تنہائی کا احساس ہوا ۔کیونکہ دادا خلیل اللہ ایسی تنہائی سے اچھی طرح واقف تھے۔ دادا خلیل اللہ نے میری ماں نسرین کو اپنے گھر پر بلایا کہ بہو آج دوسری بہو روبینہ سلیم اللہ کی بیوی گھر نہیں ہے تو آپ ہمارے گھر آؤ اور تھوڑا کام کر دو۔ میری ماں نسرین نے کہا ٹھیک ہے بابا جی میں آ جاؤں گی۔ خلیل اللہ صاحب واپس چلے گئے۔ تقریباً 11 بجے ماں نسرین دادا خلیل اللہ کے گھر تیار ہو کر گئی ۔ میں سمجھ گئی کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ ماں کے ساتھ ہم بھی دادا کے گھر آ گئے۔ ماں نسرین نے گھر کی صفائی شروع کر دی۔ ماں نسرین نے نوٹ کیا کہ خلیل اللہ صاحب بار بار ان کے گلے میں جھانک رہے ہیں۔ ماں نسرین نے بھی دوپٹہ اتار دیا تاکہ خلیل اللہ صاحب خوب آنکھیں ٹھنڈی کریں۔ اب خلیل اللہ صاحب (جو خود بھی ایک نامور عالم دین تھے ) ان کے ہتھیار نے بھی انگڑائیاں لینا شروع کر دی تھی۔ ماں نسرین کچن میں گئی اور اپنی شلوار پھدی والی جگہ سے کاٹ دی۔ اب پھر ماں نے صفائی شروع کر دی خلیل اللہ صاحب کی نظر جب نسرین کی پھٹی ہوئی شلوار سے چوت پر پڑی۔تو انکی آنکھوں میں ہوس کی بھوک جاگ گئی۔ وہ ماں نسرین کے سامنے ہی اپنے لنڈ پر ہاتھ پھیرتے لگے۔ ماں نسرین نے سوچا کوئی بھی نہیں دیکھ رہا تو وہ خود ہی خلیل اللہ صاحب کے پاس گئی اور ان کا لنڈ ہاتھ میں پکڑ لیا۔ خلیل اللہ صاحب کو رشتہ بھول گیا اور وہ نسرین کے ممے دبانے لگے۔ نسرین بھی خلیل اللہ صاحب کا 9 اینچ کا لنڈ ہاتھ میں پکڑ کر حیران رہ گئی کہ اس عمر میں بھی اتنا بڑا اور موٹا لنڈ۔ ۔۔۔ نسرین بولی سسر جی ۔۔۔ اب میں سمجھ گئی کہ ساس صاحبہ پہلے کیوں چلی گئی ۔۔۔ اتنا لمبا اور موٹا وہ کیسے برداشت کرتی۔ سسر جی بولے جو وہ نہیں کر سکی اب وہ سب تم کرو گی میری بچی۔۔ ماں نسرین بولی کیوں نہیں، یہ میرا فرض ہے کہ میں آپ کا خیال رکھوں۔۔۔ یہ کہتے ہوئے ماں نے دادا خلیل اللہ صاحب کا لنڈ ہاتھ میں پکڑ لیا. چھ سال بعد خلیل اللہ صاحب کا لنڈ ہاتھ کے لمس سے زیادہ اکڑ میں آ گیا۔ خلیل اللہ صاحب نے نسرین کو ہونٹوں پر کسنگ شروع کردی۔ ماں نسرین نے بھی خوب ساتھ دیا اور خلیل اللہ صاحب کے ہونٹ خوب چوسے۔ ماں نسرین اور دادا خلیل اللہ صاحب دونوں بیڈروم میں آ گئے۔ خلیل اللہ صاحب نے نسرین کو اپنے بیڈ پر لٹایا اور ماں نسرین کو کپڑوں کی قید سے آزاد کرنے لگے۔ ماں نسرین بھی خلیل اللہ صاحب کے کپڑے اتارنے لگی کچھ ہی دیر میں دونوں ننگے ہو کر لیٹ گئے۔ خلیل اللہ صاحب میری ماں نسرین کے ممے چوسنے لگے اور زور زور سے چکی کاٹنے لگے۔ جس سے ماں نسرین تڑپنے لگی اور منہ سے سسکاریاں ااااااااااااا۔۔۔۔۔۔سسسسسسسسس۔۔۔۔۔۔۔۔ااااااافففففف کی آوازیں نکلنے لگیں۔ اس سے دادا خلیل اللہ پر مزید شہوت طاری ہونے لگی ۔ اب دادا خلیل اللہ صاحب ماں نسرین کے پیٹ پر کسنگ کرنے لگے۔ ۔۔ پیٹ سے ہوتے ہوئے دادا صاحب ماں کی چُوت تک آ گئے۔ خلیل اللہ صاحب ماں کی چُوت پر ایسے ٹوٹ پڑے جیسے پٹواری بریانی پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ ۔۔۔ دادا خلیل صاحب نے نسرین کی پھدی کو زبان ڈال کر ، تھوک ڈال کر چاٹا۔ پوری زبان پھدی میں ڈالتے اور نکالتے ۔۔ اب ماں نسرین کو بھی خلیل صاحب کا لنڈ چوسنے کا خیال آیا۔ ماں نسرین نے دادا خلیل اللہ صاحب کو نیچے لٹایا اور خلیل اللہ صاحب کے لنڈ سے کھیلنے لگی۔ ماں نسرین نے 9 اینچ کا لنڈ ہاتھ میں لے کر اس پر اپنی زبان پھیرنے لگی۔۔ اب خلیل اللہ صاحب کی ااااااافففف آہ آہ آہ آہ آہ آہ سے کمرہ گونجنے لگا۔۔ ماں نسرین نے جیسے ہی لنڈ منہ میں ڈالا تو اسی وقت خلیل صاحب کے لنڈ نے پچکاری چھوڑ دی جو میری ماں نسرین پی گئی۔۔ خلیل اللہ صاحب کا دل ابھی بھرا نہیں تھا وہ ماں کے ممے اور چوت بار بار چوستے اور چاٹتے ۔۔۔ پانچ منٹ تک دادا خلیل اللہ صاحب کا لنڈ پھر سے جوان ہو گیا۔۔۔ ماں نسرین نے دادا کو بتایا کہ آج تو 29 روزہ ہے خلیل صاحب بولے میری ❤️ دل جان بہو
،،، یہ عید کا تحفہ سمجھو۔ ماں نسرین بولی ۔۔ میری جان سسر جی۔۔ میں آج تحفے میں اپنی جوان پھدی اور نرم و ملائم گانڈ دوں گی۔۔ یہ سنتے ہی خلیل صاحب اٹھے اور اپنا لنڈ نسرین کے منہ میں ڈال دیا تاکہ لنڈ تر ہو جائے۔ دادا خلیل صاحب نے ایک بار پھر پھدی چاٹی اور اپنا لنڈ پھدی پر سیٹ کیا۔ خلیل اللہ صاحب نے ایک زوردار جھٹکا لگایا اور لنڈ کی ٹوپی میری ماں نسرین کی پھدی چیرتی ہوئی اندر گھس گئی ۔۔۔ دادا خلیل صاحب نے ایک اور جھٹکا لگایا اور پورا کا پورا لنڈ ماں نسرین کی چوت میں گھس گیا۔ ماں نسرین کو اتنا درد ہوا کہ ماں کا پیشاب نکل گیا۔ لیکن خلیل اللہ صاحب نے اپنی کارروائی جاری رکھی ۔ وہ لگاتار میری ماں نسرین کی چودای کر رہے تھے۔ماں بھی اپنی بنڈ اٹھا اٹھا کے ساتھ دے رہی تھی۔۔ ماں نسرین نے دادا خلیل اللہ صاحب سے دو بار پھدی مروائی اور دو بار ہی گانڈ مروائی۔۔۔
اسی دوران میں نے میری ماں نسرین نے خلیل اللہ صاحب سے پوچھا کہ کیا روبینہ بھی آپ کو پھدی اور گانڈ دیتی ہے کہ نہیں۔ خلیل اللہ صاحب بولے میری جان وہ بھی سب کچھ دیتی ہے اس کو میں اور سلیم اللہ مل کر چودتے ہیں وہ بہت مزا دیتی ہے۔ میری خواہش تھی کہ میں اور سلیم اللہ تمہیں بھی ملکر چودیں ۔۔۔۔ تم ہمیں اپنی پھدی کے پانی سے روزہ افطار کرائو اور ہم دونوں تمہیں بھی اپنے لنڈ کے پانی سے روزہ افطار کروائیں۔ میری ماں نسرین بولی۔۔۔ سسر جی میں تو راضی ہوں آپ دونوں کا مجھے ایک ساتھ چودنا میرے لئے عید کا تحفہ ہوگا۔ اتنی دیر میں پیچھے دیکھا تو سلیم اللہ اپنا لنڈ ہاتھ میں لیے کھڑا تھا۔ میں اور خلیل اللہ صاحب پہلے ہی ننگے تھے اور اب سلیم اللہ بھی کپڑے اتار کر ہمارے ساتھ شامل ہو گیا۔ اب سلیم اللہ نے میری ماں نسرین کو پیچھے سے پکڑ لیا اور خلیل اللہ صاحب نے نسرین کو آگے سے پکڑ لیا۔ اب خلیل اللہ صاحب نے نسرین کو منہ میں کسنگ شروع کردی اور سلیم اللہ نے پیچھے سے گانڈ کی موری پر اپنا لنڈ فٹ کر دیا۔۔۔۔ آگے سے خلیل اللہ صاحب 9 اینچ کا لنڈ دال کر مزے دے رہے تھے اور سلیم اللہ 7 اینچ کے لنڈ سے پیچھے سے چدائی کر کے مزے دے رہے تھے۔۔۔۔۔ میں زکیہ پروین یہ سب دیکھ کر بہت خوش ہوئی کہ میری ماں نسرین کو آج تین ماہ بعد صحیح پیار ملا۔۔۔ اور اب میری ماں نسرین کی پیاس بجھانے کے لئے تین لنڈ ہیں اک میرے والد کلیم اللہ صاحب دوسرے میرے تایا اور ماں نسرین کے جیٹھ سلیم اللہ اور تیسرے میرے دادا اور ماں نسرین کے سسر خلیل اللہ صاحب۔۔۔۔۔ﺍﯾﺴﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺟﻮ ﺧﻔﯿﮧ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻟﭽﺴﭙﯽ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﮐﻮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻮ ﺑﻼ ﺟﺠﻬﮏ WhatsApp ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﮔﺮﺍﻧﭩﯽ ﮨﮯ
ﺻﺮﻑ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ
WhatsApp number 
+923215369690

Post a Comment

0 Comments

Comments