پہلے کامران عرف کامی کی کہانی سنتے ہیں۔۔
میرا نام کامران سر تاج ملہی ہے مجھے پیار سے
کامی کہتے ہیں۔۔ میری عمر اس وقت صرف چوبیس سال ہے پر میں نے ان چوبیس سالوں میں کئی زمانوں کا سفر طے کر لیا ہے۔۔ جی ہاں آپ بالکل صحیح سمجھے ۔۔ میں نے اتنی چھوٹی عمر میں ہی ہر طرح کا اور ہر کسی سے سیکس کا مزا لے لیا ہے ۔۔ لیکن وہ بولتے ہیں ناں کہ چھوٹی عمر میں پھدی کا چسکا لگ جائے تو عمر بھر نہیں چھوٹتا۔۔ اپنا بھی کچھ ایسا ہی حال ہے۔ میں ابھی کے لیے آپ کو سسپنس میں رکھتا ہوں۔۔ پہلے میں اپنی فیملی کا تعارف کروادوں۔۔ میرے ابو سر تاج ملی چیچہ وطنی کے مشہور و معروف سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔۔ میرے پر دادا انگریز سرکار میں وزیر تھے میرے دادا پاکستان کے وزیر بنے اور آجکل میرے چچا پارلیمنٹ کے ممبر ہیں ۔۔ الغرض میرے ابو کا پورے کا پورا خاندان جدی پشتی زمیندار اور سیاستدان ہیں ۔۔ لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ میرے ابو ایک کامیاب وکیل ہیں۔۔ ایسا کیوں ہے ؟ اس کی کہانی بھی آپ کو سناؤں گا ۔۔
اب چلتے ہیں میرے ننھیال کے خاندان کی طرف۔۔ میری امی فوزیہ خان کا تعلق ایک بیورو کریٹ خاندان سے ہے۔ میرے ناناریٹائرڈ کمشنر ہیں اور میری نانی وزارت خارجہ میں بڑی افسر ہیں۔۔ میرے دو ماموں بھی ڈپٹی کمشنر ہیں ۔۔ میری امی ایک مشہور اور کامیاب وکیل ہیں اور میری خالہ جو بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہیں وہ بھی ہی ایس ایس کی تیاری کر رہی ہیں۔۔ میری امی کی فیملی بہت پڑھی لکھی ماڈرن اور
اثر ورسوخ والی ہے۔۔
اب میں آپ کو اپنی امی ابو کی شادی کا قصہ سناتا ہوں جو کسی فلمی سین سے کم نہیں۔۔ میرے ابو اپنے سات بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے ۔۔ دادا ان کو وکیل بنانا چاہتے تھے اس لیے ان کو بچپن میں ہی لاہور بھیج دیا تھا۔۔ ابو نے بی اے کرنے کے بعد لاء کالج میں داخلہ لے لیا۔۔ وہیں ان کی ملاقات میری امی سے ہوئی جو پورے کالج میں بیوٹی کوئین کے نام سے مشہور تھیں ۔۔ جی ہاں دوستو میری امی بیحد خوبصورت اور سیکسی ہیں۔۔ آج بھی پینتالیس سال کی عمر میں ان کا حسن فل جو بن پر ہے ۔۔ ابو امی کو دیکھتے ہی ان پر لٹو ہو گئے تھے پر امی نے شروع میں ابو کو کوئی لفٹ نہیں کرائی۔۔ دوستو میں اپنے ابو کے بارے میں ایک خاص الخاص بات بتادوں کہ ایک بڑے سیاسی با اثر خاندان سے تعلق رکھنے کے باوجود میرے ابو بڑے ہی شریف اور سیدھے سادھے ہیں۔۔ کیونکہ ان کی ساری پڑھائی لکھائی لاہور میں ہوئی اور وہ دیہاتی ماحول سے دور ر ہے اس لیے ان میں ۔اکڑشکر ۔والی کوئی بات نہیں ہے ۔۔ خیر میں بتارہا تھا کہ امی نے ابو کو فل جھنڈی کروادی۔۔ پر ابو نے بھی ہمت نہیں باری ایک بار امی کو کالج میں بد معاش لڑکوں نے چھیڑ دیا۔۔ ابو اپنی طبیعت کے بر خلاف ان لڑکوں سے بھڑ گئے ۔ ان لڑکوں کو ابو کے بارے میں معلوم نہیں تھا انہوں نے ابو کو ٹھیک ٹھاک پھینٹی لگا دی۔ بعد میں ان کا جو حشر ہوا وہ اور کہانی ہے لیکن اس واقعہ کے بعد امی ابو کی فل دیوانی ہو گئیں۔۔ دونوں اتنے نزدیک آ گئے کہ بغیر سوچے سمجھے انہوں نے کورٹ میرج کر لی۔۔ دونوں پر فل جوانی ٹوٹ کے آئی تھی اوپر سے۔ امی۔ کا حسن اور میرے گھبرو جوان۔ ابو۔۔۔ دونوں دن رات چدائی میں لگے رہتے۔۔ پر اس ٹائم ابو کی پھٹ کے گلے میں آگئی جب امی امید سے ہو گئیں ۔۔ دوستو میں اپنی امی کے بارے میں بتاتا چلوں وہ شروع سے ہی نانا ابو اور نانی امی کی بہت لاڈلی رہی ہیں اس لیے وہ بہت ہی نڈر اور بےباک ہیں۔۔ ان کو کوئی ٹینشن نہیں ہوئی انہوں نے نانی امی کو فون کر کے ساری کہانی سنادی ۔۔ نانی امی نے بڑے تحمل سے ساری بات سنی اور ان کو فوری اسلام آباد آنے کے لیے بولا ۔۔ نانا ابو تھوڑے گرم سرد ہوئے لیکن نانی امی نے ان کو رام کر لیا۔۔
امی ابو کے فائنل امتحانات ابھی ہونے باقی تھے یہ ان کا کالج میں آخری سال تھا۔۔ اسلام آباد آنے کے تین مہینے کے بعد امی نےایک چاند جیسی بیٹی کو جنم دیا جو میری بڑی بہن ثنا ہے ۔۔ جس دن ثنا
پید ا ہوئی۔۔ اس دن نانی امی ابو سے بولیں ۔۔
سر تاج اب بہتر ہو گا کہ تم اپنے خاندان کو اپنی شادی کے بارے میں بتا دو۔۔
ابو یہ سنتے ہی بیہوش ہونے والے ہو گئے۔۔ اس دن ابو نے ایک سچ کا پردہ فاش کیا۔۔ اصل میں دادا ابو نے ابو کی بچپن میں ہی اپنی بھتیجی شمائلہ جس کو انہوں نے اپنی بیٹی بنا کر پالا تھا سے شادی طے کر دی تھی۔۔ امی کے حسن و جمال کے چکر میں ابو اتنے اندھے ہو گئے تھے کہ انہوں نے یہ بھی نہیں سوچا کہ آگے چل کر کتنی بڑی مصیبت ان کے گلے پڑنے والی تھی۔۔ دادا ابو کا غصہ پورے علاقے میں مشہور تھا جیسے ہی دادا ابو کو پتا چلتا وہ ابو کی تکہ بوٹی کر دیتے ۔۔ نانی
امی ابو کو حوصلہ دیتے ہوئے بولی تمہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہمارا خاندان تمہارے خاندان سے کہیں زیادہ اثر والا ہے تمہاری اور فوزیہ کی کوئی ہوا کی طرف بھی نہیں دیکھ سکتا ۔۔ لیکن ابو فل ڈرے ہوئے تھے ۔۔ نانی امی نے ابو سے دادا ابو کا فون نمبر لیا اور ان کا نمبر ملانے لگیں ۔۔ آگے سے فون دادا ابو نے ہی اٹھایا ۔۔
سلام دعا کے بعد نانی امی ہنستے ہوئے بولیں ۔۔
سمدھی صاحب مبارک ہو آپ دادا بن گئے۔
دادا ابو سمجھے کوئی رانگ نمبر مل گیا تھا وہ بھی ہنس کر بولنے لگے۔۔
میڈم جی آپ کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہے میرے سارے پوتے پوتیاں میرے پاس ہیں اور میری کوئی بہو ابھی بچہ پیدا کرنے والی نہیں ۔۔
نانی امی ہنس کر بولیں
ملی صاحب۔ آپ کے چاند کی پوتی پیدا ہوئی ہے۔۔
دادا ابو ابھی تک مذاق سمجھ رہے تھے
وہ بولے۔۔
میڈم جی میرے سارے بیٹے میرے پاس ہیں آپ نے غلط نمبر ملا لیا ہے۔۔
نانی ہنس کر بولیں۔۔۔
ملی صاحب۔۔ آپ اپنے سب سے پیارے بیٹے کو تو بھول ہی گئے ہیں سر تاج ملہی ہی کی تو بیٹی پیدا ہوئی ہے ۔۔
یہ سن کر دادا ابو اچھل پڑے اور گرج کر بولے کون ہے تو حرامزادی اور کیا بکواس کر رہی ہے۔۔
نانی امی کا یہ بات سن کر ہی پارہ فل ہائی ہو گیا وہ بھی اسی ٹون میں بولیں ۔۔۔
حرامزادے ۔۔ میں تجھ سے عزت سے بات کر رہی ہوں تو سر پر ہی چڑھ گیا ہے۔۔
نانی امی نے جیسے ہی اپنے خاندان کا تعارف کروایا دادا ابو کو بھی لگ سمجھ گئی ۔۔
وہ ذرا آرام سے بولے۔۔
میڈم جی۔۔ سر تاج سے میری بات کرواؤ۔۔
نانی امی ہنس کر بولیں ۔۔۔
اب آئے ہو۔۔ناں لائن پر۔ یہ لو کرو بات۔
ابو کی ٹانگیں اور ہاتھ کانپ رہے تھے۔۔
جیسے ہی انہوں نے ہیلو بولا ۔۔
آگے سے مغلظات کا وہ طوفان دادا ابو کے منہ سے نکلا کہ۔۔ الامان الحفیظ
دادا ابو نے اسی ٹائم ان کو اپنے خاندان سے نکال دیا اور ان کو عاق کر دیا۔۔ ابو بعد میں بڑا روئے مگر نانا ابو نانی امی ماموں سب نے ابو کو تسلی دی۔۔
نانا ابو بولے۔۔۔
سرتاج بیٹا۔۔ آج سے تم ہمارے خاندان کا حصہ ہو تم ہمارے داماد ہو۔ تمہارے خاندان نے تمہیں دھتکار دیا ۔۔تو کیا ہوا۔۔ ہم بھی تمہارے اپنے ہیں۔۔
نانی امی بولیں۔۔۔
سرتاج ۔۔تم ٹینشن کیوں لیتے ہو ایک دن ان کا غصہ ختم ہو جائے گا وہ خود ہی تمہیں لینے آجائیں گے ۔۔
لیکن ابو جانتے تھے کہ دادا ابو انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔۔
خیر امی نے بھی انہیں سمجھایا تو ابو تھوڑا ریلیکس ہو گئے۔۔
نانی امی نے سختی سے دونوں کو بولا ۔۔
اب تو تم نے بچہ پیدا کر لیا ہے اب پانچ چھ سال دوسری اولاد پیدا نہیں کرنی۔ ۔ اپنی پڑھائی پر توجہ دو۔
لیکن ابو پر امی کی پھدی اور امی پر ابو کے لوڑے کا نشہ چڑھا ہوا تھا وہ کہاں باز آنے والے تھے ۔۔ اگلے ہی سال میری آمد ہو گئی۔۔
نانی امی بہت لال پیلی ہوئیں اور دونوں کو وارننگ دی کہ اگر اب کوئی بچہ پیدا ہوا تو ان کی خیر نہیں۔۔ ہماری ہائی سوسائٹی کیا کہے گی کہ ارفعہ خان کی سب سے ذہین بیٹی صرف بچے پیدا کرنے کے لیے رہ گئی ہے خبر دار جو اب کوئی بچہ پیدا کیا ۔۔
دونوں فل ڈر گئے تھے ۔۔۔اوراگلے پانچ سال تک دونوں احتیاط سے چدائی کرتے رہے لیکن پھر بھی پانچ سال کے بعد میرا سب سے چھوٹا بھائی ارسلان بھی آگیا لیکن تب تک امی ابو اپنی پڑھائی مکمل کر چکے تھے ۔۔ امی ابو کو بڑے وکیل بنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔۔ دونوں
ویسے بھی بڑے ذہین تھے اوپر سے امی کے خاندان کا اثر و رسوخ ہی اتنا زیادہ تھا کہ کوئی جج ان کے خلاف فیصلہ دینے سے بھی ڈرتا تھا۔۔
تو دوستو یہ تھا میرے امی اور ابو کے خاندانوں کا تعارف ان کی شادی اور ہم بہن بھائیوں کے پیدا ہونے کی کہانی۔ ۔
دوستو میں نے بچپن میں ہی چدن۔۔ چدائی کا کھیل دیکھنا شروع کر دیاتھا میری امی کا خاندان فل ماڈرن ہے ۔۔ خاندان کے سب لوگ ایک پھدی ایک لوڑے کے اصول پریقین نہیں رکھتے ۔ میں نے نانا ابو ۔۔نانی امی۔۔ اپنی امی۔۔ اپنے ماموؤں ممانیوں۔۔ اپنی خالہ اور دوسرے رشتےداروں سب کو الگ الگ لڑکے لڑکیوں کے ساتھ سیکس کرتے ہوئے دیکھا تھا۔۔ صرف میرے ابو تھے
جنہیں میں نے کسی اور لڑکی کے ساتھ سیکس کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا۔۔ اپنے یاد گار بچپن کی چند شہوت ناک چدائیوں کی داستان میں آپ کو کہانی میں سناتا رہوں گا۔ﺍﯾﺴﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺟﻮ ﺧﻔﯿﮧ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻟﭽﺴﭙﯽ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﮐﻮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻮ ﺑﻼ ﺟﺠﻬﮏ WhatsApp ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﮔﺮﺍﻧﭩﯽ ﮨﮯ
ﺻﺮﻑ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ
WhatsApp number
+923215369690
0 Comments