شریف بہن نے پکڑابھائیوں کو آپس میں سیکس کرتے اور پھر..بہن بھائی سیکس کہانی قسط 22,23

شریف بہن نے پکڑابھائیوں کو آپس میں سیکس کرتے اور پھر..
بہن بھائی سیکس کہانی 
قسط 22,23

آپی کچھ دیر اسی طرح میرے لن کی ٹوپی کو چوستی رہیں پھر آہستہ سے میری طرف دیکھتے ہوئے اپنا منہ اور کھولا اور میرے لن کو اندر اتار ناشروع کر دیا۔ آدھے سے زیادہ لن آپی کے منہ میں تھا تبھی مجھے لن کے آگے کوئی رکاوٹ محسوس ہوئی اور ساتھ ہی آپی کو ابکائی آئی۔ آپی نے ایک جھٹکے سے لن باہر نکالا۔ پھر آپی نے وہی حرکت دہرائی تو پھر ابکائی آئی دراصل میر الن آپی کے حلق تک پہنچ گیا تھا میں نے دیکھا تو ابھی تھوڑا لن باہر ہی تھا۔ تیسری دفعہ آپی نے پورا لن منہ میں لینے کی کوشش نہیں کی۔ اور میرے لن کو سیدھا کیا اور لن کی جڑ میں اپنی زبان رکھ کر لمبائی میں چاٹنا شروع کیا اور سیدھالن کی ٹوپی تک آئیں۔ پھر لن کی ٹوپی کو اچھی طرح چوسا اور اوپر سے نیچے جڑ تک چاٹا۔ اسی طرح چاٹنے کے بعد آپی نے لن منہ میں لے لیا۔ اور ہاتھوں کی گرفت میں رکھتے ہوئے لن کو اندر سے چوسنے لگیں۔ اس انداز میں چوسنے سے آپی کے گال پچک کر اندر ہو جاتے اور ان کا چہرہ لال ہو جاتا تھا۔ آپی اب اتنی طاقت سے چوپالگارہی تھی کہ مجھے صاف محسوس ہوا کہ میرے لن میں سے منی کا ایک قطرہ پوری شدت سے رگڑ کھاتا ہوا باہر کی طرف جا رہا ہے اور جب وہ قطرہ باہر آیا تو میرے جسم اور لن کو ایک جھٹکا سالگا۔ آپی میری آنکھوں میں ہی دیکھ رہی تھیں۔ اور میری حالت سے لطف اندوز ہو رہی تھیں۔ جب

آپی میرے لن کو منہ کے اندر لیتی تو اندر سے منہ ڈھیلا چھوڑ دیتی اور جب لن کو باہرنکالتی تو پوری طاقت سے اپنے منہ کے اندر والے حصے سے ایسے چوستی کہ میرا لن اندر کی طرف کھنچتا ہوا باہر آتا۔ ہر باری لن اندر لیتے وقت آپی ایک جھٹکامارتی تھیں جس کیوجہ سے لن تھوڑا تھوڑا زیادہ اندر جارہا تھا اور چند لمحوں بعد آپی کی کو شش رنگ لائی اور میرا پورا لن جڑ تک آپی کے منہ میں تھا لیکن یہ صرف لمحاتی طور پر ہو ا تھا۔ آپی نے فورالن کو باہر نکال لیا اور تھوک سے بھرے ہوئے لن کو اپنے ہاتھ سے دو تین بار اوپر نیچے سہلا کر

پھر سے منہ میں لے لیا۔ ساتھ دوسرے ہاتھ سے آپی نے میرے ٹٹوں کو پکڑ لیا۔ میرے جسم میں مزہ جنگل میں پھیلتی آگ کی طرح بڑھتا جارہا تھا۔ مجھے لگا اب میں کنٹرول نہیں کر پاؤں گا تو میں نے دونوں ہاتھوں سے آپی کا چہرہ پکڑ کر لن کو باہر نکال لیا اور لمبی لمبی سانسیں لینے لگا۔ چند سیکنڈ بعد جب میں اپنے آپ پر کنٹرول کر چکا تھا تو میں نے آنکھیں کھو لیں تو منظر کچھ ایسا تھا کہ میرے دونوں ہاتھوں میں آپی کا چہرہ تھا اور نیچے میرالن پوری آب و تاب کے ساتھ کھڑا تھا۔ میرے لن کی نوک سے ایک پتلی سی لکیر آپی کے نچلے ہونٹ تک گئی ہوئی تھی۔ جو کہ میرے لن سے نکلنے والا قطرہ قطرہ جوس ہو

سکتا تھا یا پھر آپی کی تھوک۔۔۔۔۔جیسے ہی آپی نے میری آنکھیں کھلتی دیکھیں تو انہوں نے ایک دم زور لگایا اور نیچے ہو کر میرالن پھر سے منہ میں لے لیا اور پہلے کی طرح ہی چوسنے لگیں۔ کچھ دیر بعد ہی میرا جسم اکڑ نا شروع ہو گیا۔۔ میں نے پھر کوشش کی کہ اپنے آپ پر کنٹرول کر سکوں لیکن چند سیکنڈ میں ہی مجھے اندازہ ہو گیا کہ اب ہر کوشش بیکار ہے۔ اب میں اپنے آپ کو نہیں روک پاؤں گا۔ میں نے اپنے لن کی تمام رگوں کو پھولتا ہوا محسوس کیا تو با مشکل میرے منہ سے آواز نکل سکی۔۔۔۔۔ آپی ۔۔۔۔۔ میں ۔۔۔۔ چھ۔۔۔ چھوٹنے والا

ہوں۔۔۔۔ آپی نے میری بات سنتے ہی لن کو منہ سے نکالا اور تیزی سے اسے مسلنے لگیں۔ صرف چار سیکنڈ بعد ہی میرے منہ سے ایک آوہ نکلی اور میرے لن نے فوارے کی شکل میں اپنا جوس نکال دیا۔ اور پہلی دھار سیدھا آپی کے گلابی مموں پر گری آپی نے مموں پر گرتی دھار کو دیکھا تو اور تیزی سے لن کو مسلتی رہیں اور تقریبا ہر دو سیکنڈ بعد

میرے لن سے دھار نکلتی اور آپی کے مموں اور پیٹ پر چپک جاتی۔۔۔۔۔ چالیس سیکنڈ

تک مسلسل میرے لن سے جوس نکلتا رہا۔۔۔۔۔ آپی نے جوس کے اس سمندر کو دیکھا تو

بولیں۔۔۔۔ واہ آج تو میر اشہزادہ بھائی ۔۔۔ میری جان۔۔۔ میر اسوہن فل جوش میں

ہے۔۔۔۔۔ آج سے پہلے کبھی بھی میرے لن نے اتنا پانی نہیں نکالا تھا اس لیے میں ادھ کھلی آنکھوں کے ساتھ نڈھال پڑا آپی کی طرف دیکھ رہا تھا۔ آپی کے مموں اور پیٹ پرمیری منی کے ساتھ آڑھی ترچھی لکیریں پڑی ہوئی تھیں۔ آپی نے مجھے دیکھتے ہوئے شرارت سے اپنی انگلی سے اپنے مموں کو صاف کیا اور کافی ساری منی اٹھائی اور مجھے دکھاتے ہوئے انگلی کو اپنے ہی منہ میں ڈال لیا۔۔۔۔۔ کہی۔۔۔۔۔۔۔ واہ ساگر یہ تو بہت کمال کی چیز ہے۔ آپی نے انگلی کو اچھی طرح چوسا اور آنکھیں گول گول گھماتے ہوئے شرارت سے بولیں۔۔۔۔۔۔۔

کمال کی سروس۔۔۔ لاجواب ذائقہ ۔۔۔۔ اور پھر کھلکھلا کر ہنس پڑیں۔ میرے ہونٹوں پر بھی کمزوری کی وجہ سے بے جان سی مسکراہٹ آگئی۔ اچانک ہی آپی کی ہنسی کو بریک

لگ گئی جب ان کی نظر گھڑی پر پڑی۔ وہ بیڈ سے اچھل کر کھڑے ہوتے ہوئے بولیں۔۔۔۔۔ شٹ یار ۔۔۔۔۔ امی اور ناز کے آنے کا ٹائم ہو گیا ہے میں ابھی چلتی ہوں

اور پھر فٹافٹ آپی نے ٹشو سے اپنے جسم کو صاف کیا اور گندے ٹشو باسکٹ میں ڈالے۔ اور پھر تولیہ زمین سے اٹھا کر میرے اوپر پھینکا اور ناظم کے پاس گئیں جو کہ نیچے قالین پر نگاہی سو رہا تھا ۔۔۔ اٹھو نا ظم اپنا جسم صاف کر کے بیڈ پر سو جاؤ چھوٹے میں جا

رہی ہوں اور یہ کہہ کر بھاگتی ہوئی باہر نکل گئیں۔۔۔۔ میں نے اٹھ کر دروازہ لاک

کیا۔ جب مڑا تو اتنی دیر میں ناظم اٹھ کر واش روم میں جاچکا تھا۔ میں نے پھر ایسے ہی اپناٹراؤزر پہنا اور بیڈ پر لیٹ گیا۔۔ چند منٹوں میں ہی نیند نے مجھے آن دبوچا شاید کمزوری کی

وجہ سے.

شام کو آپی نے ہی ہمیں دروازہ بجا کر ہمیں اٹھا یا وہ دودھ لیکر آئی تھیں اور دودھ ہمیں پکڑا کر فوراً ہی واپس چلی گئیں کیونکہ رات کا کھانا بھی انہوں نے ہی بنانا تھا۔ میں نے

دودھ پیا۔ نہاد ھو کر فریش ہوا اور اپنے دوستوں کے ساتھ باہر نکل گیا رات کا کھانا میں نے دوستوں کے ساتھ باہر ہی کھایا اور جب واپس گھر پہنچا تو رات کے 11 بج چکے تھے۔ ابو جاگ رہے تھے ان کو سلام کر کے میں سیدھا اپنے کمرے میں گیا تو نا ظم سوچکا

تھا۔ چونکہ آج دن میں ہی سیکس کر چکے تھے تو اندازہ تھا کہ آپی رات کو نہیں آنے والی۔ اور سچ پوچھو تو مجھے بھی سیکس کی طلب نہیں ہو رہی تھی اس لیے سکون سے سو گیا۔ صبح اٹھاروٹین کے مطابق ناشتہ کیا اور کالج چلا گیا واپسی پر کھانا کھا کر میں تھوڑی دیر سو گیا پھر دوستوں کے ساتھ کچھ ٹائم گزارا اور اسی طرح شام ہو گئی۔ گھر پہنچا او د سب

کے ساتھ رات کا کھانا کھایا اسی دوران آپی سے نظریں ملیں تو انہوں نے اشارے سے

بتایا کہ آج رات کو وہ آئیں گی۔۔۔ میں اوپر اپنے کمرے میں چلا گیا تو ناظم کمپیوٹر پر گیم

کھیل رہا تھا۔ مجھے دیکھ کر فٹافٹ میرے پاس آیا اور پوچھنے لگا !!! بھائی کل دو پہر جب میرا
پانی نکل گیا تھا تب میں تو کمزوری کی وجہ سے وہیں قالین پر ہی سو گیا تھا آپ بتائیں نا میرے سونے کے بعد آپ نے آپی کے ساتھ کیا کچھ کیا۔ میں نے جان چھڑانی چاہی تو وہ ضد کرنے لگا۔۔۔۔ پلیز بھائی جان بتاؤ نا کیا ہوا تھا۔۔۔۔۔ میرے دماغ میں کل والے سارے واقعات گھوم گئے اور میں اس کو ساری سٹوری سنانے لگا کہ کیسے آپی نے کسی ماہر اور پروفیشنل گشتی کی طرح میرے چوپے لگائے اور میری منی کھائی۔ اور آپی کے ساتھ کیا کیا ہوا تھا۔ میری پوری سٹوری سننے کے بعد ناظم بولا۔ بھائی آپ زبر دست ہو یار جیسے آپ نے آپی کو اس کام کیلئے راضی کیا وہ آپ ہی کا کام تھا۔ آپ کا جواب نہیں ہے بھائی۔۔۔۔۔ میں تو یہ سوچ رہا ہوں کہ جب آپی میر ا چو پالگائے گی۔ اف فف ففف سوچ کر ہی دماغ گھوم رہا ہے۔ یہ کہہ کر نا ظم نے ایک جھر جھری سی لی۔۔ میں نے مسکرا

کرنا ظم کو دیکھا اور کہا۔۔ فکر نہ کر چھوٹے بھائی میرا اگلا ٹارگٹ آپی کی پھدی ہے بہت

جلد ہی میر الن آپی کی پھدی میں ہو گا۔ ناظم ایک ٹھنڈی سانس لیکر بولا ہاں بھائی سچی کتنا

مزہ آئے گا نا جب ہم آپی کی پھدی میں لن ڈالیں گے۔ پھر وہ چونک کر بولا۔ لیکن اگر

بھائی اس سے کوئی مسئلہ ہو گیا مطلب آپی پریگنینٹ ہو گئیں یا پھر کوئی اور بات ہو گئی تو۔۔۔
میں نے جھلاتے ہوئے اس کو ایک چپت لگائی اور کہا کہ چوتیا پن مت دکھا۔ اس کا بندوبست میں خود ہی کر لوں گا۔ میں ایک دفعہ پھر تمہیں خبر دار کر رہا ہوں کہ جیسے میں بولوں ویسے کرنا اپنی ماں چدائی مت شروع کر دینا۔ اور انہیں خیالوں میں کھوئے اور آپی کا انتظار کرتے پتہ ہی نہیں چلا کہ کب آنکھ لگ گئی اور ہم دونوں ہی سو گئے۔ صبح میں اٹھا تو ناظم جا چکا تھا میں بھی تیار ہو کر نیچے آیا تو امی نے مجھے ناشتہ دیا کیوں کہ آپی یو نیورسٹی جا چکی تھیں۔ ناشتہ کر کے میں کالج چلا گیا۔ دوپہر میں جب واپس گھر آیا تو 3 بج رہے

تھے۔ امی نے ہی دو پہر کا کھانا دیا۔ کھانا کھا کر میں نے آپی کے ادھ کھلے کمرے میں نظر ڈالی تو آپی بیڈ پر سوتی نظر آئیں جبکہ ناز بیٹھی پڑھ رہی تھی۔ میں اپنے کمرے میں چلا گیا۔ ناظم بھی سورہا تھا تو میں نے بھی کپڑے بدلے اور یہ سوچ کر لیٹ گیا کہ رات کو پھر آپی سے کھیلتے وقت دیر ہو جاتی ہے تو نیند پوری نہیں ہوتی تو کیوں نا تھوڑا آرام کر

لوں۔ چنانچہ میں بھی سو گیا۔۔۔۔۔

شام کو آنکھ کھلی تو نا ظم غائب تھا۔ فریش ہو کر میں نیچے آیا تو آپی گھر پر نہیں تھیں۔ امی سے پوچھا تو پتہ چلا کہ نجمہ خالہ کی کسی سہیلی کی مہندی ہے تو وہاں میوزیکل پروگرام بھی رکھا گیا ہے تو آپی ، ناظم اور ناز تینوں ہی وہاں گئے ہیں۔ میں بھی باہر نکل گیا۔ جب رات
کو دس بجے گھر آیا تو وہ لوگ ابھی تک واپس نہیں آئے تھے۔ میں کمرے میں آکر ایک ٹرپل ایکس مودی لگا کر بیٹھ گیا لیکن آج مووی دیکھنے میں بھی مزہ نہیں آرہا تھا بس آپی کی یا دستارہی تھی۔ کسی نا کسی طرح ایک گھنٹہ گزارنے کے بعد میں نے کمپیوٹر بند کیا اور

نیچے چلا گیا۔ ابھی سیڑھیوں میں ہی تھا کہ امی کی آواز سنائی دی۔ وہ ابو سے کہہ رہی تھیں۔۔۔۔۔ سنئیے جی۔۔۔۔ وہ نجمہ کا فون آیا تھا کہ آپ ساگر کو بھیج دیں وہ آکر روبی لوگوں کو لے جائے تو آپ گاڑی کی چابی ساگر کو دے دیں وہ چلا جائے گا۔ میں امی کی بات سن کر نیچے پہنچا تو ابو اپنا لیپ ٹاپ بند کر رہے تھے۔ پہلے تو مجھے چابی پکڑانے لگے پھر

کسی خیال کے تحت رک گئے اور چشمے کے اوپر سے مجھے دیکھتے ہوئے کہنے لگے۔۔۔ ساگر تم نے لائیسنس نہیں بنوانا ابھی تک۔۔۔۔۔ وہ ابو رہ گیا کل ہی چلا جاؤں گا

بنوانے۔۔۔۔۔ ابو نے غصے سے کہا یار کمال کرتے ہو تم عجیب آدمی ہو کہا بھی تھا کہ بس تصاویر لیجا کر شکور صاحب سے مل لو اور سائن وغیرہ کر دینا۔ باقی شکور صاحب سنبھال لیں گے۔ لیکن تم ہو کہ دھیان ہی نہیں دیتے ہو کسی بات پر ۔۔ میں دیکھ رہا ہوں آج کل تم بہت غائب دماغ ہوتے جارہے ہو کن خیالوں میں رہتے ہو ہاں۔۔!!!! میں ابو کی ڈانٹ

سنتے ہوئے خود کو دل ہی دل میں کوس رہا تھا کہ گانڈو اس ٹائم تو نیچے اتراہی کیوں۔۔۔۔ امی نے میری کیفیت بھانپ کر میر ادفاع کرتے ہوئے ابو سے کہا۔ اب بس
بھی کریں آپ بھی ایک بات کے پیچھے ہی پڑ جاتے ہیں۔ ساگر کہہ رہا ہے نا کہ وہ کل چلا جائے گا شکور صاحب کے پاس۔ ابو امی کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے بولے۔۔۔ اری نیک بخت۔۔۔۔ لوگ ترستے ہیں آج کل کہ اپنا کوئی جان پہچان والا آدمی ہو تو کام کروا لیں۔ ابھی شکور صاحب بھی پتہ نہیں اور کتنے دن ہیں وہاں پر ۔۔۔ ان کا ٹرانسفر ہونے

والا ہے اسی لیے کہہ رہا ہوں جا کر لائیسنس بنوائے۔۔۔۔ پر یہ لڑکا کسی کی مانے تب نا۔۔۔۔ امی نے بات ختم کرنے والے انداز میں کہا اچھا چابی دیں جلدی سے بچے انتظار کر رہے ہوں گے۔۔۔ لیکن ابو کھڑے ہوتے ہوئے بولے نہیں اب اس کی یہی سزا ہے

کہ جب تک لائیسنس نہیں بنائے گا گاڑی بھی نہیں ملے گی اور یہ کہہ کر باہر نکل گئے۔۔۔۔ امی نے جھلا کر اپنے سر پر ہاتھ مارا اور بولیں ہائے رہا یہ ساری ضدی میرے

ہی پہلے کیوں پڑے ہیں۔۔۔

میں سر جھکائے کھڑا تھا کہ امی کی دوبارہ آواز سنائی دی۔ اب جانا جلدی سے دروازہ کھول ور نہ ہارن پہ ہارن بجانا شروع کر دیں گے۔ میں نے باہر جا کر دروازہ کھولا اور ابو کی گاڑی باہر جانے کے بعد دروازہ بند کر کے سیدھا اپنے کمرے میں چلا گیا۔ میرا موڈ سخت خراب تھا۔ پہلے ہی آپی کے ساتھ سیکس نا ہونے کی وجہ سے جھنجھلاہٹ تھی اوپر سے رہی سہی
کسرا بونے پوری کر دی۔ میں بیڈ پر لیٹتے ہوئے تمہیہ کرنے لگا کہ اب صبح ضرور شکور صاحب کے پاس جاؤں گا۔ اور اسی خراب موڈ میں ہی نیند نے حملہ کر کے میرے شعور کو سلا دیا۔۔۔۔ میں صبح جب اٹھا تو میرے دماغ میں ابو کی ڈانٹ تازہ ہو گئی۔ میں جلدی جلدی تیار ہوا اور ناشتہ کر کے لائیسنس آفس چل دیا وہاں جا کر شکور صاحب سے ملا تو انہوں نے ایک آدمی میرے ساتھ بھیج دیا۔ خیر سب پیپر ورک ختم کر کے میں کالج چلا گیا۔ دوپہر کو گھر واپس آیا تو نا ظم ٹی وی دیکھ رہا تھا۔ مجھے دیکھتے ہی ہانک لگائی کہ بھائی کھانا ٹیبل پر ہی پڑا ہے کھا لیں۔ میں نے امی کا پوچھا تو وہ بولا۔۔۔۔ امی اور ناز تو مارکیٹ گئی ہیں جبکہ روبی آپی کو نجمہ خالہ ساتھ لے گئی ہیں۔ میں کھانا کھا کر کمرے میں گیا اور جاتے

ہی سو گیا۔۔۔ شام میں اٹھ کر دوستوں کی طرف نکل گیا واپس آیا تو 9 بج رہے تھے۔ کمرے میں جا کر کمپیوٹر پر ٹائم پاس کرتے ہوئے آپی کا انتظار کرنے لگا۔ کافی دیر تک بھی جب آپی نہیں آئیں تو ٹائم دیکھا تو 11:30 ہو چکے تھے۔ میں آپی کو دیکھنے نیچے

چل پڑا۔ آپی کے کمرے کا دروازہ کھلا ہوا تھا اندرامی اور ناز دونوں ملکر روبی آپی کو کپڑے دکھا رہی تھیں جو انہوں نے آج شاپنگ کی تھی۔ ان دونوں کی پیٹھ میری طرف

تھی جبکہ آپی کا رخ دروازے کی طرف تھا۔۔
میں دروازے میں کھڑا ہو کر آپی کو متوجہ کرنے کے لیے ہاتھ ہلانے لگا۔۔۔ لیکن کافی دیر جب آپی متوجہ نا ہوئیں تو میں مایوس ہو کر جانے ہی لگا تھا کہ آپی کی نظر مجھ پر پڑی تو آپی نے ایک دم نظر جھکالی۔ آپی کو میری موجودگی کا علم ہو چکا تھا۔ کچھ دیر بعد آپی اٹھتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ ناز تم وہ کالے رنگ والا شاپر کھولو میں پانی پی کر ابھی آئی۔۔۔۔ ناز نے آواز لگائی آپی میرے لیے بھی پانی لے آنا اور میں فور دروازے سے پیچھے ہٹ گیا کہ کہیں وہ مجھے نہ دیکھ لے۔۔۔۔ آپی کمرے سے باہر نکلیں اور اپنی پشت سے دروازہ بند کر کے کچن کی طرف جانے لگیں۔ میں نے آپی کو پیچھے سے جھکڑ لیا۔ اور اپنے دونوں ہاتھوں سے ان کے مے مسلنے لگا۔۔ آپی زور لگا کر مجھ سے دور ہوئیں اور بولیں ساگر پاگل ہو گئے ہو کیا چھوڑو مجھے سب لوگ جاگ رہے ہیں اور ابو بھی اپنے کمرے میں ہیں کوئی

اچانک باہر نکل آیا تو جانتے ہو نا کیا ہو گا۔ لیکن میں نے ان کی بات ان سنی کرتے ہوئے

ان کو اپنی طرف گھمایا اور ان کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے۔ آپی نے میرے

سینے پر دونوں ہاتھ رکھ کر مجھے دھکا دیا اور غصے سے بولیں۔ انسان بنو انسان ایسی کیا موت پڑ گئی ہے تمہیں۔۔۔۔ میں نے آپی کا ہاتھ پکڑا اور اپنے ٹراؤزر کے اوپر سے ہی کھڑے

لن پر رکھتے ہوئے کہا۔ یہ دیکھو آپی میرا بہت براحال ہے۔ پلیز اوپر کمرے میں آؤ نا۔۔۔۔ آپی دانت پیتے ہوئے بولیں ساگر کمینے ابھی کیسے آؤں تم دیکھ ہی چکے ہو میرے
کمرے میں کیا چل رہا ہے اور میں بھی صرف پانی کا بہانہ بنا کر آئی ہوں۔ لیکن آپی نے اپنا ہاتھ میرے لن سے نہیں ہٹایا بلکہ اسے مٹھی میں مسلنے لگیں۔ تو کب تک آپ فری ہو جاؤ گی آپی آج چو تھی رات ہے میں نے کچھ نہیں کیا۔۔۔۔ میرا جسم جل رہا ہے۔۔۔۔

آپی نے کہا اب میں کیا کہہ سکتی ہوں کہ کتنی دیر لگ جائے۔۔۔۔ میں نے اپنا ٹر اوزر تھوڑا نیچے کیا اور اپنا لن باہر نکال لیا اور بولا چل آپی تھوڑا لن ہی چوس دونا۔ آپی نے میرے ننگے لن کو ہاتھ میں پکڑا اور بولیس پاگل پن مت کرو اپنے آپ پر تھوڑا کنٹرول کرو میں جیسے ہی فری ہوئی آ جاؤں گی بس اب تم جاؤ یہاں سے۔ لیکن میں نے اپنا ہاتھ

نیچے لیجا کر آپی کی پھدی پر رکھتے ہوئے دانے کو مسلنا شروع کر دیا۔۔۔۔ آہہ سا گر ۔۔۔۔۔ چھوڑو مجھے ۔۔۔۔ پلیز کوئی آجائے گا۔ اور اتنی دیر میں اچانک ایک کھٹکا ہوا میں نے فوراً آپی کی شلوار سے ہاتھ نکالا اور اپناثر اؤزر اوپر چڑھاتے ہوئے سیڑھیوں کی طرف بھاگا اور آپی کچن میں گھس گئیں۔ وہ کھٹکا شاید کمرے کے اندر ہی ہوا تھا کیونکہ باہر کوئی ہلچل نہیں تھی۔ چند لمحوں بعد آپی کچن سے پانی کا گلاس پکڑے باہر نکلیں تو میں نے دوبارہ آپی کی طرف قدم بڑھائے۔ آپی نے مجھے غصے سے دیکھا لیکن میرے نار کتے قدم دیکھتے ہوئے وہ بھاگ کر دروازے پاس چلی گئی اور مجھے ایک فلائنگ کس کی۔ لیکن میں
نے بر اسامنہ بنا کر آپی کو دیکھا اور اوپر چل پڑا۔ پیچھے کمرے کا دروازہ بند ہونے کی آواز سنائی دی۔ میں نے پلٹ کر دیکھا تو آپی اندر جا چکی تھیں۔ میں کمرے میں پہنچا تو نا ظم سو چکا تھا۔ اور میں غصے اور بے بسی کی حالت میں لیٹا اور پتہ نہیں کب میری آنکھ لگ گئی اور میں بھی سو گیا۔ صبح ناظم نے مجھے اٹھایا لیکن میر ادل نہیں چاہ رہا تھا کالج جانے کو اس لیے دوبارہ سو گیا۔ دوسری بار آنکھ کھلی تو دس بج رہے تھے۔ میں نے اٹھ کر منہ ہاتھ دھویا اور نیچے ناشتے کی ٹیبل پر چلا آیا۔ امی وہاں موجود تھیں تو سلام دعا کر کے ناشتے کی ٹیبل پر بیٹھا ہی تھا کہ روبی آبی میری آواز سن کر کمرے سے نکل آئیں اور اسی وقت امی نے بھی مٹر چھیلتے وقت آواز دی۔۔۔۔ روبی۔۔۔۔ باہر آؤ بھائی کو کھانا دو۔۔۔۔ روبی آپی بولیں جی امی آگئی ہوں۔ دیتی ہوں ابھی۔ آپی نے امی کو جواب دے کر کچن میں جاتے ہوئے

مڑ کر مجھے دیکھا۔ ہماری نظریں ملیں تو میں نے غصے میں منہ بنا کر نظریں پھیر لیں۔ حالانکہ دل میرا کر رہا تھا کہ آپی کو اٹھا کر اپنے دل میں چھپالوں۔ وجہ تھی آپی کی

آنکھوں میں جھلملاتا کاجل۔ آپی نے آج آنکھوں میں کاجل لگارکھا تھا اور اس کا جل کی وجہ سے ان کی آنکھیں مزید حسین اور بڑی نظر آرہی تھیں۔ آپی ناشتے کی ٹرے میرے سامنے رکھتے ہوئے سرگوشی میں بولیں۔۔۔۔ ارے رے میری جان ناراض ہے مجھ سے۔۔۔۔ لیکن میں چپ رہا۔ میری پلیٹ میں کھانا ڈالتے ہوئے پھر آپی
بولیں۔۔۔ غصے میں لگتا بھی بہت پیارا ہے میر اسوہنا بھائی۔۔۔۔ اور ساتھ ہی میرے گال پر چنکی کائی۔۔۔۔ میں نے غصے سے آپی کا ہاتھ جھٹک دیا مگر بولا پھر بھی کچھ نہیں۔ اور نا ہی نظر اٹھا کر ان کو دیکھا۔ میں نے ناشتہ ختم کیا ہی تھا کہ آپی نے پودوں کو پانی دینے والی بالٹی اٹھائی اور امی کو کچھ کہتی ہوئی باہر گیراج میں رکھے پودوں کے گملوں کے جانب چلی گئیں۔ میں اٹھنے ہی لگا تھا کہ امی کی آواز آئی ساگر بیٹا موٹر چلا دو یہ لڑکی جب بھی پودوں کو پانی دیتی ہے ساری ٹینکی خالی ہو جاتی ہے۔ موٹر کا بٹن گیراج میں ہی تھا۔ میں نے گیراج میں جا کر موٹر کا بٹن چلایا اور مڑنے ہی لگا تھا کہ آپی نے میرا ہاتھ پکڑ کر جھٹکا اور اپنے دونوں ہاتھ کمر پر رکھ کر بولیں کیا تکلیف ہے تمہیں۔ ہاں۔۔۔ تم مجھ سے بات کیوں نہیں کر رہے ہو۔۔۔۔ کیا ڈرامہ ہے ساگر ۔۔۔۔ میں نے آپی کی طرف نہیں دیکھا اور نظریں جھکائے ہوئے ہی ناراضگی سے بولا۔۔۔ بس نہیں کرنی مجھے آپ سے کوئی بھی

بات۔ میری مرضی۔۔۔

آپی نے میری تھوڑی پر ہاتھ رکھ کر اوپر اٹھایا اور محبت سے بولیں ساگر میری جان میں

بھی تو مجبور ہوں نا۔۔۔ چلو اب ناراضگی ختم کرو۔۔ چلو شاباش میری طرف
دیکھو۔۔۔۔ دیکھو میری طرف۔۔۔۔ نظر اٹھاؤ اپنی۔۔۔ میں نے نظر نہیں اٹھائی لیکن
آپی کا ہاتھ بھی نہیں جھٹکا اور کہا آپی آج کتنے دن ہو گئے آپ نہیں آئی ہو۔ جب آپ کا کر آپی نے مجھ پر نظریں گاڑ دیں۔ آپی کی بات سن کر بھی میں نے اپنا انداز نہیں بدلا اور غصے سے بولا ابھی بھی کہہ رہی ہو کہ۔۔۔۔۔۔ کوشش۔۔۔۔۔۔۔

دل چاہتا ہے تو اپنے مزے کیلئے آتی ہو۔ میری خوشی کیلئے تو نہیں آئی نا۔۔۔ مجھے پتہ ہے آج پانچ دن ہو گئے میں نے اپنے سوہنے بھائی کو خوش نہیں کیا۔ لیکن میں کیا کروں یار موقع ہی نہیں مل پایا۔ چلو اچھا ٹھیک ہے میں آج کو شش کروں گی آنے کی۔ اور یہ کہہ

مطلب آج رات بھی آنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ یار ناز اور ناظم کے فائنل ایگزامز ہونے والے ہیں وہ کافی دیر تک پڑھتے ہیں تو میں کیسے آؤں۔۔۔ تم بھی تو ضد لگا کر بیٹھ گئے ہو کوئی بات سمجھتے ہی نہیں ہو۔ اب آپی کے چہرے پر بھی جھنجھلاہٹ پیدا ہو گئی

تھی۔ کچھ دیر تک جب میری طرف سے کوئی جواب نا ملا تو کچھ فیصلہ کر کے
بولیں۔ او کے ٹھیک ہے اگر ایسی بات ہے تو یہ لو۔۔۔ یہ کہہ کر آپی نے ایک ہی جھٹکے میں اپنی شلوار پیروں تک اتار دی اور اپنی قمیض اور چادر اٹھا کر پیٹ کے ساتھ لگالی اور میری طرف پیٹھ کرتے ہوئے بولیں۔۔۔ چلوا بھی اور اسی وقت چودو مجھے۔۔۔ میں قسم

کھاتی ہوں اب تمہیں منع نہیں کروں گی۔ چلو آؤنا مارو میری پھدی۔۔۔ نکالو اپنالن اور
ﺍﯾﺴﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺟﻮ ﺧﻔﯿﮧ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻟﭽﺴﭙﯽ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﮐﻮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻮ ﺑﻼ ﺟﺠﻬﮏ WhatsApp ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺯﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﮔﺮﺍﻧﭩﯽ ﮨﮯ
ﺻﺮﻑ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ
WhatsApp number 
+923215369690

Post a Comment

0 Comments

Comments